اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی اور خصوصی اقدامات اور مجلس قائمہ تجارت کے اجلاس ہوئے ، منصوبہ بندی کمیٹی نے مالیاتی انتظام اور پراجیکٹ کی تکمیل سے متعلق کئی اہم مسائل پر بات چیت کی ،کمیٹی نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی صورت حال پر غور کیا ،،۔ کمیٹی نے پائیڈوائزری بورڈ کی ایک سفارش کا جائزہ لیا جس میں انسٹی ٹیوٹ کی ممکنہ تحلیل کی تجویز پیش کی گئی، ، کمیٹی نے ان محققین کو ہٹانے کی ہدایت کی جنہوں نے گزشتہ دہائی میں کوئی تحقیقی مقالہ شائع نہیں کیا۔ اس بات پر حیرت کا اظہار کیا گیا کہ 25 سال سے زائد عرصے سے کام کرنے والے کچھ محققین نے کوئی تحقیقی مقالہ تیار نہیں کیا۔ مالی سال 2024-25 کے لیے پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے لیے مختص فنڈز کی تقسیم کا جائزہ لیا۔کمیٹی نے ضلع لیہ میں 1200 میگاواٹ کے سولر پاور پلانٹ کے منصوبے کے لیے زمین کے حصول کے اخراجات کے بارے میں کمیٹی کو بریفنگ دینے کے لیے اجلاس کے دوران ضلع لیہ کے ڈپٹی کمشنر پنجاب کی عدم موجودگی پر بھی مایوسی کا اظہار کیا۔ کمیٹی نے وزارت کو ہدایت جاری کی کہ وہ آئندہ اجلاس میں تمام متعلقہ افراد کی موجودگی کو یقینی بنائے بصورت دیگر سخت کارروائی کی جائے گی ۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت کا اجلاس سینیٹر انوشہ رحمان کی زیر صدارتہوا۔ اجلاس میں سینیٹر سلیم مانڈوی والا، سینیٹر بلال احمد خان، سینیٹر فیصل سلیم رحمان، سینیٹر محمد طلال بدر، سینیٹر سرمد علی، وفاقی وزیر تجارت، سیکرٹری وزارت تجارت، وزارت تجارت کے سپیشل سیکرٹری اور دیگر نے شرکت کی۔
قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی، ترقی،مجلس قائمہ تجارت کے اجلاس
Sep 06, 2024