ڈھاکہ (اے پی پی) اقوام متحدہ کے ادارہ برائے اطفال نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش میں آب و ہوا کی تبدیلی 19ملین بچوں کی صحت اور زندگی کے لئے خطرہ بن رہی ہے ۔ رپورٹ میں ان لاکھوں بچوں کے مخدوش مستقبل کی پیش گوئی کی گئی ہے جو ملک کے شمال میں بنگلہ دیش کے سیلاب اور خشک سالی کے خطرے سے دوچار نشیبی علاقوں اورخلیج بنگال کے ساتھ واقع سیلاب زدہ ساحلی پٹی میں رہتے ہیں۔ یہ وہ علاقے ہیں جنہیں سیلابوں، سمندری طوفانوں اور دوسرے ماحولیاتی حادثات کا خطرہ سب سے زیادہ ہے۔خطرے کے شکار تقریباً دو کروڑ بچوں میں لگ بھگ پانچ لاکھ روہنگیا پناہ گزین بچے شامل ہیں، وہ اور ان کے والدین میانمار میں تشدد کے ڈر سے بھاگ کر کاکس بازار کے علاقے میں پہنچے تھے۔ وہ بانس اور پلاسٹک سے بنی کمزور پناہ گاہوں میں رہ رہے ہیں جو آب و ہوا کے کسی سانحے کا مقابلہ نہیں کر سکتیں۔اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مصنف سائمن انگرام نے کہا ہے کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے بچوں کی زندگیاں براہ راست متاثر ہوں گی خاص طور پر غریب بچوں کی۔انہوں نے کہا کہ آب و ہوا کی تبدیلی سے متاثرہ ساٹھ لاکھ سے زیادہ پناہ گزین دیہی علاقوں سے شہری علاقوں میں منتقل ہو چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈھاکہ اور کئی بڑے شہروں میں پہنچے والے بچے اپنی گزر اوقات کا خود بندوبست کرنے پر مجبور ہیں،بہت سے بچوں کو انتہائی مشکل قسم کی چائلڈ لیبر پر مجبور کیا جا رہا ہے۔ بہت سی لڑکیوں کی کم عمری میں شادی کی جا رہی ہے کیوں کہ ان کے خاندان اب ان کی دیکھ بھال نہیں کر سکتے اور ایسی لڑکیاں بھی ہیں جو شہروں میں بڑھتی ہوئی جنسی تجارت کا ہدف بن رہی ہیں، جن کے پاس اپنے تحفظ کا کوئی راستہ نہیں ہے۔