چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ملک میں بادشاہت نہیں اور کروڑوں کی بندر بانٹ نہیں کر نے دیں گے۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں اسپتالوں کے فضلے سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی جس کے سلسلے میں مشیر صحت پنجاب خواجہ سلمان رفیق عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے آغاز پر عدالتی کمیشن نے اپنی رپورٹ پیش کی جس میں بتایاگیا کہ چیکنگ کے دوران معلوم ہوا کئی اسپتالوں میں مکمل ڈاکٹر ہی نہیں ہیں، چیکنگ کے دوران لکڑی کی راکھ دکھائی گئی جواسپتال کے فضلے کی نہیں تھی۔کمیشن کی رپورٹ پر چیف جسٹس نے اسپتالوں میں فضلے کی تلفی کے ناقص انتظامات پر خواجہ سلمان رفیق پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سنیں ذرا، آپ کے محکمہ صحت میں کیا کیا چیزیں سامنے آرہی ہیں، اس پر خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ ہم بہت بہتر انتظامات کر رہے ہیں۔چیف جسٹس نے جوابا کہا کہ یہ تو آپ روز جلسوں میں بتاتے ہیں، ہمیں ہمارے سوال کا جواب دیں، فضلہ ٹھکانے لگانے والی مشینوں کی ناقص صورتحال کےبارے میں بتائیں۔جسٹس ثاقب نثار نے مشیر صحت سے استفسار کیا کہ محکمہ صحت پنجاب مکمل فلاپ ہوگیا ہے، اس کا تو ککھ بھی نہیں رہا، آپ 10 سال سے ایڈوائزر ہیں، کیا کام کرنیکی کوشش کرتے رہے ہیں؟، سفارش پر لوگوں کو بھرتی کیا جا رہا ہے، کیا کام کر رہے ہیں، کس کھاتے میں ایسے لوگوں کو لاکھوں روپے تنخواہ پر رکھا ہوا ہے،چیف جسٹس نے کہا کہ پنجاب میں گائنی کی سیٹ پر کوئی اور ڈاکٹر لگا دیاجاتا ہے، پنجاب حکومت کی یہ کارکردگی رہ گئی ہے، خواجہ سلمان صاحب جو کام آپ کر نہیں سکتے وہ چھوڑ دیں۔دوران سماعت چیف جسٹس نے شلوار قمیض پہنے ڈاکٹر کے آپریشن کا نوٹس لیا اور اپنے فون پر خواجہ سلمان کو شلوار قمیض پہنے ڈاکٹر کی تصویر دکھائی۔چیف جسٹس کے تصویر دکھانے پر خواجہ سلمان رفیق نے کہا کہ یہ ڈاکٹر میرے ماتحت نہیں ہے۔جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے کہ تو پھر آپ کس چیز کے وزیر ہیں؟ ایک وزیر کے پرسنل سیکریٹری کو بھی 3 لاکھ روپے میں لگا دیا، خواجہ سلمان رفیق صاحب آپ وزیراعلی سے بات کریں گے یا ہم بلائیں، ملک میں بادشاہت نہیں ہے، کروڑوں کی بندر بانٹ نہیں کرنے دیں گے
محکمہ صحت پنجاب فلاپ، کروڑوں کی بندر بانٹ نہیں کرنے دینگے: چیف جسٹس
Apr 07, 2018 | 18:00