واشنگٹن+ماسکو (نوائے وقت رپورٹ) امریکہ میں ہونے والے صدارتی الیکشن میں ری پبلکن پارٹی کے امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے حکمراں جماعت کی امیدوار کملا ہیرس کے ساتھ ٹی وی پر براہ راست مباحثے پر کہا ہے کہ میں اس سے بات کرنے جا رہا ہوں کیونکہ بحثیں دلچسپ ہوتی ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق سابق صدر اور موجودہ صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ اپنی حریف امیدوار کملا ہیرس کے ساتھ اگلے ہفتے ہونے والے صدارتی مباحثے کے دوران بغیر کسی رکاوٹ کے بولنے کی اجازت دینے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ قبل ازیں ڈونلڈ ٹرمپ کملا ہیرس کے ساتھ صدارتی مباحثے پر 2 اعتراضات اٹھاتے ہوئے انکار کر چکے ہیں، ان کے بقول اے بی سی چینل کملا ہیرس کا حامی ہے اور دوم ایک وقت میں صرف ایک مقرر کا مائیک نہ کھلا ہو۔ ٹرمپ نے ٹیلی ویژن پر مباحثے میں ایک فریق کے بولتے وقت دوسرا مائیک مکمل طور پر بند رکھنے کی شرط عائد کی تھی جس کہ کملا ہیرس کا موقف اس کے برعکس تھا۔ حالانکہ ٹرمپ نے جوبائیڈن کے ساتھ اے بی سی نیوز پر صدارتی مباحثہ کرنے کو قبول کیا تھا لیکن جب ڈیموکریٹ پارٹی نے جوبائیڈن کی جگہ کملا ہیرس کو اپنا امیدوار نامزد کیا تو وہ وعدے سے پھر گئے تھے۔ امریکی ٹی وی چینل اے بی سی نیوز کے ز یر اہتمام 10 ستمبر کو ریاست پنسلوانیا کے سب سے بڑے شہر فلاڈیفلیا میں ہونے والا مباحثہ دونوں امیدواروں کے لئے بڑا امتحان ہے جبکہ الیکشن میں صرف دو ماہ کا قلیل وقت رہ گیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل جوبائیڈن کے ساتھ صدارتی مباحثے میں ٹرمپ نے سبقت حاصل کر لی تھی جس کے بعد ووٹرز کے دباؤ پر حکمراں جماعت نے جوبائیڈن کی جگہ کملا ہیرس کو امیدوار نامزد کیا۔ دریں اثنا ء امریکہ اور اس کی پالیسیوں پر طنزیہ تبصرے کرنے والے روس کے صدر ولادیمیر پوٹن نے معنی خیز مسکراہٹ کے ساتھ کہا ہے کہ وہ ڈونلڈ ٹرمپ پر کملا ہیرس کی حمایت کریں گے۔ گزشتہ روز ہی امریکا نے صدارتی الیکشن میں مداخلت سے باز رہنے کی تنبیہ کرتے ہوئے روسی صدر کو کہا تھا کہ انتخابات میں مداخلت سے گریز کریں جب کہ روس نے امریکی الزام کی تردید کی تھی۔ روسی صدر نے کہا کہ اس لیے میں بھی کملا ہیرس کی حمایت کرتا ہوں۔ وہ ہر وقت مسکراتی رہتی ہیں جیسے ان کے ساتھ سب کچھ ٹھیک ہے۔ صدر ولادیمیر پوٹن نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کسی بھی امریکی صدر سے زیادہ روس پر پابندیاں عائد کیں اور ہوسکتا ہے کملا ہیرس، ٹرمپ کی طرح نہ کریں۔امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ میرے دور کی خارجہ پالیسی نے تنازعات پھیلنے سے روکے، میں صدر ہوتا تو اسرائیل پر 7 اکتوبر والا حملہ نہ ہوتا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق اپنے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں صدر ہوتا تو یوکرائن اور روس کی صورتحال بھی پیدا نہ ہوتی، سب واقف ہیں۔ میرے دور میں ایران اقتصادی طور پر تباہ تھا۔انہوں نے کہا کہ میرے دور میں ایران کے پاس حماس اور حزب اللہ کیلئے رقم نہیں تھی، ہماری انتظامیہ نے ایران سے فیئر ڈیل کی ہوتی۔سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید کہا کہ میرے دورِ صدارت میں اسلامی دہشتگردی نہیں ہوئی، دہشتگردی نہ ہونے کی وجہ سخت بارڈر پالیسی تھی۔