ریاست ماں جیسی

کرونا کی صورت میںآج پاکستان تو کیا پوری دنیا کو جس آفت کا سامنا ہے ، ایسا ماضی میں کبھی نہیں ہوا۔ حکومت کی طرف سے بارہ سو ارب روپے سے زیادہ کا عوام کو مشکلات سے نکالنے کے لیے پاکستان کی تاریخ ہی نہیں ، ایشیا میں سب سے بڑا پیکج دیا گیا ہے۔ کرونا ایک عذاب اور آفت کی صورت میں نازل ضرور ہوا ہے۔تاہم پاکستان کو اس کی اُس طرح کی تباہ کاریوں کا سامنا نہیں۔ جن سے کئی ترقی کی معراج کو پہنچے ہوئے ممالک کو ہے۔ آج عوام کو لاک ڈاؤن سے مشکلات اور مصائب در پیش ہیں۔ بیروزگاری کا طوفان بھی امڈ رہا ہے۔ مگر سرِ دست ہر فرد کی بقا کی ضرورت ہے۔ اسے کورونا سے تحفظ دنیا ضروری ہے۔ جس کے لئے مرکزی اور صوبائی حکومتیں اپنی سی کوششیں کر رہی ہیں۔ساڑھے12 سو ارب روپے کے ریلیف فنڈ سے مشکلات کا شکار لوگوں کی کسی حد تک مدد ہو سکے گی۔تاہم ان کی ہر پاکستانی کو داد رسی کرنا ہو گی جو اس پوزیشن میں ہے۔وزیر اعظم عمران خان نے صورتِ حال کو بڑی دانشمندی سے بے قابو ہونے سے روکا۔ لاک ڈاؤن ضرور ہوا مگر کرفیو کی نوبت نہیں آئی۔ شروع میں Awarenessنہ ہونے سے کرونا کا مریض تیزی سے بڑھنے لگے۔اب جیسے جیسے عوام میں کرونا سے آگاہی ہو رہی ہے کرونا وائرس کا پھیلاؤ کم ہو گیا ہے۔اس کے ساتھ حوصلہ افزاء امر یہ ہے کہ اب تک کرونا کا شکار ہونے والے ڈیڑھ سو سے زاید افراد صحت مند ہو چکے ہیں۔ اس سے بچاؤ کی تدابیراور احتیاط کو اسی طرح جاری رکھنا ہو گا ریلیکس ہونے کی قطعی گنجائش نہیں ہے ۔ حکومت بھی کسی قسم کا رسک لینے کے لیے تیار نہیں ہے۔ لاک ڈاؤن کی مشکلات بدستور موجود ہیں۔ آبادی کے تناسب سے مذکورہ پیکج بھی کم ہے۔لہٰذا مخیر اور صاحبِ ثروت افراد کو دل کھول کر آگے آنا ہو گا۔بالکل داؤد ابراہیم کی طرح، جنہوں نے کرونا ریلیف فنڈ میں ایک ارب روپے کا عطیہ دیا۔ دیگر بھی بہت سے لوگ اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ مگر پراپرٹی ، بزنس اور صنعت و حرفت سے تعلق رکھنے والے معروف ٹائی کونز غائب ہیں۔ سپورٹس اور شوبز سٹار بھی رونمائی نہیں کرا رہے۔ ان کے لیے ہمسایہ ملک کے ان جیسے لوگ ایک مثال ہونے چاہئیں ۔
انڈیا میں کرونا کے خلاف جنگ میں اس حساب سے اب تک فنڈ جمع کرایا گیا۔ٹاٹا کمپنی: 1500 کروڑ روپے۔امبانی خاندان : 500 کروڑ روپے اور دیگر امدادی سامان۔اداکار سلمان خان : 250 کروڑ روپے۔اداکار اکشے کمار: 25 کروڑ روپے ۔ایک تامل اداکار: 5 کروڑ روپے ۔دوسرے بالی ووڈ اداکار : 5 کروڑ روپے۔نواز شریف صاحب نے ریاست کے نام ایک روپیہ بھی نہیں کیا جبکہ ان کے دوست سجن جندال نے مودی کی خدمت میں فنڈ کی صورت میں 25کروڑ روپے جمع کرائے ہیں۔یہ سب امداد انڈین روپے میں ہے جو پاکستانی روپے سے ڈیڑھ گنا زیادہ کی مالیت ہے۔کہاں ہیں پاکستان کے ارباب اختیار و اقتدار کہاں ہیں ایکڑوں کے محلوں میں رہنے والے۔کہاں ہیں مرسڈیزاور پورشے میں گھومنے والے۔کہاں ہیں پرائیویٹ جہازوں والے
کہاں ہیں۔ ہر سال حج و عمرہ کی سعادت حاصل کرنیوالے۔کہاں ہیں سارے گدی نشین و مجاور۔کہاں ہیں ملوں، فیکٹریوں اور انڈسٹریوں کے مالک۔پاکستان پیسے سے غریب ملک نہیں ہے۔یہاں بڑے بڑے محلات میں دِل کے غریب رہتے ہیں۔جو اپنے سے کم پیسوں والے کو حقیر سمجھتے ہیں۔یہاں سارے کا سارا بوجھ متوسط طبقہ پر ہے۔ یہاں نقصان ہے تو غریب کامنافع ہے تو امیر کا۔ آنکھیں کھولیں خدارا آنکھیں کھولیں ۔ایک دوسرے کے لیے مدد کا جذبہ بیدار کریں۔ اس کارِ خیر میں حصہ لیں۔حکومت کے ہاتھ مضبوط کریں۔ انسانیت ہی عین اسلام ہے،جس کی آج اشد ضرورت ہے۔ اپوزیشن ہمیشہ گورنمنٹ ان ویٹنگ ہوتی ہے۔اس کی لیڈر شپ کو حکومت کی چھتری تلے لوگوں کی مدد کو آنا چاہیے۔ بجائے اسکے کہ ڈیڑھ انچ کی الگ مسجد بنا کر دنیا بھر میں مذاق بنے اور پاکستانیوں کی نظروں میں گر کر مقبولیت سے بھی ہاتھ دھو بیٹھے۔یہ حکومتوں ہی کا حوصلہ ہے جس نے بہت بڑا ریلیف دے کر ریاست کو ماں جیسا ثابت کیا ہے۔ پنجاب حکومت نے کئی ٹیکس معاف ، کئی ختم اور کئی کم کر دیئے۔ویلڈن عمران خان ،ویلڈن عثمان بزدار۔

محمد یاسین وٹو....گردش افلاک

ای پیپر دی نیشن