سکھر(آن لائن+آئی این پی) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا ہے کہ 2013ءکے الیکشن میں مسلم لیگ (ن) نے اپنے دوستوں کے ذریعے پیپلز پارٹی پر دباﺅ ڈالا ، ایم کیو ایم کا وائٹ پیپر جاری کرنا ایسے ہے جیسے سورج کو چراغ دکھانا‘ ملک میں نقل کی روک تھام کیلئے اقدامات کرنے چائیں ، امتحانی مراکز اور آئی بی اے پبلک سکول کے دورہ کے موقع پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا ملک بھر میں نقل کی روک تھام کے لئے ایمرجنسی کا نفاذ کرنا ضروری ہے۔ تمام صوبوں کے امتحانی مراکز میں نقل ہورہی ہے۔ نقل کی روک تھام کیلئے حکومتی اقدامات کے اچھے نتائج مل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں ۔ہمارا معاشرہ پڑھا لکھا معاشرہ ہو۔ سندھ میں 70فیصد پرائمری تعلیم معیار سے کم ہے۔ صوبے بھر میں سات ہزار ٹیچر کی ضرورت ہے۔ ہماری پچھلی حکومت میں چار ہزار ٹیچر بھرتی کئے جارہے تھے جو مڈل پاس تھے ان کا نوٹس لیا اوربھرتیاں رکوائی۔ تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کیلئے صوبے میں تمام کالی بھیڑوں کا صفایا کرنا ہوگا جو پرچہ آﺅٹ کرتے ہیں اور چند روپیوں کی خاطر طلباءکے مستقبل سے کھیلتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا میں سیاستدان ہوں میرا منہ نہ کھلوائیں متحدہ کے لوگ تو بھتے کے لئے فیکٹری کو آگ لگادیتے ہیں ۔ ایم کیو ایم کے کچھ لوگ منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں کچھ بھاگ گئے کچھ ارب پتی بن گئے اور ایم کیو ایم کاوائٹ پیپر جاری کرنا سورج کو چراغ دکھانے کے برابر ہے ۔انہوں نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا پلاسٹک کی تھیلی پرپابندی کیلئے قانون بنائے اوراس پر پابندی عائد کرے کیونکہ پلاسٹک کی تھیلی ماحول کو تباہ اور کچرے میں اضافہ کا سبب بنتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ اچھے افسر ہیں لیکن انہیں ہٹانا سندھ حکومت کا اختیار ہے۔ خورشید شاہ نے کہا پنجاب کے ہسپتال ٹوٹے ہوئے ہیں‘ سب کو کراچی کا کچرا نظر آرہا ہے۔حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب غریبوں کا رونا روتے ہیں عملی کام نہیں کرتے۔
خورشید شاہ
ط