اسلام آباد(آن لائن) آئینی و قانونی ماہرین کی اکثریت نے سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی کا مطالبہ کردیا ہے۔ دو مرتبہ آئین تحلیل کرنے والے پر غداری کا مقدمہ چلنا چاہئے۔ سابق صدر پرویز مشرف کی وطن واپسی کے بعد انتخابات میں حصہ لینے پر جسٹس (ر) ناصرہ جاوید اقبال نے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جس شخص نے آئین پاکستان دو مرتبہ تحلیل کیا اس کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہونی چاہئے۔ آئین کے آرٹیکل 6 میں واضح طور پر لکھا ہے کہ جو شخص آئین کو تحلیل کرے اس کیخلاف غداری کا مقدمہ درج ہونا چاہئے بلکہ اٹھارہویں ترمیم میں تو یہ بھی درج ہے کہ جو قانون توڑنے والوں کی معاونت کرے گا اس کیخلاف بھی کارروائی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ایک سابق ڈکٹیٹر نے اپنے دور اقتدار میں اکیلے فیصلے کئے انہوں نے کسی سے مشاورت کی ہی نہیں۔ ان کے کیس عدالتوں میں زیر التواءہیں۔ اگر ان سے معاونت کا اقدام کسی پر ثابت ہوگا تو وہ بھی غداری کا مرتکب ہوگا۔ جسٹس (ر) سعیدالزماں صدیقی نے کہا کہ سابق صدر کیخلاف غداری کا مقدمہ چل سکتا ہے اور اس کا اختیار وفاقی حکومت کے پاس ہے۔ جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا کہ پرویز مشرف کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ درج کرنے کی قرارداد سینٹ میں پیش ہوچکی ہے کیونکہ انہوں نے دو مرتبہ آئین تحلیل کیا ہے۔ وہ جس وقت بھی پاکستان میں موجود ہوں ان کیخلاف غداری کا مقدمہ درج کیا جائے لہٰذا ان کیخلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ جو شخص آرمی آفیسر کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھائے پھر وہ طالع آزما بن جائے اور وہ جمہوری حکومت پر قبضہ کرلے وہ کیسے صادق اور امین ہوسکتا ہے۔
آئینی ماہرین/ مشرف
مشرف نے دو بار آئین تحلیل کیا انکے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت کارروائی ہونی چاہیے : آئینی ماہرین
Apr 07, 2013