لاہور سے قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 122 اور اسکے ذیلی صوبائی حلقے پی پی 147 اور پی پی 148 اس لحاظ سے خصوصی اہمیت کے حامل ہیں کہ عام انتخابات میں سونامی لانے کی دعویدار پاکستان تحریک انصاف کے تین اہم رہنماءاس حلقے سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان این اے 122 اور صوبائی صدر اعجاز چودھری پی پی 148 جبکہ صدر لاہور عبدالعلیم خان پی پی 147 سے امیدوار ہیں۔ عمران خان کا مقابلہ مسلم لیگ (ن) کے سردار ایاز صادق سے ہوگا جو کہ اس حلقہ انتخاب سے مشرف دور میں بھی مسلسل دو مرتبہ کامیاب ہوئے۔ الیکشن 2008ءمیں پی پی 148 سے مسلم لیگ (ن) کے حافظ محمد نعمان جیتے تھے جنہوں نے 40975 ووٹ لئے، انکے قریبی حریف (ق) لیگ کے میاں محمد اسلم اقبال نے 16734 ووٹ لئے تھے۔ اسلم اقبال چودھری پرویز الٰہی کابینہ میں صوبائی وزیر رہے اور حلقہ انتخاب میں بہت سرگرم تھے۔ الیکشن 2002ءانہوں نے آزاد حیثیت میں جیتا تھا اور بعد میں (ق) لیگ میں شریک ہو کر صوبائی وزیر بنے۔ 2008ءمیں شکست کھانے کے باوجود انہوں نے”حلقہ“ سے اپنا تعلق نہیں توڑا۔ الیکشن 2013ءمیں بھی میاں اسلم اقبال یہاں سے امیدوار ہیں۔ پی پی 148 میں مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ کیلئے ایک سپر ہیوی ویٹ چودھری اختر رسول نے بھی درخواست دے رکھی ہے جو کہ اس حلقہ انتخاب سے 1985ئ، 1988ئ، 1990ئ، 1993ءاور 1997ءمیں ناقابل تسخیر رہے تھے۔ سپریم کورٹ حملہ کیس نے انکا سیاسی کیرئیر گہنا دیا۔ اب تیرہ چودہ سال بعد وہ دوبارہ مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ کے خواہاں ہیں۔ جہاں تک پی پی 148 میں پیپلز پارٹی کی سیاسی پوزیشن کا تعلق ہے، الیکشن 2008ءمیں ہارنے والے امیدوار طاہر خلیق نے 8892 ووٹ اور الیکشن 2002ءمیں ہارنے والے امیدوار سہیل ملک نے صرف 4195 ووٹ حاصل کئے تھے۔ ووٹوں کی اس تعداد سے اس حلقہ انتخاب میں پیپلز پارٹی کی پتلی حالت کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ (ق) لیگ اور پیپلز پارٹی کے درمیان اکٹھے ملکر الیکشن لڑنے کا جو معاہدہ موجود ہے اسکے تحت ان دونوں جماعتوں کا مشترکہ امیدوار کیا جوہر دکھاتا ہے یہ دیکھنے والی بات ہوگی۔
پی پی 147 میں الیکشن 2008ءمیں بیگم کلثوم نواز کے حقیقی بھانجے محسن لطیف کامیاب ہوئے تھے۔ انکے ووٹ 29820 تھے، انکے قریبی حریف پیپلز پارٹی کے اعجاز قیوم بٹ کے ووٹ 9784 تھے۔ پاکستان تحریک انصاف لاہور کے موجودہ صدر عبدالعلیم خان الیکشن 2008ءمیں (ق) لیگ کے امیدوار کی حیثیت سے میدان میں اترے تھے اور عبدالعلیم خان کو 9493 ووٹ ملے تھے۔ اب الیکشن 2013ءمیں عبدالعلیم خان پاکستان تحریک انصاف کے پلیٹ فارم سے الیکشن لڑ رہے ہیں۔ امکان ہے کہ اس مرتبہ بھی انہیں مسلم لیگ (ن) کے محسن لطیف ہی کا سامنا کرنا پڑیگا۔ مسلم لیگ (ن) کے این اے 122 سے امیدوار سردار ایاز صادق الیکشن 2002ءمیں پی پی 147 سے 16210 ووٹ لیکر رکن پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے تھے جبکہ انکے قریبی حریف پیپلز پارٹی کے بشیر چاند نے 9573 اور (ق) لیگ کے ڈاکٹر محمد ناصر نے 7733 ووٹ لئے تھے۔
اب ہم واپس آتے ہیں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 122 کی طرف۔ یہاں مسلم لیگ (ن) کے مرکزی فنانس سیکرٹری سردار ایاز صادق اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے درمیان ہتھ جوڑی ہوگی۔ ان دونوں سیاسی پہلوانوں کے درمیان اس سے پہلے الیکشن 2002ءمیں بھی جوڑ پڑ چکا ہے۔ الیکشن 2002ءمیں سردار ایاز صادق نے 37531 ووٹ حاصل کرکے عمران خان کو بری طرح ہرا دیا تھا۔ عمران خان صرف 18638 ووٹ لے سکے تھے۔ عمران خان اب شکست کا بدلہ لینے کیلئے بیتاب ہیں جبکہ سردار ایاز صادق پرامید ہیں کہ خان صاحب کی ”کلی“ اڑا دیں گے۔ الیکشن 2002ءمیں پیپلز پارٹی کے چودھری غلام قادر 17561 ووٹ لیکر تیسرے نمبر پر آئے تھے۔ الیکشن 2008ءمیں تحریک انصاف نے اے پی ڈی ایم کی دیگر جماعتوں کے ہمراہ الیکشن کا بائیکاٹ کیا سو 11 سال بعد انہیں دوبارہ اپنی قسمت آزمانے کا موقع مل رہا ہے۔ جہاں تک پیپلز پارٹی (ق) لیگ کا تعلق ہے انکی ناقص حکومتی کارکردگی نے دونوں کو مشکل میں ڈال رکھا ہے تاہم دونوں جماعتوں کی لیڈرشپ پر امید ہے کہ انہوں نے عوامی فلاح و بہبود کے کاموں سمیت جو آئینی ترامیم جمہوریت کے استحکام اور موجودہ نظام کو مستحکم کرنے کیلئے کی ہیں، انکی بنیاد پر عوام سے ووٹ لے سکیں گے۔
ادھر عمران خان کا دعویٰ ہے کہ انکا سونامی سابق حکمران جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو بہا لے جائیگا۔ اس دعوے کی صداقت تو 11 مئی کو سامنے آئیگی تاہم تبدیلی کی خواہش لوگوں میں محسوس ہوتی ہے۔ جہاں تک مسلم لیگ (ن) کا تعلق ہے اسکا گراف دن بدن بلند ہوتا جا رہا ہے اور نوازشریف کے طرز سیاست کے باعث ملک کے چاروں صوبوں سے نمایاں سیاستدانوں اور سابق ممبران اسمبلی نے مسلم لیگ (ن) میں شامل ہو کر اس تاثر کو ہوا دی ہے کہ مسلم لیگ (ن) الیکشن 2013ءمیں چاروں صوبوں میں بڑی جماعت بن کر ابھریگی۔ یہ سب باتیں اپنی جگہ، لاہور کے قومی اسمبلی کے تمام حلقوں میں این اے 122 اس لئے خصوصی اہمیت کا حامل ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ، صوبائی صدر اعجاز چودھری اور لاہور کے صدر عبدالعلیم خان کی سیاسی قسمت کا فیصلہ اس حلقہ انتخاب میں ہوگا۔
....٭....٭....٭....