محمد ریاض اختر
riazakhtar.nw@gmail.com
کوروناوائرس جیسی خطرناک عالمی وبا نے دنیا بھر کے متاثرہ ممالک کی طرح پیارے وطن پاکستان میں بھی بڑی خوفناک صورتحال پیدا کردی ہے پورا ملک گزشتہ پندرہ روز سے لاک ڈاؤن ہے لوگ اپنے گھروں میں رہنے پر مجبور ہیں۔ آفس بند،کاروباربند،سڑکوں پر ٹریفک بند حتیٰ کہ بچوں کے اسکول بند ہیں اور اسکولوں کی چھٹیاں سننے میں آرہا ہے کہ31 مئی تک بڑھادی ہیں بچے پوچھ رہے ہیں ہمارے اسکول کب کھلیں گے ہم سب لوگ گھروں میں کیوں رہتے ہیں ہمیں کھیلنے کے لئے باہر کیوں نہیں جانے دیا جارہا ہے؟بچوں کے ایسے معصومانہ سوالات سن کر بچوں کے والدین کو اْنہیں تسلی سے سمجھنا ہوگا کہ ہمارا پیارا وطن کن مشکل حالات سے دوچار ہے اْنہیں بتانا ہوگا کہ کوروناوائرس سے ہونے والی بیماری کووِڈ- 19 کیا ہے؟ہم اس سے کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں؟ہاں،اپنے بچوں کو خوف زدہ نہیں کرنا تاکہ وہ اس بیماری سے بچنے کی احتیاطی تدابیر بالکل ویسے ہی اپنائیں جیسے ہم بڑے بار بار کسی چیز کو ہاتھ لگانے کے بعد صابن سے اچھی طرح اپنے ہاتھ دھوتے ہیں بچے بھی اپنے ہاتھ دھونے لگیں یقینا ہمارے بچے پریشانی محسوس کررہے ہونگے۔ بچوں کو وہ سب سمجھنے میں مشکل پیش آسکتی ہے جو وہ انٹرنیٹ، اورآس پاس کے موجود لوگوں سے اس بارے میں سن رہے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ وہ ایسی خوف زدہ باتیں سن کرپریشانی، ذہنی دباؤ اوراْداسی کا شکار ہو جائیں تاہم ہمیں اپنے بچوں سے واضح اور حوصلہ افزا گفتگو کرنے سے انہیں نہ صرف صورتِ حال کو بہتر انداز میں سمجھنے میں مدد مل سکتی ہے، بلکہ ہم بچوں کو اْن کے دیگر ہم عمر دوستوں کی مدد کے قابل بھی بنایا جاسکتا ہے۔گھر کے بڑوں کو چاہیئے کہ وہ اپنے بچوں کواس بیماری کی صورتِ حال پر بات کرنے کا موقع دے کراپنی گفتگو کا آغاز کریں اور یہ جاننے کی کوشش کریں کہ وہ پہلے سے کیا کچھ جانتے ہیں اور اپنی بات کا آغاز ان کی معلومات کی مدد سے کریں اگر بچے بہت چھوٹے ہیں اور انہوں نے وبا کے بارے میں کچھ نہیں سن رکھا تو انہیں مسئلے کے بارے میں بتانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ بس انہیں حفظانِ صحت کے بہتر طریقوں کے بارے میں بتائیں اس بات کا یقین کرلیں کہ آپ محفوظ ماحول میں ہیں اور بچے کو آزادی سے دوستانہ اور اپنائیت سے بات کرنے کا بھرپور موقع دیں۔ ڈرائنگ، کہانیوں اور اس طرح کی دیگر سرگرمیوں کی مدد سے گفتگو کا باآسانی آغاز کیا جاسکتا ہے بچوں سے اس موضوع پر بات چیت کے سلسلے کا سب سے اہم قدم یہ ہے کہ حقیقی خدشات کو نظر انداز اور انہیں گھٹا کر پیش نہ کریں بچوں کے جذبات تسلیم کریں اور انہیں بتائیں کہ ایسی باتوں پر خوفزدہ ہونا فطری بات ہے بچوں کو ثبوت دیں کہ آپ ان کی بات پوری توجہ سے سن رہے ہیں۔بچوں کو کوروناوائرس کی درست معلومات حاصل کرنے کا حق حاصل ہے وہ جاننا چاہتے ہیں کہ دنیا میں کیا ہورہا ہے اور یہ بڑوں کا فرض ہے کہ وہ بچوں کو اس انداز میں معلومات فراہم کریں جو ان کے لئے پریشانی یا تکلیف کا باعث نہ ہو ایسی سادہ زبان اور آسان الفاظ کا استعمال کریں جو بچوں کے لئے موزوں ہو ان کے ردِ عمل پر نظر رکھیں اور ان کی پریشانی کی سطح کو دیکھتے ہوئے حساسیت کا مظاہرہ کریں بچوں کا یہ جاننا ضروری ہے کہ لوگ ایک دوسرے کی مدد کررہے ہیں اور اس دوران محبت اور سخاوت کا مظاہرہ بھی کررہے ہیںاپنے بچوں کو ہیلتھ ورکرز، سائنس دانوں اور دیگر لوگوں کی کہانیاں سنائیں جو لوگوں کو اس بیماری اور وبا سے محفوظ رکھنے کے لئے دن رات کام کررہے ہیں ، بچوں کو یہ جان کر اطمینان محسوس ہوگا کہ کچھ دردمند لوگ ان کی حفاظت کے لئے کام میں مصروف ہیں ،اپنے بچوں کو بتائیں کہ آپ اپنے بچوں کے ساتھ اس موضوع پر مزید بات بھی کرسکتے ہیں انہیں احساس دلایئے رکھیں کہ آپ ان کا خیال رکھتے ہیں آپ ان کی باتیں غور سے سنتے ہیں اور جب کبھی وہ پریشانی محسوس کریں ، تو وہ آپ سے اس بیماری یاوباء کے بارے میں بات کرسکتے ہیں آئیے اب ہم اپنے مہربان اللہ تعالیٰ کے حضور دعا کرتے ہیں کہ’’اے پروردگار عالم،عالم انسانیت کو پوری دنیا کے بچوں اور بڑوں کو اس عالمی وبا کے خطرات سے محفوظ ومامون فرما‘‘،آمین۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نام کیپشن
عباد اورحماد
فیضان حق
احمد تاڑر