اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی ) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر و سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ چینی بحران پر انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ پنجاب کے پراسرار کردار پر مکمل خاموش ہے۔ پنجاب واحد صوبہ ہے جس نے 2019ء میں چینی کی برآمد پر شوگرملز کو 5 روپے فی کلو سبسڈی دی، ایسی فیاضی سندھ نے کی اور نہ ہی خیبرپختونخوا حکومت نے ۔ شواہد، دستاویزات اور ریکارڈ بتاتا ہے کہ وزیراعظم کرپٹ بھی ہے اور نالائق بھی۔ انہوں نے یہ بات پیر کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ چینی کی ڈکیتی کابینہ اور ای سی سی کے فیصلوں کی وجہ سے ہوئی۔ کابینہ کا سربراہ وزیراعظم اور ای سی سی کا سربراہ وزیر خزانہ ہے۔ کابینہ کے فیصلے کا ذمہ دار وزیراعظم ہوتا ہے۔ وزیراعظم ذمہ داری سے بھاگ نہیں سکتے۔ مافیا کا سربراہ تو وزیراعظم خود ہے۔ وزیراعظم کو ذمہ داری قبول کرنی پڑے گی۔ جس شخص نے رپورٹ لکھی اور اس کے دو ساتھی ارکان ہی کمشن میں بھی شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رپورٹ لکھنے والا اور ارکان وہی ہیں تو کمشن سے کیا حاصل ہوگا؟ ملی بھگت سے عوام پر 100 ارب کا ڈاکہ ڈالنے والی حکومت کو اقتدار میں رہنے کا حق نہیں۔ فارنزک آڈٹ کی ضرورت نہیں، مال تو حکومتی پالیسی میں گڑ بڑ کرکے کمایا گیا۔ کمشن 100 ارب کا ڈاکہ ڈالنے والوں کو بچانے کے لئے بنایا گیا ہے۔ ہم نے نیب کی تحویل میں 70دن گزارے، یہ 7 گھنٹے گزار لیں۔ وزیر جب حکومتی پالیسی کو کرپشن کرنے کے لئے توڑیں مروڑیں گے تو ان کے نام بھی لیں گے۔ حکومتی کرپشن یہاں ختم نہیں ہوئی۔ پورٹ اینڈ شپنگ، پٹرولیم، توانائی، خزانہ کی وزارتوں میں کیا ہورہا ہے، سارا پاکستان جانتا ہے۔ پاکستان اس کرپشن کا متحمل نہیں۔ آنے والا وقت خوفناک اور غیر معمولی ہے۔ جو حکومت چینی مینیج نہ کرسکے، وہ ملک کو ڈائریکشن نہیں دے سکتی۔ نوازشریف اور شہبازشریف کا اس ایکسپورٹ سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہی انہوں نے کوئی فائدہ اٹھایا۔ نوازشریف، شہبازشریف کی کل 3ملیں ہیں، چوہدری شوگر مل تین سال سے بند ہے۔ رمضان شوگر مل اور العریبیہ نے موجودہ حکومت کے دوران کوئی سبسڈی نہیں لی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چینی کی برآمدات کی اجات ملنے سے مقامی مارکیٹ میں چینی مہنگی ہوئی جس سے ترین گروپ نے مزید 20 ارب روپے اور رحیم یارخان گروپ نے 15 ارب روپے کمائے۔ چینی اور آٹا بحران کا سب سے زیادہ فائدہ حکمران جماعت کے جہانگیر ترین نے اٹھایا۔ عوام کو اس سوال کا جواب نہیں ملا کہ جو چینی 2018ء میں 55 روپے کلو تھی وہ اچانک 40 فیصد مہنگی کیوں ہوگئی۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ چینی کی قیمت میں اضافے کا کون ذمہ دار ہے اس کا پتا چلانا ضروری ہے اور چینی بحران پر حقائق عوام کے سامنے رکھنا ضروری ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے چینی پر جو سبسڈی دی اس کا فائدہ کسانوں کو نہیں ہوا بلکہ فائدہ اٹھانے والے کابینہ کی ٹیبل پر بیٹھتے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ چینی بحران پر مرتب کی گئی رپورٹ میڈیا پر لیک ہوئی، حکومت نے جاری نہیں کی۔
چینی سے متعلق انکوائری رپورٹ وزیراعلیٰ کے پراسرار کردار پر خاموش ہے: شاہد خاقان
Apr 07, 2020