جوڈیشل کمشن دھرنوں کی بھی تحقیقات کرے، پس پردہ عناصر کا کورٹ مارشل کیا جائے: جاوید ہاشمی

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سینئر سیاستدان جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ میں اسٹیبلشمنٹ کے نظام کا باغی ہوں میں نے فوج اور سویلین دونوں کی آمرانہ سوچ کے خلاف بغاوت کی، مسلم لیگ ن اور پی ٹی آئی چھوڑنے پر کوئی پچھتاوا نہیں، دھرنوں سے پہلے اور بعد میں نواز شریف اور شہباز شریف سے کوئی رابطہ نہیں، نواز حکومت کی کارکردگی ماضی کے ادوار سے بدتر ہے، شہباز حکومت میرے خاندان پر دہشت گردی کے مقدمات قائم کررہی ہے۔ نجی ٹی وی سے گفتگو میں انہوں نے کہا کہ میرا موقف تھا کہ دھرنوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا، عمران خان نے خود کو اچھا وزیراعظم بننے کے قابل نہیں چھوڑا، نوازشریف کو بھائی سمجھا ان کی بیگم میری بھابھی تھیں نواز شریف کے مقابلے میں عمران کا رویہ میرے ساتھ بہت اچھا تھا تاہم دونوں جمہوریت کے اصل معنوں کو نہیں سمجھتے۔ جمہوریت کے آگے سر جھکانے والاکوئی لیڈر نہیں بھٹو بھی نہیں ایک سوال پر کہا کہ پی ٹی آئی ممبر قانون کے مطابق اسمبلی میں نہیں جاسکتے بغیروجہ بتائے 90 دن غیرحاضر رہنے پر رکنیت ختم ہوجاتی ہے، عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ کسی صورت اسمبلیوں میں نہیں جائیں گے آرمی چیف کو گارنٹی دینے کے باوجود عمران نے آگے جانے کا فیصلہ کیا۔ جہانگیر ترین نے بتایا کہ ہم نے جو وعدہ کیا تھا وہ پورا نہیں کرسکے اس لئے امپائر انگلی نہیں اٹھا رہا ہم نے تین لاکھ سے زائد لوگ لانے کا وعدہ کیا تھا لیکن صرف 36 ہزار 300 لوگ اکٹھا کرسکے۔ طے ہوا تھا کہ طاہر القادری کے ورکرز آگے اور ہمارے ورکرز پیچھے ہوں گے۔ اسمبلی پر قبضہ کرکے اینٹ سے اینٹ بجا دی جائے گی۔ آرمی چیف کو یہ باور کرانا تھا کہ لاکھوں لوگ حکومت کے خلاف اکٹھا ہوگئے۔ مارشل لاء آئے یا الیکشن دوبارہ کرائے جائیں، شیخ رشید کا مین کردار نہیں تھا وہ دعا کرتا تھا کہ اسے کوئی کردار مل جائے۔ پی ٹی آئی میں کوئی اسے پسند نہیں کرتا تھا۔ ڈرون حملوں کے خلاف مہم عمران خان کی اپنی نہیں تھی۔ جنرل (ر) پاشا کے کردار کا علم ہوا تو احساس ہوا کہ میں تباہ ہوگیا پارٹی کو دلدل سے نہیں نکال سکا لیکن خود نکل آیا۔ پاشا نے آئی ایس آئی کی طرف سے کی گئی زیادتیوں پر مجھ سے معافی مانگی تھی۔ جنرل (ر) حمید گل نے دھرنوں کے دوران مجھے بتایا کہ آج رات نواز حکومت ختم ہوجائے گی۔ دھرنوں میں غیر ملکی طاقتوں کے کردار کا علم نہیں۔ عمران نے پارٹی کے 30 آدمیوں کے سامنے کہا آج حکومت کی آخری رات ہے۔ عمران کے سامنے پارٹی چپ سادھ لیتی ہے۔ جاوید ہاشمی نے کہا کہ جوڈیشل کمشن دھاندلی کے ساتھ دھرنوںکی تحقیقات بھی کرے، دھرنوں میں ملوث پس پردہ عناصر کا کورٹ مارشل کیا جائے۔ پی پی نے مجھے ہرانے کے لئے خود کو ایکسپوز کیا، جماعت اسلامی نے بھی میری مخالفت کی تھی۔ دھرنے میں ایم کیو ایم کے علاوہ پی پی کی شمولیت کا بھی پروگرام تھا۔ عمران خان نے شاہ محمود سے پوچھا تو جواب ملا کہ پنجاب میں دھاندلی نہیں ہوئی۔ شاہ محمود اور میں نے کہا کہ الیکشن میں دھاندلی نہیں ہوئی۔ نجی ٹی وی (جیو) نے عمران خان کو لیڈر بنایا، بھٹو میرے کندھے پر ہاتھ رکھ کر تقریر کرتے تھے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...