اب دور یہ وبا میرے پروردگار ہو
کھل جائیں پھول باغ میں تازہ بہار ہو
اللہ کے کرم سے رہے شادماں حیات
ایسی فضا نہ ہو کوئی دل بے قرار ہو
ایسی نہ خاک اڑاتی ہوئی زندگی ملے
جنگل میں اک ندی ہو کوئی آبشار ہو
ہر لفظ میں سنائی دیں اس دل کی دھڑکنیں
اک دوسرے سے ہم کو حقیقت میں پیار ہو
دور خزاں نہ آئے خداوند اب کبھی
بس میری یہ دعا ہے وطن میں بہار ہو
کل جس کی اک جھلک کو ترستا تھا دل میرا
ممکن ہے اب اسے بھی میرا انتظار ہو
ہے نور یہ عقیدہ میرا اس حیات میں
انساں وہی ہے دل پہ جسے اختیار ہو