انڈیا کے مختلف حکمرانوں کی حکمت عملی میں فرق ہوسکتا ہے لیکن پاکستان کیلئے سرمایہ کاری اور خوشحالی کے راستوں اور چشموں کو بند کرنے کے نقطہ پر انڈیا کی تمام حکومتیں متفق چلی آرہی ہیں۔ 1965 میں صنعتکاری نے جڑ پکڑنی شروع کی اور اس میں وسعت پیدا ہونے لگی تو ایک رات کی تاریکی میں انڈیا فوجوں نے واہگہ بارڈر سے پاکستان پر حملہ کردیا تاکہ اسکی علاقائی سا لمیت کو نقصان اور اقتصادی ترقی کے پروگرام کو سبوتاژ کردیا جائے، قوم کے اندر زندہ و تابندہ جذبوں کی حدت و شدت نے اسکے تیار کردہ نقشوں کے تمام حروف پگھلا دیئے ہیں، افواج پاکستان اور عوام کے عظیم الشان اتحاد نے لالے کے چھکے چھڑادیئے۔ پسپائی کے سوا انکے پاس کوئی اور آپشن موجود نہ رہا۔ اسکے بعد اب تک انڈین حکمرانوں نے مختلف حیلے بہانوں سے پاکستان کو تنہا کرنے اسے کمزور بنانے اور اقوام عالم میں اسے غیر محفوظ ملک مشہور کرنے کیلئے ایڑی چوٹی کا زور لگایا ہے تاکہ خارجہ سرمایہ کاروں کو پاکستان سے دور رکھا جائے۔ موجودہ حکومت کے فرینڈلی رویوں سے چین اور پاکستان کے مابین قربتوں میں مثالی اضافہ اور چین پاکستان اقتصادی کوریڈور کی تعمیر پر اتفاق ہوا جس کیلئے چین کی قیادت نے دشمن کی سازشوں کو تار تار کرتے ہوئے اسلام آباد پہنچ کر ڈنکے کی چوٹ گرانقدر سرمایہ کاری کے معاہدوں پر دستخط کئے جس سے انڈین حکمرانوں کی پریشانیوں میں بے انتہا اضافہ ہوا اور گوادر ڈیپ پورٹ کا آپریشنل ہونا دشمن کی نیندیں اڑانے کا باعث بنا۔ ہوش حواس کھو بیٹھا ہے چین پاکستان اقتصادی کوریڈور کو بوگس و بے وزن قرار دلانے اور گوادر بندر گاہ کو ناکام بنانے کیلئے نریندر مودی اندرون ملک درپیش مسائل و مشکلات اور انتشار و خلفشار کی پرواہ نہ کرتے ہوئے ملکوں ملکوں پہنچے لیکن کسی ایک حکمران کو بھی اپنا ہمنوا بنانے میں کامیاب نہیں ہوسکے۔ مسلسل ناکامیوں کے باوجود ہمسائے کی سازشوں کے نئے نئے جال سامنے آرہے ہیں۔ حالیہ دنوں میں انڈین آرمی کے ایک بڑے افسر اور دہشت گرد تنظیم را کے ایجنٹ کی گرفتاری سے پاکستان میں قتل و غارت گری اور بدامنی پھیلانے کی بڑی سازش بے نقاب ہوئی ہے۔ گرفتار افسر نے اب تک کی تخریب کاریوں اور اپنے آئندہ کے اہداف بھی بتادیئے ہیں یہ بھی بتایا ہے کہ را کے پانچ سو ارکان پاکستان میں تخریبی کارروائیوں کیلئے موجود ہیں۔ اس اقرار و انکشاف کے چند گھنٹے بعد لاہور میں دہشتگردی کے بڑے واقعہ نے را کے ایجنٹوں کی سرزمین پاکستان پر موجودگی کے ثبوت فراہم کردیئے ہیں۔ پاکستان کی سا لمیت اور اسکے معاشی پروگرام بارے انڈیا کے مخدوش عزائم پہلے بھی ظاہر و باہر تھے۔ موجودہ حالات اور انکے اپنے تنخواہ دار افسر کے بیانات نے اسکی پوشیدہ حکمت عملی کو مکمل طور پر عیاں کردیا ہے۔ پاکستان میں اگر کہیں اضمحلال موجود تھا تو را کے ایجنٹوں کی گرفتاریوں اور حالیہ دنوں میں دہشتگردی کے واقعات نے ختم کردیا ہے۔ وطن سے محبت اور اقتصادی سرگرمیوں کے پاکیزہ جذبوں اور پختہ ارادوں کی پرورش و پرداخت کرنے میں سب طبقات بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگے ہیں۔ پاکستان کی بزنس کمیونٹی اور عوام کو قوی امید ہے کہ افواج پاکستان اور حکومت دشمن کے ناپاک ارادوں کو خاک میں ملادینے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے۔ عالمی برادری اس فلم اور اسکے بارے سین دیکھ کر اور سمجھ چکی ہے۔ آزاد و خود مختار جمہوری ملک میں اپنے ایجنٹوں کے ذریعے تخریب کاری کرانے کو کوئی پسند نہیں کرتا۔ پاکستان کو چین ترکی سعودی عرب جیسے ثابت قدم دوست میسر ہیں جو آزمائش کی ہر گھڑی میں پاکستان کیساتھ قدم سے قدم ملا کر چلتے ہیں۔ دشمن کی حکمت عملی عیاں ہوچکی ہے کہ وہ پاکستان کے اندر تفرقہ بازی مختلف قسم کے تعصبات اور سیاسی جماعتوں میں چپقلش پیدا کرکے اور اپوزیشن کو ہر مسئلہ پر حکومت سے دست و گریبان کرکے ایسی بدامنی پیدا کی جائے کہ خارجہ سرمایہ کار پاکستان کا رخ نہ کریں۔ قدرت پاکستان پر مہربان ہوچکی ہے۔ پاکستان کے موجودہ حالات خارجہ سرمایہ کاری اور اشتراک عمل کیلئے موزوں ترین موڑ پر پہنچ چکے ہیں اس لیے ضروری ہوگیا ہے کہ پاکستان کے اندر اتفاق و اتحاد کا ماحول پیدا کیا جائے چھوٹے چھوٹے مسائل کو بڑے تنازعات کی شکل دیکر سیاست دان آپس میں یا حکومت سے الجھنے کی کوشش ہرگز نہ کریں ایسی فرقہ واریت پیدا نہ ہونے دی جائے جس سے ملک کی سا لمیت کو گزند پہنچنے اور اس کی اجتماعی قوت میں کمی آنے کا اندیشہ ہو۔ محمود و ایاز ایک ہی صف میں کھڑے ہونے کی عادت کو رواج دیا جائے۔ تمام سیاست دانوں اور حکومت کو ملکی خوشحالی کے ضامن میگا منصوبوں کی تعمیر و تکمیل پر نگاہ مرتکز رکھنی چاہئے۔ سب طبقات کو اچھی طرح سوچ سمجھ لینا چاہئے کہ اگر کسی وجہ سے ان میگا پراجیکٹس پر کام رک گیا تو سمجھ لیں دشمن کی چال کامیاب ہوگئی ہے۔ اب تک کے سیاسی اور مذہبی دھرنوں سے لا محالہ ملکی معیشت کو زک پہنچا ہے۔ معاشی سرگرمیوں میں تھوڑا بہت جمود پیداہوا ہے۔ جب تک دشمن کی ساری سازشیں اور اسکے تمام بھیانک منصوبے ناکام نہیں بنادیئے جاتے اس وقت تک دھرنوں اور خواہ مخواہ کے جلوسوں اور احتجاجوں سے اجتناب برتنا ہوگا۔ حکومت سیاسی جماعتوں فیڈریشن پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹری اور ملک بھر کے تمام ایوانہائے صنعت و تجارت کو ایک ہی ایجنڈے پر متفق ہونا اور کام کرنا ہوگا کہ پاکستان میں سرمایہ کاری بڑھائی جائے اور معاشی خوشحالی لائی جائے۔