پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس، چوہدری نثار علی خان توجہ کا مرکز بنے رہے

 یمن کی صورت حال پر غور کیلئے پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کا مشترکہ اجلاس پون گھنٹے کی تاخیر سے شروع ہوا، 4گھنٹے تک جاری رہا، اگرچہ اجلاس یمن کی صورت حال پر بحث کیلئے طلب کیا گیا تھا لیکن حکومتی اتحاد اور ایم کیو ایم کے ارکان نے پاکستان تحریک انصاف کی پارلیمنٹ واپسی کی وجہ سے ’’سیاست‘‘ کی بھینٹ چڑھانے کی کوشش کی لیکن سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اجلاس کو اس کے ایجنڈے کے مطابق چلانے کی ہر ممکن کوشش کی، عمران خان جو ڈی چوک میں ’’کنٹینر‘‘ پر کھڑے ہو وزیر اعظم کو للکارتے تھے اور جو جی میں آتا تھا ان کے بارے میں کہتے تھے لیکن پیر ان کو پارلیمنٹ میں واپسی کی بھاری قیمت ادا کرنا پڑی، پیر ان کی سیاسی زندگی میں بھاری دن تھا ان کو وزیر دفاع خواجہ آصف کے ہاتھوں جو ہزیمت اٹھانا پڑی وہ اسے سالہا سال بھلا نہیں پائیں گے۔ ایوان میں عمران خان کی بے بسی دیکھی نہیں جا سکتی تھی۔ مشتر کہ اجلاس  کی دوسری نشست  میں  جب  وزیراعظم کی آمد پر مسلم لیگی ارکان  نے ’’عمران دیکھو کون آیا، شیر آیا، شیر آیا کے نعرے لگا کر ان کا منہ چڑھایا اور ڈیسک بجا کر نواز شریف کا خیر مقدم کیا۔ سینیٹر چوہدری تنویر نے عمران خان سے مصافحہ کیا تاہم وہ اپنے سیاسی حریف شیخ رشید احمد سے کچھ دیر تک راز و نیاز کی باتیں کرتے رہے۔
ڈائری

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...