سپریم کورٹ نے سمبڑیال میں صحافی ذیشان بٹ کے قتل سے متعلق از خود نوٹس کیس میں ملزمان کو 4 دن میں گرفتار کرنے کا حکم د یدیا،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ملز مان ابھی تک گرفتار کیوں نہیں ہوئے، آسمان نگل گیا یا زمین کھا گئی، بتائیں کہ ملزمان کا تعلق کس پارٹی ہے اور انہیں کس کی حمایت حاصل ہے،کیا یہ کم ہے کہ قاتلوں کا تعلق(ن)لیگ سے ہے؟۔ ہفتہ کو چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے فاضل بینچ نے لاہور رجسٹری میں سیالکوٹ کے علاقے سمبڑیال میں صحافی ذیشان بٹ کے قتل سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب پولیس عارف نواز سے ملزمان کی گرفتاری سے متعلق استفسار کیا۔آئی جی پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ ملزمان اب تک گرفتار نہیں کئے جاسکے تاہم ایک ہفتے میں انہیں گرفتار کرلیا جائے گا۔ چیف جسٹس نے آئی جی پنجاب سے استفسار کیا کہ ملزمان ابھی تک گرفتار کیوں نہیں ہوئے، آسمان نگل گیا یا زمین کھا گئی، بتائیں کہ ملزمان کا تعلق کس پارٹی ہے اور انہیں کس کی حمایت حاصل ہے۔عدالتی استفسار پر آئی جی پنجاب نے بتایا کہ ملزمان کا تعلق(ن)لیگ سے ہے لیکن انہیں کسی کی بھی سپورٹ نہیں، چیف جسٹس نے کہا کہ ملزمان کا تعلق حکمران جماعت مسلم لیگ (ن)سے ہے کیا یہ کم ہے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈال دیں، جس پر آئی جی پنجاب نے بتایا کہ ملزمان کے نام ای سی ایل میں ڈال دئیے گئے ہیں۔ عدالت نے آئی جی پنجاب عارف نواز کی ایک ہفتے کی مہلت کی درخواست مسترد کرتے ہوئے ملزمان کی گرفتاری کیلئے چار دن کی مہلت دے دی۔