طرابلس + صنعاء+ واشنگٹن (مانیٹرنگ نیوز + ایجنسیاں) لیبیا میں معمر قذافی کی حامی فوج نے تیل کی پیداوار والے قصبے البریقہ کو شدید لڑائی کے بعد باغیوں سے چھڑا لیا ہے اور اس پر پھر کنٹرول سنبھال لیا جبکہ مدد نہ کرنے اور شہریوں کو نشانہ بنانے پر باغی بھی نیٹو کے مخالف ہو گئے۔ لیبیا کی حکومت نے العاطی کو نیا وزیر خارجہ مقرر کر کے حکومت مخالفوں کو مشروط مذاکرات کی پیشکش کر دی۔ نیٹو نے دعویٰ کیا ہے کہ لیبیا کی سرکاری فوج کی 30 فیصد قوت تباہ کر دی۔ یمن کے دارالحکومت صنعاءمیں صدر صالح کے خلاف مظاہرے کے دوران پولیس کے ساتھ جھڑپ میں مزید 5 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ امریکہ نے یمن میں مظاہرین پر کریک ڈا¶ن کی شدید مذمت کی ہے جبکہ امریکی سینٹ میں لیبیا پر حملے کے صدارتی حکم پر مشتمل بل کو 10 کے مقابلے میں 90 ووٹ سے مسترد کیا گیا اور سنیٹرز نے بل پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر باراک اوباما کا لیبیا میں فوجی مداخلت کا فیصلہ امریکی آئین کے خلاف ہے۔ ادھر لیبیا میں حکومت مخالفوں نے قطر حکومت کی معاونت کے ساتھ تیل کی فروخت شروع کر دی۔ برطانوی وزیر خارجہ ولیم ہیگ نے کہا ہے کہ برطانوی حکومت عبوری تبدیلی سے متعلق کونسل کو عوام کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے غیر مہلک اسلحہ اور امداد فراہم کرنے کو تیار ہیں۔ وائٹ ہا¶س کے ترجمان نے معمر قذافی کا خط موصول ہونے کے بعد کہا ہے کہ قذافی کو عام شہریوں کے خلاف تشدد کا حساب دینا پڑ گیا۔ جبکہ رابرٹ گیٹس نے گذشتہ روز ریاض میں سعودی فرماں روا عبداللہ سے ملاقات کی۔ دونوں رہنما¶ں نے خطے میں ایران کی طرف سے مداخلت اور یمن میں کشیدہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
لیبیا/ یمن جھڑپیں