اسلام آباد(آئی این پی)وزیردفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ عمران خان نے خود درخواست دے کر آرمی چیف سے ملاقات کی، اعلانیہ ملاقات ہونا اچھی بات ہے ان کو بھی دفاعی معاملات کے بارے میں کچھ نہ کچھ علم ہونا چاہیے صرف سازشوں تک ہی محدود نہ رہیں، آصف زرداری میں کسی کو قائل کرنے کی صلاحیت نہیں ہے، دہشت گردی کے خلاف پاکستان اور دنیا کی کوششوں میں کوئی مقابلہ نہیں، پاکستان نے 2لاکھ80ہزار افواج دہشت گردوں کے خلاف محاذ پر لگائی ہوئی ہے، دہشت گردوں کی سوچ ایک ہی ہے نام چاہے طالبان رکھ لیں یا داعش ہمیں دہشت گردی والی سوچ کو شکست دینی ہے، ہم خواہش مند ہیں کہ افغانستان کے ساتھ حالات بہتر ہوں مگر بھارت کی وجہ سے ایسا نہیں ہوپا رہا، 25 اپریل تک لوڈ شیڈنگ معمول پر آجائے گی اور2018کے آغاز میں 8 ہزار500 میگاواٹ بجلی ہمارے سسٹم میں آجائے گی اور لوڈشیڈنگ مکمل ختم ہو جائے گی۔ وہ نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔ خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی حکومت نے راحیل شریف کی خدمات ہم سے مستعار لی ہیں اور تحریری طور پر خط میں ہم سے اجازت مانگی ہے، حکومت پاکستان نے اپنی رضامندی ظاہرکردی ہے مگر ابھی تک راحیل شریف کو این او سی جاری نہیں کیا گیا صرف رسمی کارروائی کرنا باقی ہے ۔انہوں نے کہا کہ راحیل شریف نے کب جانا ہے یہ طے ہونا ابھی باقی ہے، ایران کو چند معلومات پر تحفظات ہیں جو دور کردیے جائیں گے۔ وزیردفاع نے کہا کہ مردم شماری کےلئے بھی پاک فوج کے جوان ساتھ دے رہے ہیں، ان پر بھی حملہ ہوا، نیوز لیکس سے متعلق سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ مجھے اس معاملے کے بارے میں زیادہ علم نہیں ہے اس لئے میں اس پر کوئی بات نہیں کرسکتا۔انہوں نے کہا کہ بھارت کے ساتھ کشمیر کے مسئلے کے حل تک معاملات درست نہیں ہوسکیں گے، کشمیریوں پر شدید ظلم کیا جا رہا ہے اسے پس پشت نہیں ڈال سکتے، سابق امریکی صدر اوبامہ نے بھی پاکستان اور بھارت کے درمیان ثالثی کا کردارادا کرنے کا کہا تھا مگر پھر انہوں نے بھی تسلیم کیا کہ پاکستان کا تعاون کرے گا اور بھارت تعاون نہیں کرے گا ۔ پیپلزپارٹی میرے خلاف وائٹ پیپر جاری کرنے کی بجائے سپریم کورٹ جائے۔ میں 2017 میں الیکشن ہوتے نہیںدیکھ رہا، مسلم لیگ (ن) کے کارکن کی حیثیت مجھ سے چھینی نہیں جاسکتی، وزارتیں آنی جانی چیز ہے، مجھے عدلیہ پر مکمل اعتماد ہے جو بھی فیصلہ آئے گا انصاف پر مبنی آئے گا۔