دوسروں کو چور کہتے خود ڈاکو ہوگئے، تبدیلی کے سہولت کار نیازی سے ہاتھ کر گئے ،جاویدہاشمی

Apr 07, 2020

اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) دوسروں کو چور چور کہتے خود ڈاکو ہوگئے، تبدیلی کے سہولت کار نیازی سرکار سے ہاتھ کر گئے جو لمحہ فکریہ ہے ،عمران خان أٹا چینی بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف فوری کاروائی کریں، اور اس بحران میں ملوث حکومتی عہدے رکھنے والوں کو فوری فارح کریں، وزیراعظم نے مشکل ترین حالات میں بھی مایوسی پھیلائی ،کوروناوائرس جیسے حساس مسئلے پر PTIسیاسی دکان لگانے سے باز نہی أ ر ہی،یہ قومی مسئلہ ہے، ایک ہوکر اس وائرس کو شکست دینی ہے اور اس سے بچنا ہے، عمران خان کورونا سے لڑنے کے بجائے اپوزیشن سے لڑنے میں مصروف ہیں,اپوزیشن عوام کی خاطر حکومت کی مدد کرنا چاہتی ہے لیکن حکومت انتشار پیدا کررہی ہے، عمران نیازی اپنی مایوسیوں کی سزا قوم کو نہ دے،، تبدیلی سرکار کی ٹائیگر فورس PTIکے مایوس کارکنوں کو بغاوت سے روکنا ہے، خیالات کا اظہار بزرگ سیاستدان مخدوم جاویدہاشمی نے علماء مشائخ فیڈریشن آف پاکستان کے چیئرمین سفیرامن پیرصاحبزادہ احمدعمران نقشبندی مرشدی سے ٹیلیفون پر گفتگوکرتے ہوئے کیا۔ صاحبزادہ احمدعمران نقشبندی نے ٹیلی فونک گفتگو میں کورونا وائرس کے بڑھتے ہوئے پھیلاؤ سے پیداشدہ عالمی چیلنج ، مساجد کو لاک ڈاون کرکے نماز جمعہ اور دیگر نمازوں کی باجماعت ادائیگی پر پابندی کے باعث عوام میں پھیلی تشویش علماء مشائخ فیڈریشن آف پاکستان کی جانب سے کورونا وائرس کے حوالے سے دس اپریل کو کراچی میںمنعقد ہونے والی ٓا ل پارٹی کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی جو مخدوم جاوید ہاشمی نے دعوت قبول کرتے ہوئے کہا کہ،عوام کو تبدیلی کے نام پر مسلسل دھوکا دیا جارہا ہے ملک کا ہر فرد پریشان اور بدحال ہیاس سے بڑی تبدیلی کیا ہوگی کہ عوام خود کشی کرنے پر مجبور ہیں،صرف عمران خان کو پتا نہیں ورنہ ہر شخص تبدیلی پر رو رہا ہے۔ انہوں نے چوروں لٹیروں کو لٹکانے کے بجائے بیرون ملک بھیج دیا، ذخیرہ اندوزی کے باعث آٹا اور چینی مہنگی ہوئی،یہ وہ تبدیلی ہے جس سے عمران خان بھی پریشان ہے اور اپنی تنخواہ میں اپنے گزر اوقات اچھے طریقے سے بسر نہ کرنے کا رونا روتے ہیں ، انہوں نے کہاہے کہ کوروناوائرس اور لاک ڈائون کے باعث پیدا ہونے والی سنگین صورتحال کا مقابلہ سب کو مل کر کرنا ہے۔ حکومت، ریاست اور پورے معاشرے کی ذمہ داری ہے کہ پورے احساس اور ذمہ داری کے ساتھ ضرورت مندوں کی فکر کریں آج پوری انسانیت کورونا وائرس کی وجہ سے سخت پریشان ہے۔ کاروبار زندگی مفلوج اور عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ کورونا وائرس سمیت تمام وبائی امراض سے نجات کا واحد حل رجوع الی اللہ ہے۔ مساجد و مدارس کو بند نہیں بلکہ ان کو بھرپور آباد کر کے اللہ کے حضور گڑگڑا کر معافی مانگی جائے،انہوں نے کہا کہنیازی حکومت نہ معشیت سنبھال سکی ، نہ ہی سیاست ، اور نہ ہی کرونا تبدیلی اور نئے پاکستان کے دعویداروں نے عوام سے انکی مسکراہٹ تک چھین لی ہے ، موجودہ ناگہانی صورتحال قومی یکجہتی، اتحاد اور وحدت امت کی متقاضی ہے ،ملک کے معروضی حالات میں پاکستان بھر کے علماء مشائخ اپناتاریخی روایتی کرداراداکریں،قیام پاکستان میں علماء ومشائخ کا اہم کرداررہاہے،موجودہ حالات میں علماء ومشائخ میدان عمل میں نکل کر استحکام پاکستان میں اپناکرداراداکریں،حکمران قوم کو متحد کرنے میں ناکام ہوچکے ہیں، سینئر سیاستدان میدان عمل میں أکر سرجوڑکربیٹھیںاور اپنا قومی کردار ادا کریں،کورونا وائرس کا کوئی مذہب ہے نہ ہی کوئی مسلک، اس کا شکار انسانیت ہے، ہمیں بھی ان چیزوں سے بالاتر ہوکر اس کورونا وبا پاکستان میں بڑھ رہی ہے۔ احتیاطی تدابیر کا زیادہ تر خیال رکھا جارہاہے لیکن اسپتالوں میں سہولتیں نہیں۔ کورونا وائرس کا لیبارٹری ٹیسٹ بہت ہی دشوار ہے۔ معمول کی بیماری کے علاج کے لیے بھی بڑی مشکلات پیدا ہو گئی ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ملک بھر میں منظم، ہمہ گیر، عوام دوست ہیلتھ ایمرجنسی نظام نہیں ہے عوام در بدر ہوگئے ہیں۔ لیاقت بلوچ نے کہا کہ سندھ حکومت نے کورونا بچاوکے لیے بروقت انتظامات کیے اور اپنا کردار ادا کیا ہے دیگر صوبے تاخیر سے فعال ہوئے لیکن وفاقی حکومت اب بھی واضح دوٹوک فیصلوں کے راستے پر نہیں آسکی۔ لاک ڈاون، صوبوں سے کوآرڈی نیشن، پارلیمنٹ، سیاسی، جمہوری، دینی قیادت کے ساتھ مل کر متفقہ قومی لائحہ عمل بنانے میں حکومت ناکام ہے۔ اسلامی جمہوری پاکستان میں حکومت کی ترجیح صرف اور صرف عوام کو مساجد، خانقاہوں اور مزارات سے دوررکھنے کی ہی ترجیح نہیں بن جانی چاہیے۔ انہوںنے کہاکہ علما، مشائخ، مفتیان کرام اور دینی قیادت نے مثبت اور تعمیری کردارادا کیاہے، ایسی نازک صورتحال میں علما کو بدنام کرنا اور فرقہ وارانہ تقسیم کی مہم قابل مذمت اور افسوسناک ہے، تبلیغی جماعت غیرسیاسی جماعت ہے جو کسی کی مخالف ہے نہ کسی کی حامی، تمام مکاتب فکر اور تمام سیاسی و سماجی جماعتوں کے لوگ اس کا حصہ ہیں اور یہ پوری دنیا میں بھٹکی ہوئی انسانیت کو راہ راست پر لانے کے لیے محنت کررہی ہے ایسی جماعت کے خلاف مہم سے ہر ذی شعور کو دکھ پہنچا۔ملک میں لاک ڈاون کے اعلان کے بعد مرکز کی جانب سے ملک بھر میں چلنے والی جماعتوں کو روک دیا گیا اور لوگوں کو گھروں میں جانے کا کہا گیا۔ جہاں مقامی انتظامیہ نے انہیں مساجد کے اندر رکنے کی ہدایت کی وہاں جماعتیں مساجد کے اندر قیام پذیر ہیں لیکن تبلیغی سرگرمیاں مکمل طور پر منقطع ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان اقدامات کے باوجود تبلیغی جماعت کو بدنام کرنے کی سازش ہورہی ہے جسے ملکی استحکام کی خاطر فوری بند ہونا چایئے-

مزیدخبریں