مقامِ مسّرت ہے کہ انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب جناب شعیب دستگیر کے احکامات پر کورونا وائرس سے متاثرہ عوام کی اعانت کیلئے پولیس افسران وملازمین کی تنخواہوں سے عطیات جمع کروانے کیلئے سنٹرل پولیس آفس سے مراسلہ جاری کردیا گیا ہے۔ مراسلے کے مطابق کورونا وائرس کے حوالے سے نافذ کئے گئے لاک ڈاؤن کے مدِ نظر ’’پولیس ریلیف فنڈبرائے کورونا وائرس‘‘ قائم کیا گیاہے ۔ اس فنڈ میں کانسٹیبل سے لے کر ڈی آئی جی عہدے کیافسران نے رضاکارانہ طور پر حصہ ڈال رہے ہیں۔ اس فنڈ کی مدد سے ضرورت مند شہریوں میں ضروری اشیائے خورد و نوش تقسیم کی جائیں گی۔پولیس ریلیف فنڈبرائے کورونا وائرس میںڈی آئی جی سطح کے افسران نے 3 ہزار روپے جمع کروائے جبکہ ایس ایس پی او ر ایس پی 2 ہزار روپے، ڈی ایس پیز 15 سو روپے، انسپکٹرز 1000 روپے،سب انسپکٹرز 9سو روپے، اے ایس آئیز800 روپے، ہیڈ کانسٹیبلز 700 روپے اور کانسٹیبلزنے 500 روپے جمع کروائے۔ تمام یونٹ سربراہان اس فنڈ کو متعلقہ ڈ ی پی اوزضلع پولیس کے پاس جمع کروارہے ہیں جوبذریعہ متعلقہ آر پی اوزمذکورہ فنڈ کو سنٹرل پولیس آفس پنجاب کی ویلفیئر برانچ کو بھجو ا رہیں ہیں۔ اب تک اس حوالے سے 5.5کروڑ روپے جمع کئے جا چکے ہیں۔پولیس اور عوام کے تعلقات کے تناظر میںجناب شعیب دستگیر کے اس فیصلے کے دور رس نتائج برامدہو سکتے ہیں۔ پولیس اورعوام کا تعلق تاریخی طور پر معاندانہ اور مناقشانہ رہا ہے۔ موجودہ لاک ڈاؤن میں بھی پولیس کا کا م نہایت مشکل اور صبر آزما ہے۔عوام کو ان کے گھروں تک محدود رکھنا،شہروں میں امن و امان کو قائم رکھنا، Quarantine کے اصولوں کا نفاذ کرنا اور اس حوالے سے حکومت کے احکامات کی پابندی کروانا پولیس کے فرائض میں شامل ہے۔ ان ذمہ داریوں کی وجہ سے بسا اوقات پولیس کو طاقت کا استعمال کرنا پڑتا ہے جس سے عوام کے ساتھ اسکے تعلق میں مذید خرابی پیدا ہوتی ہے۔ پولیس کے بنیادی محکماجاتی فرائض کا تعلق پارلیمان کے بنائے ہوئے قوانین و ضوابط کے نفاذ سے ہے۔اس اصطلاح یعنی نفاذ کی وضاحت ضروری ہے ۔
نفاذعربی زبان کا لفظ ہے اور اس کے معنی کاروائی یا غلبے کے ہیں۔ریاستی قوانین کے تنا ظر میں نفاذ سے مراد احکامات پر عمل کروانا اورانھیں لاگُو کرنا ہے۔ عربی میں نَفَذَ الأَمْرُ نُفُوْذاً ونَفَاذاً مستعمل ہے یعنی حکم جاری اور نافذ ہونا یا حکم پر عملدرامد ہونا۔ بالکل اسی طرح عربی میں اَمر نافذِکا مطلب وہ واجب التعمیل حکم ہے جس پر عمل پیرا ہوا جائے۔أَنْفَذَ الأَمْـراسی سلسلے کی ایک اور مثال ہے جس کے معنی ہیں حکم نافذ کرنا اور اس پر عمل کروانا۔چنانچہ یہ واضح ہے کہ نفاذ کے عمل و قاعدے میں کہیں نہ کہیں زبردستی ،جبر اور زور آوری کا عنصر شامل ہے۔ریاست کے احکامات کو عوا م الناس سے محض گفت و شنید یا گذارشات کے ذریعے نافذ نہیں کیا جا سکتا۔اسی عملِ نفاذ کو انگریزی میں enforcememt یا writ of the state کہاجاتا ہے۔ عمومی طور پر پولیس اپنے فرائض ِ منصبی کی ادایئگی کے دوران اپنے سخت رویئے اور درشت لہجے کی وجہ سے اور عوام کے ساتھ دوستی کے رشتے کواستوار کرنے میں ناکام رہتی ہے۔ پولیس اور عوام کے درمیان حائل خلیج کے اور بھی بہت سے اسباب ہیں جن میں انصاف کا عنقا ہونا، رشوت ستانی، سفارش گردی ، عوام کے دکھ درد کا احساس نہ کرنا اور ملزموں کہ جسمانی اذیّتیںدینا سرِ فہرست ہیں۔تاہم پولیس اور عوام کے مابین تعلقات کا معاملہ اتنا سیدھا نہیں ہے۔یہ بات یاد رکھنے کے قابل ہے کہ 1861 میں برِ صغیرمیںپولیس اس رائل آئرش کانسٹیبلری کے نمونے کے مطابق تیار کی گئی جو 1822 سے 1922تک آئرلینڈ میں تعینات رہی۔ رائل آئرش کانسٹیبلری کو برطانوی افسران کنٹرول کرتے تھے اور یہ ایک نیم فوجی فورس تھی جوایک عرصے تک اپنے جبر و ظلم کے سبب آئرلینڈ کے عوام کے غیظ و غضب کا نشانہ بنی رہی۔پاکستان میں بھی پولیس اور عوام کا کچھ اسی طرح کا ناطہ رہا۔آخر کاریہاں 2002 میں پولیس ایکٹ نافذ کیا گیا لیکن تاحال اس عوام دوست قانون کے ثمرات عوام تک نہیں پہنچے۔ پاکستان جیسے ممالک جہاں مکالمہ و گفتگو قریب المرگ ہیں اور معاشی حالات کی مسلسل خرابی مستقل عوامی ذہنی ابتری و پراگندگی کا سبب ہیں پولیس کی اہمیت ترقی یافتہ ممالک سے کہیں زیادہ ہے۔قوموں کی تاریخ میں ایسا موقع آجاتا ہے جب کارپردازانِ ریاست کو حالات کو تبدیل کرنے کے مواقع حاصل ہوجائیں۔مشکلات انسانوں کو ایک دوسرے کا دمساز و ہمدرد بنا دیتی ہیں۔ شائدیہی کام اس مُوذی وبا نے بھی کیا ہے اور ہمیں یہ موقع فراہم کردیا ہے کہ ہم پولیس اور پاکستانی عوام کو دوستی کے رشتوں میں باندھ سکیں۔ ڈاکٹرز نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی طرح پولیس کے جوان اور افسر بھی کُو بہ کُواس وائرس کے خلاف نبرد آزما ہیں۔ یہ عمل کمیونٹی پولیسنگ سے بھی ارفع و اعلیٰ ہے۔بلا شبہ دوستی کے ان رشتوں کو پروان چڑھانے کا یہ بہترین موقع ہے۔امید ہے جناب شعیب دستگیر اپنی اس سعی میں کامیاب ہوں گے۔
آئی جی پولیس پنجاب کا ایک عوام دوست فیصلہ
Apr 07, 2020