فراخدلی

Apr 07, 2010

سفیر یاؤ جنگ
مکرمی! 23 مارچ 1940ءکو لاہور میں قرارداد پاکستان منظور ہونے کی قدرتی خوشی تھی اور دوسری خوشی اسی روز ”نوائے وقت“ کے پہلے شمارے کے شائع ہونے کی تھی اس سچے اور کھرے اخبار کے بانی بھی سچے اور کھرے محب وطن حمید نظامی مرحوم ہی تھے۔ جنہوں نے پاکستان کے حصول کیلئے بھی بہت جدوجہد کی۔ پندرہ روزہ اخبار کو پروان چڑھانے کےلئے حمید نظامی نے بہت سی مشکلات کا سامنا چٹان بن کر کیا اور جبار سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنے کا عزم کر رکھا تھا۔ انہی کی کوششوں سے ہفت روزہ اخبار بن گیا پھر قائداعظمؒ کے اصرار پر روزنامہ کی شکل اختیار کر گیا۔ حمید نظامی صاحب مرحوم جن دنوں زیادہ بیمار تھے تو مجید نظامی صاحب لندن گئے ہوئے تھے لیکن بھائی کی بیماری کا سن کر فوراً واپس آگئے حمید نظامی صاحب نے کہا ”اچھا ہوا تم آگئے“ مجید نظامی صاحب نے وقت کی نزاکت کو سمجھ لیا اور اپنے بھائی کے مشن کو آگے بڑھانے کیلئے لندن واپس جانے کا ارادہ ترک کر دیا۔ مجید نظامی صاحب کی اخلاقی قربانی یہاں سے ہی شروع ہو جاتی ہے۔ مجید نظامی صاحب نے صحافت کے پچاس سال ماشاءاللہ بڑی ایمانداری اور جابر سلطان کے سامنے کلمہ حق کہنے کیلئے اپنا تن من دھن وقف کر رکھا ہے یہی ان کی کامیابی کا نتیجہ ہے۔راقمہ کی نظامی برادران سے اتنی انس اور احترام ہے کہ مشاہیر پاکستان میں دونوں بھائیوں کے پورٹریٹ (سوئی دھاگہ) سے تیار کئے ہیں اور 32 سال سے اس معتبر اخبار کی قاری اور لکھاری بھی ہے جس کا ثبوت 1978ءاور 1984ءمیں ایڈیٹر کی ڈاک میں لکھی ہوئی تحریریں ہیں۔ خوشی کی بات یہ بھی کہ آئندہ آنے والی نسلوں کیلئے 72 صفحات پر مشتمل بھاری بھر کم اخبار جلد کر لیا ہے۔ ساجدہ حنیف لاہور
مزیدخبریں