پارلیمنٹ کا اجلاس غیرقانونی ہے، فاروق ستار: استعفے منظور ہوتے تو جمہوریت کو نقصان ہوتا، شاہ محمود

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی+ ایجنسیاں) مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں خطاب کے علاوہ علیحدہ علیحدہ پریس کانفرنس سے بھی خطاب کیا۔ تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہمارے مطالبات غیرآئینی نہیں تھے جن کے تسلیم نہ کئے جانے کے خلاف اسمبلی سے استعفے دیئے تھے، پی ٹی آئی کے ارکان   اسمبلی کے استعفے منظور کرلئے جاتے  تو جمہوریت کو بہت نقصان پہنچتا ملکی صورتحال یکسر تبدیل ہوجاتی،  صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ  استعفوں کی منظوری سے ملک و قوم اور جمہوریت کو شدید نقصان پہنچتا۔ ہم حقیقی جمہوریت کی جنگ لڑ رہے ہیں، عوام کے مینڈیٹ کو بچانے کیلئے کوششیں کررہے ہیں، ہم نے عوام کے مینڈیٹ کو چوری کرنے پر احتجاج کیا اور ملک و قوم کی بھلائی اور شفاف انتخابات کیلئے دھرنا دیا۔ تحریک انصاف کی سیکرٹری اطلاعات شیریں مزاری  نے کہا ہے کہ  تحریک انصاف کے کارکنوں نے پی ٹی وی پر حملہ نہیں کیا۔ پارلیمنٹ سے معافی نہیں مانگیں گے، جوڈیشل کمشن کا ہمارا مطالبہ پورا ہو گیا ہے اس لئے پارلیمنٹ میں واپس آئے ہیں، یمن کی جنگ پرائی جنگ ہے، پاکستان کو کودنے نہیں دیں گے۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے حوالے سے تحریک انصاف  کا  موقف واضح تھا جو پورا ہو گیا، پارلیمنٹ اپنی جگہ ہے ہم نے صرف الیکشن میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے قومی اسمبلی کا بائیکاٹ کیا۔ دوسری جانب تحریک انصاف کے سینئر رہنما شفقت محمود نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمشن کے قیام پر پوری قوم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، یہ تحریک انصاف کی سب سے بڑی اور پہلی کامیابی ہے، تحریک انصاف نے  الیکشن کے چار  حلقے کھولنے کا  مطالبہ  کیا تھا  لیکن اب جوڈیشل کمشن  عام انتخابات کے تمام حلقوں کی جانچ پڑتال کرے گا۔ ملکی تاریخ میں الیکشن کی کبھی تحقیقات نہیں ہوئی  پہلی بار ایسا ہو رہا ہے۔ متحدہ قومی موومنٹ کے مرکزی رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ مستعفی تحریک انصاف کے ارکان  کی ایوان میں موجودگی سے  پارلیمنٹ کا مشرکہ اجلاس غیر آئینی اور غیر قانونی  ہے‘ آرٹیکل 64 کے مطابق کوئی رکن اسمبلی سے 40دن تک غیر حاضر رہے تو وہ مستعفی ہو جاتا ہے‘ پی ٹی آئی ارکان نے استعفے واپس نہیں لئے‘ وہ اسمبلی کے رکن  نہیں ہیں‘ قومی اسمبلی میں آئین اور جمہوریت کا مذاق اڑایا گیا ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ انہوں نے پارلیمنٹ میں احتجاج کیا اور سب کی توجہ اس طرف دلانے کی کوشش کی پی ٹی آئی کے ارکان اسمبلی میں بیٹھے ہیں وہ مستعفی ہو چکے ہیں، اس میں استعفی منظور ہونے یا نہ ہونے کا کوئی سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے کہاہے کہ اسمبلی میں اتنی طاقت نہیں، یمن میں فوج بھیجنے کا فیصلہ راحیل شریف نے کرناہے‘ سعودی عرب پر امتحان آیا تو پاکستان کا بچہ بچہ ان کا ساتھ دیگا،کسی کے عقیدے کو چھڑنا نہیں چاہیے اور اپنا عقیدہ چھوڑنا نہیں چاہئے‘ انسان کو سب سے پہلے اپنی چارپائی کے نیچے ’ڈانگ‘ پھیر کر دیکھنی چاہئے۔  جو یہ سوچتا ہے کہ اس اسمبلی میں اتنی طاقت ہے کہ یہ فیصلہ کرے گی تو وہ عقل کا اندھا ہے۔ ماضی میں بھی ایسے ہوتا رہا ہے اور یہ اجلاس صرف کمپنی کے مشہوری کیلئے ہیں، وہ کئی ایسے اجلاسوں میں شرکت کرچکے ہیں۔ وزیر مملکت برائے پانی و بجلی عابد شیرعلی نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کا اسمبلی میں آنا جمہوریت کیلئے فائدہ مند ہوگا، دھرنوں سے مسائل حل نہیں مذاکرات سے ہوتے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عابد شیر علی نے کہا کہ جمہوریت ہی ملک کی ترقی کی ضامن ہے اور تمام پارلیمانی جماعتوں کو اپنی ذاتی مفادات کو پس پشت رکھ کر ملک و قوم کیلئے فیصلے کرنے چاہئے۔ وفاقی وزیر موسمی تغیرات سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ قومی  فیصلے پارلیمان میں ہوتے ہیں، سڑکوں پر نہیں لیکن صبح کا بھولا شام کو گھرآجائے تو بھولا نہیں کہتے،  عمران خان  سیاست کا ’’ ٹوٹ بٹوٹ‘‘  ہیں  کہ  وہ  اپنے یوٹرن کو کامیابی سمجھتے ہیں، وہ کہہ  گئے تھے کہ کچھ بھی ہوجائے، پارلیمنٹ میں واپس نہیں آئیں گے ، پھر منہ کالاکرانے کیوں آئے ہیں؟ پی ٹی آئی کو عمران خان کا محاسبہ کرنا چاہئے۔  عمران خان جس کے اشارے پرناچ رہے تھے، آج اس کے ساتھ نہیں۔ پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر اعتزاز احسن نے کہا ہے حکومت کو پہلے بتانا چاہئے کہ وہ یمن میں فوج بھیجنے کے حق میں ہے یا نہیں۔ پی ٹی آئی کا اسمبلیوں کی ذمہ داری سنبھالنا خوش آئند ہے یہ سیاست کیلئے اچھا موڑ ہو گا۔ ہم تحریک انصاف کو اسمبلی میں واپسی پر خوش آمدید کہتے ہیں۔عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے رہنما زاہد خان نے کہا  ہے کہ اسمبلی کو جعلی کہنے والے کس منہ سے پارلیمنٹ میں آئے ہیں،  جوڈیشل کمشن بنا نہیں، صرف آرڈیننس آیا ہے،کیا یہی تبدیلی ہے۔پی ٹی آئی والے کس منہ سے پارلیمنٹ میں آئے ہیں۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران زاہد خان نے کہا کہ اسمبلی اور سپیکر کو جعلی کہنے والے ایوان میں کس منہ سے واپس آئے ہیں۔ جس پارلیمنٹ کو جعلی اور کرپٹ کہا آج ان کے ساتھ بیٹھے ہیں۔ عمران خان کو خود معلوم نہیں وہ کیا کررہے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...