کراچی (رپورٹ: شہزاد چغتائی) ایم کیوایم کی جانب سے پیپلز پارٹی کی حکومت کے خلاف وائٹ پیپر جاری کرنے کے بعد سندھ کی سیاست میں تناﺅ بڑھ گیا اور دونوں جماعتیں آمنے سامنے آگئیں۔ وائٹ پیپر ایک ایسے موقع پر جاری کیا گیا جب مسلم لیگ (ن) کی جانب سے پیپلز پارٹی پر کرپشن کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں اور وزیراعظم محمد نواز شریف نے حیدرآباد میں پیپلز پارٹی کا احتساب کرنے کا اعلان کیا تھا۔ دو روز پہلے عابد شیر علی بھی سکھر میں پیپلز پارٹی پر برس پڑے تھے اسی روز پیپلز پارٹی کے خلاف اور عدالتی فیصلے آگئے۔ اے ڈی خواجہ کی عدالت نے جمعرات کی سماعت کے دوران برقرار رکھا جس کے بعد ان سے ڈائریکٹر جنرل رینجرز محمد سعید نے ملاقات کی اور ان کی کارکردگی کو سراہا۔ دریں اثناءسیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی پر اچانک افتاد ٹوٹ پڑی ہے۔ چند روز پہلے تک سارے راستے بلاول ہاﺅس کی جانب جا رہے تھے اور مسلم لیگ (ن) تحریک انصاف‘ فنکشنل مسلم لیگ کے رہنماءاور ارکان اسمبلی پیپلز پارٹی میں شامل ہو رہے تھے ۔ اب پیپلز پارٹی کے گرد گھیرا تنگ ہو رہا ہے۔ پیپلز پارٹی کا ایک المیہ یہ ہے کہ بیک وقت حکومت مسلم لیگ‘ ایم کیو ایم اور اداروں کوچیلنج کر رہی ہے4 اپریل کو آصف علی زرداری اور بلاول بھٹو نواز شریف پر برس پڑے۔ حال ہی میں آصف علی زرداری کے دو قریبی ساتھی لاپتہ ہوگئے اور ایک سینئر تجزیہ نگار نے یہاں تک کہہ دیا کہ آصف زرداری گرفتار ہوسکتے ہیں۔
سندھ سیاست تناﺅ