افغانستان : طالبان کے حملے میں امریکی خاتون سفارتکار‘ 3 فوجی سویلین مارے گئے

قندھار (ایجنسیاں) افغانستان میں دو مختلف واقعات میں ایک خاتون امریکی سفارتکار، 3فوجی اور 2سویلین مارے گئے۔ یہ بات ایک امریکی سکیورٹی ذریعے نے بتائی ہے ۔ امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق افغان بھی ان واقعات میں مارے گئے ہیں۔ صوبہ زابل میں طالبان نے نیٹو کے قافلے پر کار بم سے حملہ کیا جس میں ایساف میں کام کرنے والے 3 فوجی اور دو سویلین ورکر مارے گئے۔ امریکی فوج قلات میں ایک قافلے میں سفر کر رہے تھے۔ امریکی فورسز کے مطابق ایک امریکی شہری بھی حملے میں مارا گیا۔ افغان حکام کے مطابق صوبہ زابل کے دارالحکومت قلات میں گورنراشرف ناصری کے قافلے پر کار بم حملے کے نتیجے میں تین امریکی فوجیوں سمیت چھ افراد ہلاک ایک طالبِ علم اور دو رپورٹروں سمیت آٹھ عام شہری زخمی ہوگئے۔گورنرحملے میں محفوظ رہے۔ ہلاک ہونے والوں میں مقامی ڈاکٹر، تین نیٹو فوجی اور دو غیر ملکی شہری شامل ہیں ۔ گورنرکے قافلہ کو ایک ہسپتال کے نزدیک کار بم حملے کا نشانہ بنایا گیا۔ طالبان کے ترجمان قاری یوسف احمدی نے موبائل پیغام کے ذریعے زابل حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔دوسری جانب افغانستان کے مشرقی علاقے میں طالبان کے حملے میں امریکی حکومت کے لیے کام کرنے والا ایک امریکی شہری ہلاک ہو گیا ہے۔ حکام کے مطابق غیر ملکی افواج کیلئے یہ مہلک ترین دن تھا۔ ہلاک ہونے والوں میں 3 امریکی فوجی اور 2 شہری بھی مارے گئے۔ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے حملے میں امریکی وزارت خارجہ کی افسر کی ہلاکت پر گہرے افسوس کا اظہار کیا ہے۔ دریں اثناءامریکی فوج کے ہائی کمانڈ، مارٹن ڈیمپسی افغانستان پہنچ گئے۔ امریکی جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل مارٹن ڈیمپسی امریکی اور افغان حکام سے ملاقات میں جنگ کے اختتام پر بات کرینگے۔ امریکی صدر اوباما نے اب تک یہ اعلان نہیں کیا ہے کہ 2014ءکے بعد کتنے امریکی دستے افغانستان میں تعینات رہیں گے تاہم ایک اندازے کے مطابق یہ تعداد 9 سے 10 ہزار کے درمیان ہو سکتی ہے۔ 

ای پیپر دی نیشن