ایمنسٹی سکیم کالا دھن صاف کرنے کی کوشش‘ چیئرمین سینٹ وزیراعظم کو بلا سکتے ہیں: رضا ربانی

کراچی (سٹاف رپورٹر) سابق چیئرمین سینٹ اور پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے اعلان کردہ ایمنسٹی سکیم کالے دھن کو صاف کرنے کی کوشش ہے۔ سینٹ کے چیئرمین کے بارے میں سوال کے جواب میں رضا ربانی نے کہا کہ چیئرمین صادق سنجرانی وزیراعظم کو طلب کرسکتے ہیں وزیراعظم سینٹ کے سامنے جوابدہ ہیں۔ ان کو چیئرمین سینٹ کے بارے میں نامناسب ریمارکس نہیں دینے چاہئیں تھے۔ انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی سکیم بگ بزنس، سرمایہ دار اور ایلیٹ کلاس کو سہولت دینے کے لئے لائی جا رہی ہے۔ ہم حکومت کی ایمنسٹی سکیم کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔ سینٹ میں اپوزیشن جماعتوں کو چاہئے کہ وہ اس آرڈیننس کو رد کرنے کے لئے قرارداد لے کر آئیں۔ اپنی آئینی مدت کے آخری ایام میں حکومت کی جانب سے ایمنسٹی سکیم متعارف کرانا سمجھ سے بالا تر ہے۔ وزیراعظم کو چیئرمین سینٹ کے خلاف بیان دینا زیب نہیں دیتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو قصر ناز میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر سعید غنی، پیپلز پارٹی سندھ کے جنرل سیکرٹری وقار مہدی اور راشد ربانی بھی موجود تھے۔ میاں رضا ربانی نے کہا کہ حکومت نے عجلت میں ایمنسٹی اسکیم کا فیصلہ کیا ہے حکومت کو اپنی آئینی مدت پوری کرنے میں 55 دن باقی ہیں۔ اتنے بڑے فیصلے کرنا حیرت انگیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے عجلت میں پی آئی اے اور سٹیل ملز کو بھی فروخت کرنے کی بات کی ہے۔ عجلت میں ایسے فیصلے کیوں کئے جا رہے ہیں۔ رضا ربانی نے کہا کہ اسکی ایسی کونسل سے منظوری لی گئی جسکی کوئی آئینی وقانونی اور رولز اینڈ بزنس میں کوئی حیثیت نہیں ہے۔ یہ نام نہاد اکنامک ایڈوائزری کونسل کو ایک نوٹیفکیشن کے ذریعہ وجود میں لایا گیا۔ اس کونسل میں اکثریت منتخب نمائندوں کی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی نام نہاد اسکیم ہے۔ پارلیمان کے دونوں ہائوسز کے اجلاس ہونے جا رہے ہیں۔ پارلیمان سے منظوری لی جاتی۔ میری صدر مملکت سے درخواست ہے کہ وہ حکومتی ایڈوائس کو ماننے سے انکار کردیں۔ اکنامک ایڈوائزری کانسل غیر منتخب باڈی ہے۔ یہ آرٹیکل 77 کی بھی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے پارلیمینٹ میں سکیم کی مخالفت کا بھی اعلان کیا تو اس سکیم کے خلاف پہلے ہم اپنی پارلیمانی پارٹی سے منظوری لیں گے اور پھر اپوزیشن جماعتوں سے کہیں گے کہ اس کو رد کرنے کے لیے سینٹ میں قرارداد لیکر آئے۔ بزنس کمیونٹی بھی اس سکیم کے خلاف آواز بلند کرے مزکورہ سکیم سے ملکی زرمبادلہ کے زخائر میں اضافہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی مسئلوں کو پارلیمنٹ میں حل ہونا چاہئے۔ ہم انہیں عدالتوں میں نہیں لے کر جانا چاہتے۔ میاں رضا ربانی نے آصف علی زرداری کی ناراضگی سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ناراضگی پارٹی کا اندرونی معاملہ ہے۔ ہم اس پر باہر بات نہیں کرنا چاہتے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...