اسلام آباد (نیٹ نیوز) آئی جی اسلام آباد نے سکیورٹی کے نکتہ نظر سے لگائے گئے ناکوں پر تعینات پولیس اہلکاروں کو حکم دیا ہے کہ تلاشی کے دوران اگر کسی شخص سے شراب کی ایک بوتل یا چرس پکڑی جائے تو اْس کا مقدمہ درج نہ کیا جائے۔ اس حکم نامے میں یہ کہا گیا ہے کہ پولیس کے اعلیٰ حکام کے نوٹس میں یہ بات آئی تھی کہ ان ناکوں پر تعینات پولیس اہلکار سکیورٹی کے نام پر لوگوں کو روک کر اپنے عزائم کی تکمیل چاہتے ہیں۔ ان اہلکاروں کے علاوہ آپریشن ڈویژن میں تعینات پولیس اہلکار چوری، ڈکیتی، غیر قانونی طور پر اسلحہ کی خریداری اور بڑی مقدار میں منشیات کی سمگلنگ روکنے کے لیے اقدامات کریں۔ بی بی سی کے مطابق اس سے قبل پولیس کے کسی بھی سربراہ نے تحریری طور پر ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا تھا۔ اس تحریری نوٹیفیکیشن میں کہیں بھی اس بات کا ذکر نہیں کہ چرس کی کتنی مقدار پر مقدمہ درج نہ کیا جائے۔ قانون کے مطابق اگر کوئی شخص شراب پی رہا ہو اور اسکے قبضے سے شراب کی بوتل بھی برآمد ہو تو یہ قابل ضمانت جرم ہے لیکن اگر کوئی شخص اس کو سمگل کرنے کی کوشش کرے تو یہ ناقابل ضمانت جرم ہے۔ چرس کے بارے میں قانون میں کہا گیا ہے کہ اگر کسی شخص کے قبضے سے چرس برآمد ہو تو اس کا مقدمہ سب انسپکٹر رینک سے کم افسر درج نہیں کر سکتا۔ ایک پولیس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بی بی سی کو بتایا کہ آئی جی اسلام آباد نے اپنے ماتحت افسروں کو یہ حکم زبانی طور پر دیا تھا۔ تاہم سابق ایس ایس پی آپریشنز عصمت اللہ جونیجو نے اسلام آباد پولیس کے سربراہ سے درخواست کی کہ وہ تحریری طور پر اس بارے میں آگاہ کریں جس کے بعد یہ تحریری حکم نامہ جاری کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق پولیس سربراہ نے اس وقت ملک کو درپیش بڑے مسائل کی جانب توجہ دینے کی ہدایت کی ہے کیونکہ شہروں میں شدت پسندی کے واقعات کی روک تھام کیلئے جگہ جگہ لگائے گئے سکیورٹی ناکوں پر پولیس اہلکار اصل ذمہ داریوں کی بجائے دیگر قابل ضمانت جرائم میں ملوث ہونے کے شک میں لوگوں کو چیک کرنے میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں جس کی وجہ سے ان ناکوں کے موثر ہونے پر کئی بار سوالات اٹھائے گئے۔
ناکوں پر پولیس اہلکار ایک بوتل شراب یا چرس پکڑنے کی بجائے سکیورٹی پر توجہ دیں، آئی جی کا تحریری حکم نامہ
Apr 07, 2015