اسلام آباد (سٹاف رپورٹر) وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ واجب الادا قرضوں کی ری سٹرکچرنگ، جہاں ایک طرف کمزور معیشتوں کو کرونا کے عالمی چیلنج سے نمٹنے اور قیمتی انسانی جانوں کو بچانے میں مدد دے گی تو دوسری طرف دیرپا اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں معاون ثابت ہو گی۔ دفتر خارجہ کے مطابق انہوں نے کرونا وبائی صورتحال اور اس وبا کے نتیجے میں معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہارکیا۔ اجلاس میں مشیر خزانہ حفیظ شیخ، وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر، وزیر مملکت برائے خزانہ عماد اظہر نے اجلاس میں خصوصی شرکت کی۔ نیو یارک میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم اور جنیوا میں پاکستان کے مستقل مندوب خلیل ہاشمی بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان جیسے کم معاشی وسائل کے حامل ترقی پذیر ممالک کو، کرونا اور ملکی معیشت پر اس کے مضر اثرات سے نبرد آزما ہونے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ ایک طرف برآمدات کی شرح میں بہت حد تک کمی واقع ہو چکی ہے تو دوسری طرف لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی سرگرمیاں تعطل کا شکار ہیں۔ اس صورت حال کے پیش نظر، وزیر اعظم عمران خان نے کم وسائل کے حامل، ترقی پذیر ممالک کو واجب الادا قرضوں کی ادائیگی میں سہولت فراہم کرنے کی تجویز دی ہے جسے مختلف بین الاقوامی فورمز پر زیر بحث لایا جا رہا ہے۔ علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے شنگھائی تعاون تنظیم کے سیکرٹری جنرل ولادی میرنوروف سے ٹیلیفون پر رابطہ کیا اور ان سے کہا کہ کرونا وبا سے پھیلاؤ کو روکنے کیلئے شنگھائی تعاون تنظیم کے پلیٹ فارم کے ذریعے مشترکہ کاوشیں بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ چین نے جس طرح اس عالمی وبا کو شکست دی ہے وہ قابل تحسین ہے ہمیں چین کے تجربات سے استفادہ کرنا ہو گا۔ دفتر خارجہ کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان کرونا عالمی وبا کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس عالمی چیلنج سے نبرد آزما ہونے کیلئے موثر لائحہ عمل اپنانے کے حوالے سے تفصیلی تبادلہء خیال ہوا۔ وزیر خارجہ نے بتایا کہ پاکستان سارک ممالک کی وزرائے صحت ویڈیو کانفرنس کے انعقاد کا متمنی ہے۔ وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل ایس سی او کو موجودہ عالمی وبائی تناظر میں، ترقی پذیر ممالک کی معیشتوں کو سہارا دینے کے لیے ان کے ذمّے واجب الادا قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کے حوالے سے پاکستان کی تجویز سے آگاہ کیا۔ سیکرٹری جنرل شنگھائی تعاون تنظیم نے ترقی پذیر ممالک کے قرضوں کی ری سٹرکچرنگ کے حوالے سے وزیراعظم عمران خان کی تجویز کو سراہتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کی معاشی معاونت وقت کی اہم ضرورت ہے۔ وزیر خارجہ نے سیکرٹری جنرل شنگھائی تعاون تنظیم کو حالات معمول پر آنے کے بعد دورہ پاکستان کی دعوت دی جسے انہوں نے قبول کیا۔