اے راہِ حق کے شہیدو

بر صغیر کی تقسیم کو آج76 برس ہوچکے ہیں، تاہم بھارت نے آج تک پاکستان کو دل سے تسلیم نہیں کیا ہے، وہ شروع دن سے ہی اس کوشش میں ہے کہ جس طرح بھی ہوسکے پاکستان کو نقصان پہنچایا جائے، اس لیے اس نے پہلے1948 میں جنگ چھیڑی، اسکے بعد1965 کو، اور ابھی تک وہ اسی کوشش میں ہے کہ کہیں پاکستان دنیا کے نقشے پر ایک مستحکم ،اسلامی، فلاحی اور جمہوری مملکت کے طور پر کھڑا نظر نہ آئے، 1965 میں پاکستان پر خاموشی کے ساتھ اچانک حملے کا پس منظر بھی یہی تھا، کہ پاکستان کیوں برصغیر کی تقسیم کے تصفیہ طلب مسئلہ‘ کشمیر کی بات کر رہا ہے، قیام پاکستان کے بعد کشمیر میں تحریکِ آزادی بہت زور پکڑ رہی تھی اور حالات بھارت کے کنٹرول سے باہر ہو رہے تھے، اس سے گھبرا کر عالمی سطح پر تسلیم شدہ سرحد پر پاکستان کے خلاف جارحیت کی، بھارتی فوج کے کمانڈر انچیف نے بڑھک ماری کہ” میں کل دوپہر کا کھانا آپ کو شالامار باغ میں کھلاو¿ں گا“لیکن ہماری بہادر جری اور شہادت کے جذبہ سے سرشار افواج نے ان کی یہ امید خاک میں ملا دی اور وہ بی آر بی نہر بھی عبور نہ کر سکا، اہل لاہورکا یہ جذبہ تھا کہ جس کے ہاتھ جو کچھ بھی تھا، لے کر دشمن کے مقابلے کیلئے سرحد کی جانب چل پڑے ،فوجی قافلے جہاں سے گزرتے لوگ انہیں سلام عقیدت پیش کرتے، ان کی خدمت کرتے، بچے بوڑھے‘ جوان فوجی گاڑیوں کیساتھ ساتھ بھاگ رہے تھے حتیٰ کہ ہزاروں لوگ بارڈر تک پہنچ گئے اور محاذ جنگ پرفوجی جوانوں کا ہاتھ بٹانے لگے، دشمن نے حملہ کیا تو اسے منہ توڑ جواب دیا گیا پاکستانی فوج نے نہ صرف وطن عزیز کا مضبوط دفاع کیا بلکہ دشمن کے علاقے میں بھی گھس گئی اور گھر میں گھس کر مارا، بھارت میدان چھوڑ کر بھاگا، اس جنگ میں پاکستان کی بری، فضائی اور بحری فوج نے بہادری کے وہ لازوال کارنامے دکھائے کہ دنیا حیران اور دنگ رہ گئی،پاک فضائیہ کے ایم ایم عالم نے دنیا کی حربی تاریخ میں اپنا نام رقم کرایا، چند منٹوں میں نو جہاز گرا دیئے، پاکستان کے شاہینوں سیسل چودھری، سرفراز صدیقی اور یونس اور دیگرنے بھارتی فوجی اڈوں‘ ہلواڑہ‘ جام نگر‘ جمشید نگر‘ انبالہ کو روئی کے گالوں کی طرح اڑا کر رکھ دیا۔
 لاہور برکی کے محاذ پر میجر عزیز بھٹی شہید نے اپنے سینے پر دشمن کے وار سہے اور اسے آگے نہیں بڑھنے دیا، مسلح افواج کیساتھ ساتھ پوری قوم اور ہمارے فن کاروں نے بھی اپنے وطن سے محبت کا ثبوت دیا۔
ملکہ ترنم نور جہاں نے ” اے پتر ہٹاں تے نئیں وکدے“ گا کر اپنے ملک اور مسلح افواج سے والہانہ محبت کا اظہار کیا صوفی تبسم مرحوم نے ترانے تخلیق کیے اور نورجہاں نے گائے، مسعود رانا‘ مہدی حسن‘ نسیم بیگم‘ اور دیگر گلوکاروں نے ایسے ایسے ترانے گائے جو امر ہو گئے۔
 اس جنگ میں نندی پور میں جنرل ضیاءالحق شہید (اس وقت) آرمڈ ڈویژن کے جے ایس او تعینات کیے گئے تھے، چونڈہ کے محاذ پرکمپنی کمانڈر کیپٹن عبدالوحید کاکڑ تعینات تھے، 1965ءکی جنگ مختلف محاذوں پر لڑی جارہی تھی۔ کہیں ٹینکوں کی ٹینکوں سے، کہیں انفینٹری کی انفینٹری سے اورکہیں پیادوں کی پیادوں سے لڑائی ہو رہی تھی چونڈہ کے محاذ پر انڈین فوج سے بھرپور معرکہ ہوا۔دشمن نے دو تین سو ٹینکوں کے ساتھ حملہ کیا۔ ہمارے جوانوں نے بھارتی فوج کا بھرکس نکال دیا بہت سے فوجی ہم نے قیدی بھی بنا لیے تھے۔دنیا میں جنگوں کی تاریخ میں کسی اور جگہ ٹینکوں کی اتنی زبردست جنگ نہیں ہوئی جتنی بڑی جنگ چونڈہ کے محاذ پر ہوئی تھی۔
اس جنگ کے نتائج نے بھارت کو گھٹنوں اور ٹخنوں سے محروم کردیا لیکن مکار دشمن سازشوں سے باز نہیں آیا، اس نے گہری سازش کی، مشرقی پاکستان میں نفرت کے بیج بوئے، آج بھی ہمیں اپنے اس مکار دشمن سے ہوشیار رہنا ہے، اسکی فوج مقبوضہ کشمیر میں دندنا رہی ہے، انسانی حقوق روند رہی ہے اور لاشوں پر رقص کر رہی ہے، مگر کشمیری حریت پسند اسے ناکوں چنے چبوا رہے ہیں، جس طرح ہمارے جری بہادروں نے بھارت کی فوج کا راستہ باٹا پور میں روکا تھا اور اس کو بی آربی نہر میں غرق کیا تھا اسی طرح کشمیری حریت پسند سری نگر میں اللہ اکبر کی صدائیں بلند کرکے بھارت کی فوج کا حشر نشر کر رہے ہیں، اسکی آکاش وانی بھارت کو ہر روز بری سے بری خبر سنا رہی ہے جان فروش حریت پسند معمولی صلاحیت کے باوجود جدید اسلحہ سے لیس بھارتی فوج کا مقابلہ کر رہے ہیں، جس طرح ہمارے شاہینوں نے دشمن کے ٹھکانوں پر ٹھیک ٹھیک نشانے لگائے تھے اسی طرح کشمیری حریت پسند بھی بھارتی فوج کی پیٹھ پر کاری ضرب لگا رہے ہیں، 1965 ءکی جنگ میں ہماری بحریہ نے بھی تاریخ رقم کی انڈونیشیا نے اس وقت ہماری بہت مدد کی تھی صدر سوئیکارنو نے پاکستان سے دوستی کا جو حق ادا کیا، وہیں سے مشہور نعرہ گنجنگ انڈیا یعنی کرش انڈیا ا?یا جو بچے بچے کی زبان پر چڑھ گیا۔ شاہ ایران رضا شاہ پہلوی کی قیادت میں ایران نے پاکستان کی بھرپور مدد کی، چین نے ہر طرح سے پاکستان مدد کی، شاہ فیصل کا سعودی عرب تمام حدود و قیود توڑ کر پاکستان کی حمایت کر رہا تھا۔
 1965ءکی جنگ کئی لحاظ سے پہلی پاک بھارت جنگ تھی اچانک افواہ پھیل گئی کہ بھارت نے اپنی چھاتہ بردار فوج لاہور میں اتار دی ہے لیکن اندرون شہر کی تین تین فٹ چوڑی گلیوں میں لوگ ڈنڈے لیکر بیٹھ گئے کہ چھاتہ برداروں کا قلع قمع کر دیا جائیگا۔
 آج قوم یوم دفاع جوش و خروش سے منار رہی ہے، کل7 ستمبر ہے اور پوری یوم فضائیہ منائے گی اور پھر اس سے اگلے روز یوم پاک بحریہ منایا جائیگا، یوم دفاع کی مناسبت سے آج چونڈہ، برکی اور ملکی سرحدوں کی بے مثال حفاظت اور شہداءکی قربانیوں کو یاد کرنے اور انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے، ایک عہد کی تجدید کا دن ہے، پاک فوج کی بے مثل جرا¿ت، بہادری اور دفاعی صلاحیت پر عوام کا بے پناہ اعتماد گراں قدر اثاثہ ہے، آج مسلح افواج اور پوری قوم وطن عزیز کی حفاظت کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہ کرنے کے عزم کو دہرائے گی، پاک بحریہ بھی ملک کی سمندری حدود کے مفادات کے ہر ہر لمحے تحفظ کی قسم کھائے گی۔

ای پیپر دی نیشن