صولت مرزا کو پھانسی دی جائے‘ فاروق ستار نے والد سے کہا ’’کراچی میں رہنا ہے یا نہیں‘‘: بیٹا شاہد حامد

کراچی(نوائے وقت رپورٹ) نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 17 سال قبل کراچی میں قتل ہونیوالے کے ای ایس سی کے ایم ڈی شاہد حامد کے بیٹے عمر شاہد نے کہا ہے کہ انکے والد کے قاتل صولت مرزا کو فوری پھانسی دی جائے۔ صولت مرزا کیس میں سامنے آنے والے انکشافات نئے نہیں یہ حقائق گزشتہ 17 برس سے کیس کا حصہ ہیں یہی بیانات میں نے اور میری والدہ نے عدالت میں دئیے گئے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میرے والد بطور ایم ڈی کے ای ایس سی ادارے کی بہتری کے لئے کام کرنا اور ادارے کوکرپشن سے پاک کرنا چاہتے تھے کے ای ایس سی میں ایک مافیا ایم کیو ایم کی آڑ میں چل رہا تھا میرے والد اس مافیا کے خلاف ایکشن لینا چاہتے تھے۔ ایم کیو ایم کے رہنمائوں فاروق ستار، قاضی خالد جمیل، نسرین جلیل، ایم اے جلیل نے ہمیں دھمکیاں دیں۔ میرے والد نے مافیا کے خلاف ایکشن لیا اور 42 ورکرز کیخلاف کارروائی کی تو اس وقت ڈاکٹر فاروق ستار نے میرے والد سے احکامات واپس لینے کیلئے کہا میرے والد نے انکار کیا تو فاروق ستار نے کہا کہ کراچی میں رہنا ہے یا نہیں، نسرین جلیل نے میرے والد سے کہا کہ آپ مہاجروں کے خلاف ہیں انہوں نے بتایا اس وقت کی تفتیش کے مطابق صولت مرزا کے علاوہ 5 دیگر افراد میرے والد کے قتل کیس میں چالان ہوئے تھے عمر شاہد حامد نے بتایا کہ میرے والد کو دھمکیوں کا سلسلہ چھ یا 8 مہینے تک چلتا رہا، میرے والد مجھ سے یہ باتیں شیئر کرتے تھے جب میرے والد کا قتل ہوا تو ہمیں کوئی شک نہیں ہوا کہ اس کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے۔ راشد اور اطہر، صولت مرزا کے ساتھ میرے والد کو ٹارگٹ کرنیوالی ٹیم کا حصہ تھے۔ الطاف حسین اور انکے پولیٹیکل سیکرٹری ندیم نصرت کا بھی اس کیس میں چالان ہوا۔ انہوں نے کہا الطاف حسین اور لندن سیکرٹریٹ کے قتل سے منسلک ہونے کے شواہد ملے تھے، قتل کے بعد صولت مرزا کے فون سے پہلی بار دوسری کال لندن سیکرٹریٹ کی گئی عمر شاہد نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ کیس کے باقی ملزمان کو بھی سامنے لایا جائے۔ اس کیس کی پیروی اور حساب لینے کیلئے مجھے جہنم میں بھی جانا پڑا تو جائوں گا۔ مجھ پر اور میری والدہ پر بے پناہ دبائو رہا لیکن ہم نے اپنا مؤقف نہیں بدلا۔

ای پیپر دی نیشن