لاہور ( معین اظہر سے) محکموں کے اندر کرپشن کو کنٹرول کرنے کے ماضی میں بنائے گئے میکنزم اب ناکارہ ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے سرکاری مال میں کوئی بھی کرپشن ، ناجائز استعمال کر لے لیکن اس کو پکڑنے یا احتساب کے لئے کوئی بھی نظام مؤثر نہیں رہا ہے جس کے بعد سرکاری فنڈز میں کرپشن ، اس کے ناجائز استعمال کو روکنا مشکل ہوتا جارہا ہے جس کی وجہ سے نیب ،اینٹی کرپشن اور کرپشن کنٹرول کرنے والے دیگر اداروں پر کام کا بوجھ بڑھتا جارہا ۔ محکموں میں آڈٹ پیروں پر کارروائی کرنے کی بجائے اعلی افسران محکمانہ اکاونٹ کمیٹی کے اجلاس ہی نہیں کرتے ہیں پنجاب کے 40محکموں اور اداروں نے 6 ماہ میں کم از کم 738 اجلاس آڈٹ پیروں پر کارروائی کے لئے اجلاس کرنے تھے لیکن محکموں میں صرف 165 اجلاس کئے ۔ کسی وزیر یا مشیر نے ان کو چیک کیا کہ کرپشن کو ختم کرنے کے لئے ان کے محکمے کیا کارروائی کررہے ہیں ۔ پنجاب میں اس وقت 1 لاکھ 30ہزار کرپشن، خرد برد ، اختیارات کے ناجائز استعمال کے آڈٹ پیرے محکموں میں پینڈنگ پڑے ہوئے ہیں ۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے 40، محکموں اور ادارے جن کو ہر سال کھربوں روپے کا بجٹ دیا جاتا ہے وہاں پر تعینات افسر شاہی کرپشن کو روکنے میں کتنی سنجیدہ ہے کہ بارے میں محکموں سے جو رپورٹ اکٹھی کی گئی ہے اس کے مطابق محکمہ سکول ایجوکیشن میں قانون کے مطابق کم سے کم 6 ماہ میں60 اجلاس ہونے چاہیے تھے لیکن صرف 5 اجلاس ہوئے ۔ محکمہ سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن میں 6 ماہ میں کم از کم 6 اجلاس ہونے چاہیے تھے صرف ایک اجلاس ہو ا ہے۔ اسی طرح ہوم ڈیپارٹمنٹ میں 6 ماہ میں قانون کے مطابق کم از کم 18 اجلاس بلانے چاہیے تھے لیکن 5 اجلا س ہوئے۔ سی اینڈ ڈبلیو 30 میٹنگ کرنی تھیں جبکہ صرف 14 میٹنگ ہوئی ہیں۔ محکمہ ہاوسنگ اینڈ فزیکل نے 10 میٹنگ کرنی تھیں لیکن صرف 5 میٹنگ کی گئی ہیں۔ ہائر ایجوکیشن ، 60 میٹنگ کرنی تھیں لیکن صرف 15 میٹنگ کی گئی ہیں۔ محکمہ اری گیشن 12 میٹنگ کرنی تھیں لیکن ایک بھی میٹنگ نہیں کی گئی ہے۔ سپیشلائز ہیلتھ نے چھ ماہ 54 میٹنگ کرنی تھیں لیکن صرف 20 کی ہیں۔ پرائمری ہیلتھ ڈیپارٹمنٹ نے 30 میٹنگ کرنی تھیں ایک بھی میٹنگ نہیں کی گئی ۔ محکمہ خوراک نے18 میٹنگ کرنی تھیں جس میں صرف8 میٹنگ ہوئیں۔ بورڈ آف ریونیو نے 12 میٹنگ کرنی تھیں لیکن صرف 1 میٹنگ کی گئی ہے۔ محکمہ جنگلات نے 12 میٹنگ کرنی تھیں صرف 5 کی ہیں۔ محکمہ زراعت نے 60 میٹنگ کرنی تھیں لیکن صرف 3 میٹنگ کی ہیں ۔ لوکل گورمنٹ 18 میٹنگ کرنی تھیں جبکہ صرف 1 میٹنگ کی ہے۔ پاپولیشن ویلفیر نے 12 میٹنگ کی کرنی تھیں لیکن 5 میٹنگ کی گئیں۔ پی اینڈ ڈی نے 12 میٹنگ کرنی تھیں لیکن صرف 5 کی ہیں۔ ٹیوٹا 6 میٹنگ کرنی تھیں جس میں صرف 1 میٹنگ کی گئی ہے۔ مائز اینڈ مینرئل ڈیپارٹمنٹ 6 میٹنگ کرنی تھیں لیکن 1 بھی میٹنگ نہیں ہو سکی۔ سوشل ویلفیر ڈیپارٹمنٹ نے12 میٹنگ کرنی تھیں لیکن صرف4 کی گئیں۔ انڈسٹری ڈیپارٹمنٹ 6 میٹنگ کرنی تھیں لیکن ایک بھی نہیں کی گئی۔ لائیو سٹاک نے 24 میٹنگ کرنی تھیں لیکن 10 میٹنگ کی گئیں۔ محکمہ قانون نے 6 میٹنگ کرنی تھیں صرف 1 کی گئی۔ محکمہ لیبر نے12 میٹنگ کرنی تھیں لیکن صرف1 میٹنگ کی گئی ۔ سپیشل ایجوکیشن نے18 میٹنگ کرنی تھیں لیکن ایک بھی میٹنگ نہیں کی گئی۔ محکمہ کواپریٹو نے12 میٹنگ کرنی تھیں لیکن صرف 1 میٹنگ کی گئی ہے۔ محکمہ ماحولیات نے12 میٹنگ کرنی تھیں لیکن صرف 1 میٹنگ کی گئی ۔ پنجاب پبلک سروس کمشن 6 میٹنگ کرنی تھیں لیکن ایک بھی نہیں کی ۔ محکمہ اوقاف نے 6 میٹنگ کرنی تھیں ایک بھی نہیں کی ۔ اینٹی کرپشن نے 18 میٹنگ کرنی تھی ایک بھی نہیں کی ۔ یوتھ افیرز سپورٹس نے 12 میٹنگ کرنی تھی ایک بھی نہیں کی ۔ انرجی ڈیپارٹمنٹ نے6 میٹنگ کرنی تھی صرف ایک میٹنگ کی ۔ زکوۃ عشر نے 6 میٹنگ کرنی تھیں ایک بھی میٹنگ نہیں کی۔
کرپشن کی روک تھام کے تمام میکنزم ناکارہ‘ سوا لاکھ آڈٹ پیرے زیر التوا‘ اجلاس نہیں ہوتے
Apr 07, 2019