اسلام آباد (خصوصی نمائندہ ) انسانی اعضاءکی پیوند کاری کا معاملہ حکومت نے سخت اقدامات اٹھانے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے بعد انسانی اعضاءکی پیوند کاری کے قانون کو ایف آئی اے کے شیڈول میں شامل کر دیا گیا اب براہ راست ایکشن لینے کیلئے ایف آئی اے کو انسانی اعضاءکی پیوند کاری سے متعلق تحقیقات کے اختیارات مل گئے ہیں۔ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا ہے۔سپریم کورٹ کے احکامات کے باوجود اعضا کی پیوندکاری کا سلسلہ پورے ملک میں جاری ہے اسلام آباد اور راولپنڈی جیسے بڑے شہروں میں انیس سے بیس لاکھ تک گردوں کی فروخت جاری ہے ۔کڈنی سنٹر کے نام پر مختلف نجی ہسپتالوں کے خلاف بھی اب ایف آئی اے اچانک چھاپے مارے گی ۔ اس کے علاوہ اب ایف آئی اے غیر قانونی طور پر انسانی اعضاءکی پیوند کاری پر کارروائی کرے گا۔ذرائع کے مطابق دوسری جانب ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (ڈریپ )تاحال سٹنٹ کی قیمتوں اوراس کے معیار سے متعلق کوئی حتمی فیصلہ نہ کر سکا ۔نیب ذرائع کے مطابق ڈریپ کے اہلکار جعلی سٹٹنٹ فروخت کرنے میں ملوث پائے گئے ہیں ۔ایف آئی اے غیر معیاری اسٹنٹس کے حوالے سے بھی تحقیقات کر سکے گا۔غیر معیاری اسٹنٹس بیچنے اور لگانے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی ۔ ڈریپ کی نااہلی کی وجہ سے ابھی تک سٹنٹ کی معیار کا فیصلہ نہیںہو سکا ہے ۔ابھی بھی مختلف ہسپتالوں میں سٹنٹ کے معیار جانچنے کے عمل مکمل نہیں کیا جا سکا ہے ۔