مکرمی! کشمیر پاکستان اور بھارت کے درمیان بنیادی مسئلہ ہے جس نے جہاں دوسرے کئی مسائل کو جنم دیا ہے وہاں ایک مسئلہ پانی کا ہے۔ پاکستان بنا تو جہاں پاکستان کے اثاثے روکے گئے‘ لاکھوں مہاجرین کو ایک نئے اور بے سرو سامان ملک کے سپرد کیا گیا‘ جنگی سامان میں گھپلے کئے گئے‘ کشمیر پر حملہ کرکے اس پر قبضہ کیا گیا وہیں ایک سال سے بھی کم عرصے میں پاکستان کا پانی بھی روکا گیا۔ 1960ء تک پانی کا مسئلہ عارضی بنیادوں پر حل کیا جاتا رہا۔ دریائے سندھ اور اس کے معاون دریائوں کے منبع کشمیر میں تھے اور کشمیر پر بھارت جیسے دشمن پڑوسی کا قبضہ تھا بہرحال ورلڈ بینک کی مداخلت اور تعاون سے پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا۔ اس وقت انڈس واٹر کمشن بغیر کسی مستقل سربراہ کے بغیر کام کر رہا ہے اور یہی غیر سنجیدگی ہے جس کا دوسری طرف فائدہ اٹھایا جا رہا ہے۔ بگلیہار‘ کشن گنگا‘ وولر اور اڑتیس دوسرے منصوبے جو بھارت بنا چکا ہے یا بنا رہا ہے اس کا ہمارے ملک‘ ہماری زراعت اور معیشت پر کیا اثر پڑے گا اس پر سوچنا ضروری ہے۔ لہٰذا حکومت بھارت کو پسندیدہ قرار دینے سے پہلے اس کے ساتھ بنیادی مسائل حل کرے تاکہ تعلقات بہتر ہوں اور جب تعلقات بہتر ہوں تو دوطرفہ تجارت خود بخود شروع ہو ہی ہو جائے گی۔(نغمہ حبیب لاہور)