نجیب الغفور خان
liberationcellajk@yahoo.com
ہماری قومی حمیت و غیرت کی تاریخ میں 6 ستمبر کو خاص اہمیت حاصل ہے،یہ دن پاکستان سے وفا کے عزم کااعادہ اور شہداءکی عظیم قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کا دن ہے۔پاکستان کی تاریخ تینوںمسلح افواج کی داستانِ شجاعت سے عبارت ہے‘ اس دن کویومِ دفاع پاکستان کے نام سے منایا جاتا ہے، اور اپنی بہادر افواج کو خراج عقیدت و تحسین پیش کیا جاتا ہے۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے مابین کئی جنگیں ہوچکی ہیں۔ 1948ءکی جنگ جموں و کشمیر کے تنازعہ پر ہوئی اور 1965 کی جنگ کی تو بنیادی ترین وجہ مسئلہ کشمیر ہی بنا۔ بھارت کے زیر تسلط کشمیریوں کی برسوں کی جد جہد جب1965 کے شروع میں اپنے عروج پر تھی ،کشمیر کے عوام جب پوری شدت کے ساتھ تحریک برپا کرکے قابض فوج کو نکال باہر کرنے کیلئے تیار تھے۔ مجاہدین آزادی نے بھی نعرہ مستانہ بلند کر دیا۔ بھارت نے ان تمام معاملات کی بھنک پاتے ہی یہ دکھانے کے لیے کہ کشمیر میں جوکچھ ہورہاہے، وہ اس سے لاعلم ہے، اس نے رن کچھ کے علاقے میں سرحد کی خلاف ورزی شروع کردی۔ عالمی ادارے ابھی اس معاملے پر دونوں ممالک کے درمیان تصفیے کی کوششوں میںتھے کہ بھارت نے لاہور اور کشمیر کے محاذ پر جنگ چھیڑ دی۔کشمیر کے محاذ سے پاکستان کی توجہ ہٹاکر اس کی فوجوں کا اصل مقصدآزادکشمیر اور گلگت و بلتستان پر قبضہ کرلینا تھا۔ تاہم پاک فوج مکمل طور پر چوکنا تھی۔ لاہور کے محاذ پر بھارتی فوج نے جس طرح رات کے اندھیرے میں حملہ کر دیا۔
یہ طویل محاذ پر لڑی جانے والی جنگ تھی، مجاہدین آزادی نے اندرونی طور پر بھارتی فوج کے خلاف محاذ کھول رکھے تھے اور بھارت کی بوکھلاہٹ میں اضافہ ہوتاگیا۔ قیام پاکستان کو کسی طور ہضم نہ کرنے والا بھارت تواپریل 1965ءہی سے جنگی ہیجان پیدا کررہا تھا اور اب وہ اپنی فوج کو پاکستانی سرحد پر لے آیا تھا۔ دشمن شب کی تاریکی میں پاک سرزمین پر حملہ آور ہوا تو پاک فوج کے بہادر سپوتوں نے ہرحملے کو نا صرف پسپا کر دیا بلکہ چونڈہ سیکٹر کو بھارتی فوجیوں کی لاشوں کے قبرستان میں تبدیل کردیا، اسی طرح بھارت کو کھیم کرن پر بھی منہ کی کھانا پڑی تھی۔
اس جنگ میں وطن کے سپوتوں نے صرف زمین پر ہی دشمن کے دانت کھٹے نہیں کیے تھے بلکہ فضاو¿ں میں بھی وہ تاریخ رقم کی جو آج تک سنہرے حروف میں چمکتی دکھائی دے رہی ہے۔اسی جنگ کے دوران پاک دھرتی کے جاں باز اسکواڈرن لیڈر ایم ایم عالم نے بھارت کے 5ہنٹر جنگی طیاروں کو 60 سیکنڈ میں زمیں بوس کردیا تھا جو آج تک عالمی ریکارڈ ہے۔یہی وہ جذبہ، ہمت، جرات اور شجاعت تھی کہ پوری دنیا نے دیکھا کہ پاکستانی فوج کے سامنے بھارتی فوج ریت کی دیوار کی طرح ڈھیر ہو گئی ۔ 17روز تک جاری رہنے والی اس جنگ میں پاکستان کی بحری‘ بری اور فضائی افواج نے ناپاک بھارتی عزائم کو خاک میں ملاتے ہوئے اپنی پیشہ ورانہ صلاحیتوں‘مہارتوں‘ بہادری و جانبازی اور جذبہ شجاعت کے ایسے کارہائے نمایاں سرانجام دئیے جن کی مثال نہیں ملتی۔ دشمن نے شاطرانہ چال چلتے ہوئے لاہور، سیالکوٹ اور سندھ کے صحرائی علاقوں میں محاذ جنگ کھولا۔ 6 ستمبر1965 کو علی الصبح بھارتی افواج نے بغیر کسی اعلان کے، لاہور کے قریب بین الا اقوامی سرحد عبور کرتے ہوئے، شہر میں داخل ہونے کی بھرپور کوشش کی لیکن دشمن کو بیدیاں اور واہگہ کے مقامات پر ہی، پاک فوج کی جانب سے انتہائی طاقتور مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستانی افواج نے نا صرف اس پیش قدمی کو ناکام بنایا بلکہ جوابی کارروائی کرتے ہوئے، بھارتی افواج کو سرحد پار جا کرکھیم کرن تک دھکیل دیا۔ مکار دشمن کو معلوم تھا کہ پاکستان کی ائر فورس کا سب سے اہم ٹھکانہ سرگودھا ائر بیس ہے تو بارہا اسے جنگی جہازوں کے ذریعے نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی۔ مگر پاک فضائیہ کو دشمن کے اس ناپاک ارادے کی بھنک پڑ چکی تھی اور طیارے اسی تاک میں تھے کہ کسی طرح دشمن یہ جسارت کرے۔پاکستانی طیارے ٹیکنالوجی کے لحاظ سے بھارت کے مقابلے میں زیادہ جدید تھے۔ جنگ کے وقت بھارتی فضائیہ کے پاس28لڑاکا اسکوڈرن جبکہ پاکستان کے پاس صرف11اسکواڈرن تھے۔ پاک فضائیہ نے آناً فاناً دو دن میں بھارت کے35طیارے تباہ کردیئے۔ پاک فضائیہ نے اپنی فضائی لڑائیوںکیساتھ ساتھ بری فوج کی مدد کے لئے زمینی کارروائیوں میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ اگر فضائیہ ایسی بے مثال کارکردگی کا مظاہرہ نہ کرتی تو بھارتی حملے کو روکنا بہت مشکل ہوتا۔ پاک بحریہ نے بھی انتہائی کم وسائل کے باوجود کھلے سمندر میں نکل کر کامیاب حملہ کر کے دوارکا کا بھارتی ریڈار اسٹیشن نیست و نابود کر دیا۔ دنیا کی جنگوں کی تاریخ میںسپاہ کی انفرادی جرا¿ت، قائدانہ صلاحیتوں اور قومی اتحاد کے حوالوں سے جنگ ستمبر ہمیشہ یاد رکھی جائے گی۔بھارت کے مو¿ثر اخبا ر”ٹائمز آف انڈیا“میں ایک رپورٹ شائع کی گئی جس میں تسلیم کیا گیا ہے کہ بھارتی وزارت دفاع کے ریکارڈ کے مطابق1965کی جنگ میں بھارت کو پاکستان کے ہاتھوں بھاری نقصان اٹھانا پڑا تاہم یہ جنگ ہار جیت کے بغیر ختم ہوئی۔جنگ کے دوران بھارت کے 460 طیاروں میں سے 59 اور پاکستان کے186 میں سے 43 طیارے تباہ ہوئے۔1965کی جنگ بھارت اور پاکستان کے درمیان پہلی بری ، بحری اورفضائی تینوں محاذوں پرلڑی جانےوالی جنگ تھی۔ بھارتی سامراج نے ایک آزاد ملک کی آزادی کو سلب کرنے کی ناپاک کوشش کی اور اس قوم کے غیض و غضب کو دعوت دی۔ جارح دشمن اپنی طاقت کے نشے میں اتنا مخمور تھا کہ اس نے ایک خود مختار قوم کی سالمیت روندنے اور شام کی چائے جمخانہ لاہور میں پینے کا پلان بنایا۔ لیکن جب ہمارے شیر دل جوانوں نے دشمن کو للکارا تو وہ اپنے علاقے میں اپنی باقیات چھوڑ کر بھاگ نکلا۔
یوم دفاع پاکستان کی اگر بات کی جائے تو یہ دن ہماری تاریخ کا ایک روشن باب ہے۔ یہ دن ہماری افواج پاکستان کی جانب سے فراہم کردہ دفاع کی خدمات کے صلے میں جذبہ تشکر کے اظہار کا دن ہے۔ جس طرح 6 ستمبر 1965 کو پاک فوج نے بہادری اور شجاعت کی مثال قائم کرکے دنیا کو حیران کردیا تھا، کشمیر کی آزادی کیلئے بھی پاک افواج کامو¿قف اور جذبہ ہمیشہ کی طرح غیر متزلزل اور جواں ہے۔ یہ دن ہمیں جنگ ستمبر کے ا±ن دنوں کی یاد دلاتا ہے جب پاکستان کی مسلح افواج اورپوری قوم نے بھارتی جارحیت کے خلاف اپنی آزادی اورقومی وقار کا دفاع کیا تھا۔ اس دن محب وطن پاکستانی شہریوں نے اپنی مسلح افواج کے ساتھ یکجہتی کا بے مثال مظاہرہ کیا اور یہ جنگ پاکستانی قوم اور مسلح افواج کی مشترکہ جدوجہد تھی جوآنیوالی نسلوں کے لئے مشعلِ ر اہ کاکام کرتی رہے گی۔ اس تاریخی دن کے ساتھ ایسی انمٹ یادیں اورنقوش وابستہ ہوچکے ہیں جنہیں زمانے کی گرد بھی نہ دھندلاسکے گی۔ یہ دن جہاں ہماری پاکستانی قوم کے لئے بڑی آزمائش کا دن تھا وہاں پر نڈر اور بہادر افواج کے لئے بھی انتہائی کڑا وقت تھا۔ اس دن پوری قوم اورمسلح افوج کے افسروں،جوانوں نے مل کر سچے جذبے کے ساتھ بزدل،مکار وعیار دشمن کے ناپاک اورگھناو¿نے عزائم کو خاک میں ملادیا ۔ یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ قوم کے جذبہ ایمان، کردار،ہمت اور خلوص کا امتحان جنگ سے ہواکرتا ہے۔ 6ستمبر1965ءکی جنگ اس کی زندہ مثال ہے۔جس میںپاکستانی قوم اورافواجِ پاکستان نے ثابت کردیا کہ ان کا دل اللہ کی یاد سے لبریز،حبِ رسول سے مامور، دین کی محبت سے آباد اوروطن کی آزادی و حرمت پر مر مٹنے کے جذبے سے سرشار ہے۔