پنجاب اسمبلی، وزیر صحت غیر حاضر، پارلیمانی سیکرٹری جواب دینے میں ناکام، سپیکر برہم

لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس  حسب روایت دو گھنٹے دس منٹ کی تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ محکمہ سپیشلائز ہیلتھ کے متعلقہ سوالات کے جوابات دیئے گئے۔ سابق رکن اسمبلی چوہدری فضل الرحمان، کپیٹن محمد علی شہید اورکچے میں شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے لئے دعائے مغفرت کی گئی۔  حلقہ پی پی 133 سے منتخب رکن پنجاب اسمبلی رانا محمد ارشد نے اسمبلی رکنیت کا حلف اٹھالیا۔ ایوان میں سپیشلائز ہیلتھ کیئر سے متعلق سوالات کے جوابات دینے کے لئے متعلقہ وزیر صحت  ہی موجود نہ تھے۔ اس موقع پر ارکان اسمبلی کی جانب سے ہسپتالوں کی حالت زار اور مریضوں کو ادویات عدم دستیابی پر سخت تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اپوزیشن رکن اسمبلی  رانا آفتاب اور ندیم قریشی نے ملتان انسٹیٹیوٹ اور پاک ریڈ کریسنٹ اور ڈینٹل کالج کی خراب حالت زار پر برہمی کا اظہار کیا، اور مسائل کی نشاندہی کی، جس پر پنجاب اسمبلی میں پارلیمانی سیکرٹری نے حالات کو سب اچھا قرار دے دیا اور کہا کہ ہسپتال میں پانی کی سپلائی اور واش روم مرمت کر دیئے گئے ہیں، کارڈیک میں مریضوں کو ادویات فراہم کی جا رہی ہے۔ سپیکر پنجاب اسمبلی نے پارلیمانی سیکرٹری صحت کو خراب حالت کا نوٹس لینے  کی ہدایت کردی اور کہا کہ آپ رکن اسمبلی کی جانب سے اٹھائے  معاملے کا جائزہ لیں، پارلیمانی سیکرٹری ایوان میں ارکان کے سوالوں کے تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے جس پر سپیکر نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے پاک ریڈ کریسنٹ اینڈ ڈینٹل کالج دینہ ناتھ میں طلبہ کے تحفظات پر محمکہ صحت کے جوابات کو غیر تسلی بخش قرار دے دیا۔ سپیکر کا کہنا تھا کہ محکمہ کی جانب سے جو غیر تسلی بخش جوابات دیئے گئے ہیں اس پر ایوان اپنا وقت کس طرح ضائع کریں۔ کتنی جعلی ادویات پکڑی گئی اور کتنی اموات ہوئیں اس پر محکمے کو مکمل لسٹ دینی چاہئے تھی۔ آپ کا پہلا دن ہے آپ سے کیا بات کروں وزیر ہوتے تو ان سے بات کرتا۔ سپیکر نے تینوں سوالات موخر کردیئے اور محکمہ کو ہدایت کی کہ مکمل جوابات کے ساتھ ایوان کو آگا کیا جائے۔ اپوزیشن رکن رانا آفتاب کا کہنا تھا محکمہ صحت کی جانب سے دیئے گئے غلط جوابات پر معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھجوانا چاہئے۔ جس پر حکومتی رکن سمیع اللہ خان کا کہنا تھا کہ میں بھی اپوزیشن رکن کے موقف سے متفق ہوں۔ پنجاب اسمبلی میں خواتین پارلیمنٹرین کاکس کمیٹی کی تشکیل کی منظوری دے دی گئی۔ ایوان میں گنگا رام ہسپتال میں پانچ سالہ بچی سے زیادتی کے معاملہ پر توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے  وزیر قانون  نے کہا کہ گنگا رام ہسپتال میں بچی سے  زیادتی کا ملزم گرفتار ہو چکا ہے۔  ایوان میں تین تحاریک استحقاق پیش کی گئیں، ایک پیپلز پارٹی کے رکن ممتاز علی چانگ کی طرف سے تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ شیخ زاید ہسپتال رحیم یار خان ڈاکٹر نے مجھ سے بدتمیزی کی، دوسری نادیہ کھر کی جانب سے تھی جس میں ان کا کہنا تھا کہ تھرمو پاور پارکو میں حلقے کے لوگوں کو ملازمتیں نہیں دی جارہی، معاہدے کے مطابق وہ ایسا کرنے کے پابند ہیں۔ علاقے کے لوگ مظاہرہ کر رہے تھے تو ڈی ایس پی نے میرے شوہر کو پکڑ کر گھسیٹا۔ مجھے پولیس نے زبردستی اپنی گاڑی لے جانے کی کوشیش کی۔ رکن اسمبلی امجد علی جاوید نے ایوان میں کہا کہ پنجاب کی ایلیٹ کلاس جم خانہ کے متعلق پوچھا تھا۔ سپیکر نے متعلقہ وزیر  سے پوچھا کہ بتائیں کہ جم خانہ کا کیا بنا۔ پارلیمانی امور کے وزیر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے کہا میں نے ساری تفصیل بتا دی تھی۔ آپ اس کی ممبر شپ کے خواہش مند ہیں۔ جس پر رکن اسمبلی امجد علی جاوید کا کہنا تھا کہ نہیں مجھے ممبر شپ نہیں چاہیے۔ امجد علی جاوید نے کہا لاہور کالج میں ہراسمنٹ کمیٹی کے سربراہ کے خلاف بھی ہراسمنٹ کی شکایت درج ہے۔ لاہور کالج یونیورسٹی خواتین یورنیورسٹی ہے مرد کیوں تعینات ہیں۔ حکومتی رکن نے کہا  کہ عثمان بزادر نے سرکاری دکانوں کی اوپن نیلامی کی پالیسی بنائی۔ تاجروں کی سیاسی وفاداریاں تبدیل کرانے کے لئے نیلامی کی پالیسی اپنائی گئی۔ جس پر سپیکر نے عارضی طور پر پورے پنجاب میں نیلامی روکنے کی ہدایات دیں وزیر سے اس بارے میں ایوان میں رپورٹ پیش کر نے کی ہدایت بھی کردی۔ رکن اسمبلی ندیم صادق ڈوگر نے کہا  کہ 7 ستمبر کو ختم نبوت قانون کی گولڈن جوبلی ہو رہی ہے۔ ہاؤس کا اجلاس بلا کر جن لوگوں نے قانون پاس کیا ان کو تحسین پیش کرنا چاہئے۔ ختم نبوت کے پچاس سال مکمل ہونے پر چھٹی کا اعلان کیا جائے۔ حکومتی رکن ملک ارشد  نے کہا  کہ ختم نبوت کی گولڈن جوبلی پر قرارداد پیش کرنے کی اجازت دی جائے، میں ختم نبوت قانون کی گولڈن  جوبلی پر قرارداد پیش کرنا چاہتا ہوں۔ جس پر سپیکر کا کہنا تھا کہ آپ کی قرارداد جمع ہے وقت آنے پر قراداد پیش کر دی جائے گی۔

ای پیپر دی نیشن