لاہور (نوائے وقت رپورٹ) نوائے وقت گروپ کے ایڈیٹر انچیف ڈاکٹر مجید نظامی نے کہا ہے کہ 23 مارچ 1940ء کو جب قرارداد پاکستان منظور ہوئی تو مسلمانان ہند نے اللہ کا شکر ادا کیا۔ اس موقع پر وہ لوگ بھی شامل تھے جنہوں نے بھارت میں رہنا تھا اور پاکستان میں شامل نہیں ہونا تھا، یہ خوشی کا مقام تھا کہ عہد کرلیا اب ہم آزاد ہوں گے، ملک کا نام پاکستان اس وقت نہیں تھا جو بعد میں رکھا گیا۔ پی ٹی وی نیوز کے پروگرام پی ٹی وی گیسٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے 23 مارچ ایک اہم ترین دن ہے، میں اس وقت نوجوان تھا تاہم 23 مارچ 1940ء کے اجلاس میں شریک نہیں تھا۔ اس کے باوجود بطور طالب علم سکول میں اکٹھے ہوکر پاکستان کے حق میں جلوس نکالتے اور نعرے لگاتے ’’بن کے رہے گا پاکستان، لے کر رہیں گے پاکستان‘‘۔ ہم بہت خوش تھے کہ انگریزوں اور ہندوئوں کی مشترکہ غلامی سے نجات حاصل کریں گے۔ میں اس وقت اسلامیہ کالج لاہور میں طالب علم تھا جب پاکستان کو اپنی آنکھوں سے بنتے دیکھا۔ مجھے مجاہد پاکستان کا سرٹیفکیٹ وہاں پر موجود لیاقت علی خان نے دیا۔ ہم نے تحریک پاکستان میں عملی طور پر حصہ لیا۔ مجاہد پاکستان کا سرٹیفکیٹ میری زندگی بھر کے سرٹیفکیٹس سے زیادہ بہتر ہے۔ میرے بڑے بھائی حمید نظامی مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن کے بانی رہنما تھے۔ ہمارے گھر میں ایم ایس ایف کا دفتر تھا۔ پنجاب سے پشاور اور علی گڑھ یونیورسٹی کے طلبا نے بھی تحریک پاکستان کو پایۂ تکمیل تک پہنچانے کے لئے قربانیاں دیں۔ تحریک پاکستان کے پہلے شہید مالک تھے ہم ایم اے او کالج کے باہر جلوس نکال رہے تھے کہ اینٹیں آنا شروع ہوگئیں۔ ایک اینٹ مالک کے لگی اور وہ میرے ہاتھوں میں شہید ہوئے۔ خضرحیات کی کوٹھی دفتر کے آس پاس تھی ہم نے اس کی کوٹھی کے باہر خضر حیات مردہ باد کے نعرے لگائے۔ پاکستان کو اصل میں نوجوانوں نے بنایا اور دیگر نے بھی حصہ لیا۔ پاکستان کو صحیح معنوں میں قائداعظمؒ اور علامہ اقبالؒ کا پاکستان بناکر ہی وعدہ پورا ہوگا جس سے پاکستان اسلامی، فلاحی اور ماڈرن ملک بن سکے گا۔ قائداعظمؒ سے علامہ اقبالؒ نے کہا کہ وہ تحریک پاکستان کی رہنمائی کریں، قائداعظمؒ نے پیرانہ سالی میں رہنمائی کی۔ ان کی بہن محترمہ فاطمہ جناح نے ان کا ساتھ دیا۔ 14 اگست 1947ء کو پاکستان معرض وجود میں آگیا۔ نوجوانوں کو تحریک پاکستان سے آگاہ رکھنے کے لئے طلبا خود کو منظم کریں، یونیورسٹیوں میں ایسی یونینیں بھی بن جاتی ہیںجو نظریہ پاکستان کی مخالف ہوتی ہیں، وہ انتشار پھیلاتی ہیں، یہ انتشار ختم کرنے کے لئے ہمیں صرف قائدؒ اور اقبالؒ کے پاکستان کی بات کرنی چاہئے، بتانا چاہئے کہ قائدؒ اور اقبالؒ پاکستان کو اعلیٰ ترین مقام پر دیکھنا چاہتے تھے۔ تمام تر خرابیوں کے باوجود ہم ایٹمی قوت بن چکے ہیں۔ اس ایٹمی قوت کو ترقی کے لئے استعمال کرنا چاہئے۔ ہم بہترین قوم بن سکتے ہیں اگر سندھی، بلوچی، پنجابی اور پٹھان کی بجائے پاکستانی بنیں تو پاکستان اسلامی، فلاحی، جمہوری ملک بن سکتا ہے۔ اس کے بغیر ہم ترقی نہیں کرسکتے۔ پاکستان کو قائدؒ اور اقبالؒ کے فرمودات کے مطابق بنائیں، اسے ناقابل تسخیر، ماڈرن اور ترقی یافتہ بنائیں، اس کے لئے دہشت گردی کو ختم کرنا چاہئے۔ مرکزی اور صوبائی حکومتوں کو مل کر دہشت گردی کا خاتمہ کرنا ہوگا تاکہ سالہا سال کی محنت اور قربانیوں سے جو پاکستان بنایا گیا وہ ضائع نہ ہوجائے۔ دہشت گردی کے ایک واقعہ میں دس، پندرہ خاندان تباہ ہوجاتے ہیں، پاکستان بدنام ہوگیا ہے حالانکہ دیگر ممالک میں بھی دہشت گردی ہوتی ہے۔ مرکزی اور صوبائی حکومتیں دہشت گردی کو ٹارگٹ نمبر ون بنائیں اور اس کا خاتمہ کریں۔ میڈیا کی بحیثیت پاکستانی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ پاکستان کو قائدؒ اور اقبالؒ کا پاکستان بنائے مگر میڈیا عوام کو گمراہ کرنے میں حصہ ڈال رہا ہے۔ امن کی آشا کے تحت کشمیر ملے نہ ملے امن ہونا چاہئے اور بھارت کے ساتھ تجارت ہونی چاہئے، یہ سب غلط ہے۔ پاکستان کو مضبوط کرنے کے لئے کشمیر ملنا چاہئے اگر نہ ملا تو دس سے پندرہ سال بعد ہم ریگستان بن جائیں گے۔ یہا ں بھی چولستان اور تھر والے حالات پیدا ہوں گے۔ نظریہ ہی پاکستان کی بنیاد ہے ا گر نظریہ نہیں تو پاکستان بھی نہیں، نظریہ پاکستان ٹرسٹ سابق وزیراعلیٰ غلام حیدر وائیں نے قائم کیا۔ میں اس کا صدر بنایا گیا۔ حقیقت میں وہاں ہر عمر کے بچوں، بوڑھوں اور خواتین کو نظریہ پاکستان کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ پاکستان کیسے، کب اور کیوں بنا۔ 63 لاکھ بچوں کو تحریک پاکستان کے بارے میں بتا چکے ہیں۔ اساتذہ کو بھی بلا کر لیکچر دیئے جاتے ہیں۔ ہر حکومت نے چاہے وہ نظریہ پاکستان کی مخالف تھی، ٹرسٹ کی مدد کی ہے۔ اب نہر کنارے ایوان قائد بنا رہے ہیں جس پر کروڑوں خرچ ہوں گے۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ اس نے ایسے لوگ دیئے جو خوش دلی کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔ میرا پیغام ہے کہ قوم مایوس نہ ہو یہ دن نہیں رہیں گے بشرطیکہ ہم اپنا فرض ادا کریں جو اسمبلی اور جو لیڈر درست کام نہیں کرتا اس کا احتساب کریں تب ہی پاکستان درست معنوں میں پاکستان بن سکتا ہے۔ پروگرام پی ٹی وی گیسٹ کی میزبان کومل سلیم تھیں جبکہ پروگرام کے ایگزیکٹو پروڈیوسر محمد امجد شاہین اور پیشکش چودھری ریاض مسعود کی تھی۔ پروگرام کیلئے تحریر و تحقیق ازکیٰ مسعود نے کی۔
پاکستان کو قائدؒ و اقبال ؒ کے فرمودات کے مطابق ناقابل تسخیر اور ترقی یافتہ ملک بنایا جائے: ڈاکٹر مجید نظامی
Apr 07, 2014