مظفرآباد (نمائندہ خصوصی) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کے عوام لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کے درمیان فائر بندی کے معاہدے کی تجدید کے اس لیے مخالف نہیں ہیں کہ کیونکہ اس اقدام سے لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب انسانی جانیں بچانے میں مدد ملے گی۔ لیکن کشمیری سری نگر، بارہ مولا، شوپیاں، پلوامہ، جموں، پونچھ اور راجوری میں بھی فائر بندی دیکھنا چاہتے ہیں۔ جہاں ہر روز بے گناہ کشمیریوں کو قتل، ان کے بچوں کو زخمی اور معذور کیا جا رہا ہے اور ان کے لیے اپنے گھروں کے دروازے بند، جیلوں اور عقوبت خانوں کے دروازے کھولے جا رہے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کشمیر کمپین گلوبل کے زیر اہتمام ایک ویبینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ ہندوستان کسی وِن وِن سچویشن یا فارمولے کی تلاش میں ہے۔ وہ ایک جارح ملک ہے جو غیر قانونی طور پر کشمیر پر قابض ہے اور گزشتہ 73 سال سے کشمیریوں کو تختہ مشق بنائے ہوئے ہے۔ بھارت کا کشمیر سے نکلنا اور کشمیریوں کو آزادی دینا پاکستان اور کشمیریوں کی فتح ضرور ہو سکتی ہے بھارت کی فتح ہر گز نہیں ہو گی۔ ہمیں قوی امید ہے کہ پاکستان کی قومی قیادت، ریاست اور اس کے بائیس کروڑ عوام کشمیریوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑیں گے اور وہ کشمیریوں کو ان کی حتمی منزل پانے، پہنچنے تک حمایت جاری رکھیں گے۔ بھارت میں پاکستان کے سابق سفیر عبدالباسط نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر معمول کے تعلقات نہیں قائم ہو سکتے اور جب تک بھارت تنازعہ کشمیر کے حل کی کامل یقین دہانی نہیں کراتا اس کے ساتھ دو طرفہ مذاکرات نہیں کرنے چاہئیں۔ ہم سیز فائر کی حمایت کرتے ہیں لیکن یہ سیز فائر لائن آف کنٹرول تک محدود نہیں ہونی چاہیے بلکہ پورے جموں و کشمیر میں اس کا اطلاق ہونا چاہیے تاکہ کشمیریوں کی قتل و غارت گری کا سلسلہ رک سکے۔
بھارت کے غیر قانونی قبضے والے کشمیر میں بھی فائر بندی دیکھنا چاہتے ہیں: سردار مسعود
Apr 07, 2021