اسلام آبا د (سٹاف رپورٹر /ایجنسیاں) وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے افغان صدر محمد اشرف غنی کی دعوت پر افغانستان کا ایک روزہ دورہ کیا۔ انہوں نے افغان صدر اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ سے ملاقات کی۔ وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف، وزیر داخلہ احسن اقبال، گورنر خیبر پی کے اقبال ظفر جھگڑا، قومی سلامتی مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر جنجوعہ بھی وزیر اعظم کے ہمراہ تھے۔ کابل میں افغان صدارتی محل پہنچنے پر وزیراعظم کے اعزاز میں باضابطہ استقبالیہ تقریب منعقد کی گئی۔ افغان صدر اشرف غنی نے وزیراعظم کا خیرمقدم کیا اور مسلح افواج کے دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا۔ استقبالیہ تقریب کے بعد وزیراعظم کا تعارف افغان کابینہ سے کرایا گیا۔ بعدازاں افغان دارالحکومت کابل میں پاکستان اور افغانستان کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ پاکستانی وفد کی قیادت وزیراعظم شاہد خاقان عباسی جبکہ افغان وفد کی قیادت ڈاکٹر اشرف غنی نے کی۔ مذاکرات کے دوران فریقین نے اتفاق کیا کہ روابط کے ذریعے علاقائی سلامتی کا ہدف حاصل کیا جاسکتا ہے۔ دونوں ممالک کے وفود کے درمیان خوشگوار ماحول میں بات چیت ہوئی۔ افغان صدر اشرف غنی نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور پاکستانی وفد کا خیر مقدم کیا۔ حکومتی ذرائع کے مطابق وزیراعظم کے دورہ افغانستان کا مقصد دوطرفہ تعلقات میں مثبت پیشرفت کو تقویت دینا، دونوں ممالک، خطے میں پائیدار امن، استحکام، اقتصادی خوشحالی کی جستجو میں مشترکہ کاوشوں کو مستحکم کرنے میں معاونت کرنا ہے۔ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور افغان صدر اشرف غنی نے رابطوں کے ذریعے علاقائی سلامتی کے مشترکہ مقصد کے حصول پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعظم آفس کی طرف سے جاری بیان کے مطابق مذاکرات نہایت خوشگوار اور دوستانہ ماحول میں ہوئے۔افغان صدر نے وزیر اعظم اور ان کے وفد کے ارکان کا خیر مقدم کیا جبکہ وزیراعظم نے پرتپاک مہمان نوازی پر افغان صدر کا شکریہ ادا کیا۔ وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے افغان صدر اشرف خنی اور چیف ایگزیکٹو عبداللہ عبداللہ کو دورہ پاکستان کی دعوت بھی دی۔ افغان صدر اشرف غنی نے وزیراعظم اور ان کے وفد کے ارکان کے اعزاز میں ظہرانہ بھی دیا۔ دریں اثناءوزیراعظم شاہد خاقان عباسی اور افغان صدر اشرف غنی نے ارگ مسجد میں نماز جمعہ ادا کی۔ وزےراعظم شاہد خاقان عباسی کی افغان صدر اشرف غنی سے ملاقات کا اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ دونوں رہنماﺅں نے اتفاق کیا کہ افغان تنازعہ کا کوئی فوجی حل ممکن نہیں۔ افغان مسئلہ کا بہترین حل سیاسی ہے۔ اعلامیہ کے مطابق دونوں رہنماﺅں نے اعادہ کیا کہ دہشت گردی مشترکہ دشمن اور خطرہ ہے۔ اپنی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف استعمال کی اجازت نہ دینے پر اتفاق کیا گیا۔ ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک کا امن، خوشحالی ایک دوسرے کے ساتھ منسلک ہے، دونوں رہنماﺅں نے ٹرانزٹ ٹریڈ کے امور کیلئے ملکر کام کرنے پر اتفاق کیا۔ ذرائع کے مطابق شاہد خاقان کی افغان قیادت سے ملاقاتوں میں پاکستان اور افغانستان کا ایک دوسرے کیخلاف بیان بازی سے گریز کرنے پر اتفاق کیا گیا۔ دونوں ملکوں نے ویزا پالیسی آسان بنانے پر اتفاق کیا۔ پاکستان ن افغان مہاجرین کی باعزت وطن واپسی کے پلان سے بھی آگاہ کیا۔ دوطرفہ سلامتی امور، افغان مصالحتی عمل سے متعلق حکمت عملی پر مذاکرات کئے گئے۔ صدر اشرف غنی نے افغان طالبان کو کی جانے والی مذاکرات کی پیشکش پر بریف کیا۔ وزیراعظم نے پاکستان کی حکمت عملی سے متعلق افغان وفد کو اعتماد میں لیا۔ مشیر قومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے مختلف سٹیک ہولڈر سے مشاورت پر بریف کیا۔ دونوں ممالک نے آئندہ مذاکراتی حکمت عملی پر مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔ افغان صدارتی ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وزیراعظم شاہد خاقان اور صدر اشرف غنی میں باہمی تعلقات، دہشت گردی کیخلاف جنگ اور علاقائی روابط پر گفتگو ہوئی۔ ملاقات میں افغان امن مذاکرات سے اتفاق ہوا۔ افغان مہاجرین کی واپسی پر بھی گفتگو ہوئی۔ ملاقات میں ریل، روٹ منصوبوں اور قیدیوں کے تبادلے پر بات کی گئی۔ افغان صدر ترجمان نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہئے۔ دونوں فریق افغان مہاجرین کی واپسی کی ٹائم لائن اور میکانزم بنانے پر متفق ہو گئے۔ وزیراعظم شاہد خاقان باسی نے کابل میں گلبدین حکمت یار اور چیئرمین ہائی پیس کونسل استاد کریم خلیلی سے بھی ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ علاوہ ازیں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی باﺅ فورم فار ایشیا کے سالانہ اجلاس میں شرکت کیلئے (کل) اتوار کو چین کے جزیرہ ہینان کے جنوبی شہر سانیا پہنچیں گے۔ وزیر خارجہ خواجہ محمدآصف، وزیرداخلہ پروفیسر احسن اقبال اور وفاقی وزیر پاور اویس احمد خان لغاری بھی وزیراعظم کے ہمراہ ہوں گے۔ باﺅ فورم فار ایشیا کے سالانہ اجلاس سے خطاب کے علاوہ وزیراعظم چینی صدر شی جن پنگ سے ملاقات، دوطرفہ علاقائی اور بین الاقوامی امور پر تبادلہ خیال کریں گے۔
وزیراعظم/ دورہ کابل