استادِ محترم

خلیفہ ہارون الرشیدنے اپنے دونوں صاحبزادوں کی تعلیم و تربیت کے لئے محل میں ہی انتظام کر رکھا تھا۔ نماز عصر کے بعد ایک روز اس جانب گیا تو دیکھا کہ استاد محترم روانہ ہو رہے ہیں اور شہزادوں نے ان کے جوتے ان کے سامنے رکھے۔ خلیفہ نے یہ منظر دیکھا تو شہزادوں کو ڈانٹا کہ پاپوش استاد محترم کے سامنے رکھ دینا ہی کافی نہیں تھا ، بہتر ہوتا کہ انہیں اپنے ہاتھوں سے پہناتے۔ اور صدیوں بعد چشم فلک نے یہ منظر بھی دیکھا کہ محبی ڈاکٹر صفدر محمود ایک نجی فرشی تقریب سے روانہ ہو رہے تھے ، تو ایک شخص نے بہ احترام جوتا ان کے سامنے رکھا۔ اور وہ شخص کوئی اور نہیں لاہور ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس محمد شریف تھے۔ پھر چند عشروں میں نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ ہماری بدنصیب آنکھوں نے یہ منظر بھی دیکھا کہ ملتان کالج کے طلبا نے بیچ بازار اپنے ہی استاد کو بے رحمی سے پیٹ ڈالا۔ اور اس کی ویڈیو بھی وائرل کر دی۔
دوستو! اس پر کیا کہوں؟ ہاتھوں میں رعشہ ہے اور زبان گنگ ۔ کیا اب بھی کوئی کسر باقی ہے؟ سوسائٹی کا بگاڑ اور آگے کہاں جائے گا؟ یہ محض پولیس اور انتظامیہ کا کام نہیں ، پوری قوم کو نوٹس لینا ہو گا ، اور کچھ کرنا ہو گا۔
٭…٭…٭

ریاض احمد سید…… سفارت نامہ

ای پیپر دی نیشن