بیلٹ پیپرز میں خالی خانے کا فیصلہ مو¿خر !
الیکشن کمشن نے خانہ پُر کر کے اچھا فیصلہ کیا ہے کیونکہ .... ع
”خانہ خالی رکھا جائے تو خانہ خراب ہو جاتا ہے“
کیونکہ ہر آنے والا خالی جگہ پر ہی پڑاﺅ ڈالتا ہے اسی بنا پر فارسی میں کہا جاتا ہے .... ع
خانہ خالی را دیو می گیرد
خالی گھر پر دیو قبضہ کر لیتے ہیں۔ گھر کو خالی نہیں چھوڑنا چاہئے۔ شکر ہے الیکشن کمشن نے بروقت اعلان کر کے امیدواروں کی حسرتوں پر پانی نہیں پھرنے دیا۔ بالفرض اگر ایسا ہو جاتا تو پھر کئی الیکشن بوتھسں پر امیدواروں کے حصے انڈا ہی آنا تھا۔ کچھ منچلوں نے تو خانہ خراب کرنے کیلئے ہی پرچی کٹوانی تھی جس طرح خالی دماغ شیطان کی پناہ گاہ ہوتی ہے ایسے ہی خالی خانہ کے شیطان کی خالہ بننے کا خدشہ تھا۔ امیدوار ووٹروں کے گھروں پر چکر لگانا شروع ہو گئے ہیں۔ ابا جی نے بچوں کو پہلے ہی ایک سوال کا رٹہ لگوایا ہوتا ہے کہ پاپا گھر نہیں۔ اکثر والدین تو جعلی ڈگری والے امیدواروں سے تنگ آ کر ان کا سامنا ہی نہیں کرنا چاہتے، اسی بنا پر ایک شیخ صاحب نے اپنے نوکر کو ایک شعر یاد کروا رکھا ہے کہ جو بھی امیدوار آئے آپ نے آتے ہی اسے سُنا دینا ہے ....
شیخ جی گھر سے نہ نکلے اور ”امیدوار“ سے کہہ دیا
آپ بی اے پاس ہیں تو بندہ بی بی پاس ہے
صاف ظاہر ہے موجود تو گھر میں ہی ہے لیکن ووٹ دینے کے لئے راضی نہیں، ایسے افراد کو اگر آپ پرچی دینے کے لئے راضی بھی کر لیں تو وہ خالی خانہ میں ہی مہر لگاتے ہیں کیونکہ ان کی منشا ووٹ خراب کرنا ہوتی ہے۔ اکثر ووٹر تو امیدواروں کے ڈیروں پر ڈیرے ڈالے یوں گنگنا رہے ہیں ....
طبلہ بجتا نہیں یارو کبھی آٹے کے بغیر
نوٹ مُٹھی میں تھماﺅ کہ میں ووٹ ڈالوں
یہ رسم شروع ہو چکی ہے اب اور کچھ نہیں تو غریبوں کے گھروں میں چولہا جلنا تو شروع ہو جائے گا۔
٭....٭....٭....٭....٭
پاکستانی تاریخ کا بہت بڑا سیلاب آنے والا ہے : عمران خان
خان صاحب سیلاب کے سامنے حفاظتی بند باندھیں۔ عوام کو مرنے کے لئے سیلاب میں چھوڑکر اگر آپ بھی اپنے بچوں کے پاس چلے گئے تو پھر آپ میں اور دیگر سیاستدانوں میں فرق مٹ جائے گا سیلاب کی نوید مت سنائیں، انقلاب کی طرف آئیں، سونامی اور سیلاب تو عوام کو تباہ کر دیں گے۔ آپ کہیں کہ ہم جھاڑو پھیر دیں گے پھر بھی کوئی بات سمجھ میں آتی ہے، کوئی سمجھے گا چلوگلیوں کی صفائی تو ہوجائے گی۔عوام تو پہلے ہی سیلاب سے خوفزدہ ہیں اس لئے انہیں ڈرائیں مت۔ غریب بستیوں کے باسی تو سیلاب میں بہہ جائیں گے، آپ تبدیلی لائیں لیکن لوٹوں اور نوٹوں کے بغیر۔ سیلاب لائیں گے تو خود بھی بچ نہ پائیں گے۔ ہمارے ہاں تو سبھی سیاستدان اوپر کی کمائی کیلئے لنگوٹ کس کر بھاگتے ہیں۔ عمران نے نوجوانوں کو پرموٹ کرنا شروع کر دیا ہے دیکھیں یہ کیا گُل کھلاتے ہیں۔ پرانے سیاستدانوں کا تو ایک ہی نعرہ ہے ....
جس شخص کو اوپر کی کمائی نہیں ہوتی
سوسائٹی اس کی کبھی ہائی نہیں ہوتی
سیاستدان جب تک کرپشن نہیں کرتا وہ اس وقت تک اپنی توہین سمجھتا ہے۔ ہزار میں سے کوئی ایک ہی آپ کو جسٹس (ر) افتخارچیمہ ملتا ہے ورنہ تو کرپشن کے بغیر سیاستدان اپنی توہین سمجھتے ہیں۔ پاکستان فلم انڈسٹری کی اداکارائیں مکمل لباس پہن کر شوٹنگ کرنا جس طرح توہین سمجھتی ہیں اسی طرح سیاستدان صاف ستھری سیاست کر کے نیک نامی کمانا توہین سمجھتے ہیں کیونکہ ہر کوئی کہتا ہے .... ع
بدنام نہ ہوں گے تو کیا نام نہ ہو گا
خان صاحب سیلاب کے آگے بند باندھ کر رکھیں ورنہ سیاستدان بڑے استاد ہوتے ہیں، وہ.... ع
مُنی بدنام ہوئی ڈرالنگ تیرے کے لئے
کے تحت وہ مخالفین کو زیر کرنے کیلئے کوئی نہ کوئی ڈارلنگ تلاش کر ہی لیتے ہیں خان صاحب ہوش سے قدم اٹھائیں اور سیلاب کو روک کر رکھیں۔
٭....٭....٭....٭....٭
پنجاب کی نگران کابینہ میں مزید 2 وزراءشامل، حلف اٹھا لیا!
پنجاب کی نگران حکومت میں وزراءکی تعداد چھ ہو گئی ہے۔ شاعر نے کہا تھا ....
ننھی مُنی سی کابینہ
ایک حقیقت ایک فسانہ
چند وزیروں کا مطلب ہے
بچے کم خوشحال گھرانہ
نگران وزیر اعلیٰ نجم سیٹھی ”دو بچے سب سے اچھے“ کی راہ پر گامزن ہیں۔ چھوٹی سی کابینہ سے وہ پورے پنجاب کو چلا رہے ہیں۔ جمہوری حکمرانوں کو بھی نگرانوں کی پیروی کرنی چاہئے۔ ہمارے ہاں جمہوریت کے دور میں تو 96 وفاقی وزراءبن گئے تھے۔ حکمران جس طرح بچوں کی منصوبہ بندی کیلئے کمپین چلاتے ہیں اسی طرح انہیں کم وزراءکے لئے بھی کوئی حل تلاش کرنا چاہئے تاکہ قوم کا پیسہ پانی کی طرح بہنے سے بچ جائے۔ اس وقت چائنا کی آبادی ایک ارب35کروڑ کے لگ بھگ ہے جبکہ 14وزیروں نے ان کے مسائل سنبھال رکھے ہیں۔امریکا کی آبادی32کروڑ ہے اس کے بھی 14منسٹر ہیں آخر ہم نے ہی وزراءکی فوج ظفر موج رکھنے کا سلسلہ کیوں شروع کررکھا ہے۔96 منسٹروں پر سالانہ خرچ15ارب 36کروڑ روپے بنتا ہے،اسے کہتے ہیں....ع
لُٹو تے پُھٹو
واہ سیاستدانوں آپ نے تو قوم کا خون بھی چوس کر رکھ دیا ہے۔
٭....٭....٭....٭....٭