اسلام آباد (خبرنگار خصوصی‘ اپنے سٹاف رپورٹر سے‘ نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے حکومتی سینیٹرز کو انتخابی اصلاحات کے لئے پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کے لئے قومی اسمبلی کے بعد سینٹ میں بھی اپوزیشن جماعتوں سے رابطوں کی ہدایت کر دی۔ سینیٹر علی ظفر کو رابطوں کا ٹاسک سونپ دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اور ممتاز قانون دان علی ظفر نے وزیراعظم سے ملاقات کی اور انتخابی اصلاحات کے لئے پارلیمانی کمیٹی کے قیام پر گفتگو کی گئی۔ ملاقات میں وزیراعظم نے کہا کہ انتخابی اصلاحات کے لئے ایوان بالا میں تمام جماعتوں سے رابطوں کے لئے ہنگامی بنیادوں پر کام شروع کیا جائے۔ ہم نے حالیہ سینٹ انتخابات سے بہت کچھ سیکھا ہے اور انتخابات میں بد عنوانی اور پیسے کے استعمال کو روکنے کے لئے قانون سازی کروائیں گے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سینٹ میں بھی حکومت تمام پارٹیوں کو ساتھ لے کر چلے گی۔ ہماری کوشش ہے کہ سینٹ میں زیر التوا قانون سازی جلد از جلد مکمل کی جائے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے انتخابی اصلاحات پر پارلیمانی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کرتے ہوئے سینیٹر علی ظفر کو سینٹ میں دیگرجماعتوں سے رابطوں کی ہدایت کی ہے۔ علاوہ ازیں انتخابی اصلاحات پر قانون سازی کیلئے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے وفاقی وزیر فواد چودھری نے اہم ملاقات کی جس میں قانون سازی کے عمل میں اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت پر بات کی گئی۔ اسد قیصر نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو انتخابی اصلاحات اور جوڈیشل ریفارمز میں تجاویز دینے کی ضرورت ہے۔ فواد چودھری نے سپیکر قومی اسمبلی کی پارلیمانی سطح پر قانون سازی کے عمل کو تیز کرنے کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ اپوزیشن کو قانون سازی اور انتخابی اصلاحات کے عمل میں کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ وزیراعظم سے وزیراعلیٰ خیبر پی کے محمود خان نے ملاقات کی۔ سیاسی معاملات اور خیبر پی کے صورتحال پر بات ہوئی۔ خیبر پی کے میں جاری منصوبوں میں پیش رفت کا جائزہ لیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان سے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے بھی ملاقات کی اور ملکی سیاسی صورتحال اور پارلیمانی امور پر بات چیت کی۔ وزیراعظم عمران خان سے آئی جی خیبر پی کے نے ملاقات کی۔ اے ٹی سی جج پر حملے میں ملوث دو ملزمان کی گرفتاری سے آگاہ کیا۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت سیاسی کمیٹی کا اجلاس بھی ہوا۔ شاہ محمود قریشی‘ اسد عمر‘ گورنر سندھ عمران اسماعیل‘ عامر محمود کیانی‘ سینیٹر سیف اللہ نیازی اور علی ظفر نے شرکت کی۔ کابینہ میں متوقع تبدیلی اور ریفارمز پر مشاورت کی گئی۔ اتحادیوں کے ساتھ رابطے مزید بہتر بنانے پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں نیب اور انتخابی اصلاحات پر بھی غور کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے سینیٹر اعجاز چودھری کو سینٹ میں تحریک انصاف کا پارلیمانی لیڈر مقرر کر دیا۔ وزیراعظم عمران خان نے قبضہ مافیا کیخلاف شکایات کیلئے سیٹیزن پورٹل پر سہولت فراہم کر دی۔ وزیراعظم کی طرف سے صوبائی حکومت اور وفاقی انتظامیہ کو ہدایت جاری کر دی۔ دریں اثناء یو این ڈی پی پاکستان کی انسانی ترقی سے متعلق رپورٹ کے اجراء کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کرونا سے سب سے زیادہ غریب طبقہ متاثر ہوا ہے۔ احساس پروگرام کے تحت بے وسیلہ افراد کیلئے نقد امداد کا پیکیج لا رہے ہیں۔ اس حوالے سے آئی ایم ایف کی سربراہ سے ذاتی طور پر بات کرونگا۔ عمران خان نے کہا کہ ہماری پہلی ترجیح غریب کو اوپر لانا ہے، کرونا کی تیسری لہر سب سے زیادہ خطرناک ہے، دنیا بھر میں خدمات کا شعبہ سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے، جبکہ پاکستان میں اس شعبے کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پہلے بھی ہم نے احساس پروگرام کے تحت غریوں کو نقد رقوم کے ذریعے امداد کی ہے اور اس کی شفافیت پر مخالفین نے بھی کوئی سوال نہیں اٹھایا اس پر ڈاکٹر ثانیہ نشتر مبارکباد کی مستحق ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت صوبہ پنجاب میں علاقائی معاشی ترقی کی حکمت عملی کے تحت گوجرانوالا ڈویلپمنٹ پلان، راولپنڈی اربن ریجنریشن اور نالہ لئی ایکسپریس وے منصوبوں کے حوالے سے اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار، مشیر برائے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر سلمان شاہ، چیف سیکرٹری پنجاب و صوبے کے سینئر حکام ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے جبکہ نالہ لئی منصوبے کے حوالے سے اجلاس میں وزیر داخلہ شیخ رشید احمد بھی موجود تھے۔ مشیر برائے وزیر اعلیٰ پنجاب ڈاکٹر سلمان شاہ نے وزیر اعظم کو صوبہ پنجاب کے مختلف ڈویژنز کی ترقی کے حوالے سے حکمت عملی پر تفصیلی بریفنگ دی۔ وزیراعظم عمران خان نے تحریک لبیک پاکستان سے حکومتی معاہدے کے نکات پر عمل درآمد کا لائحہ عمل طے کرنے کیلئے اہم اجلاس آج طلب کر لیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فرانسیسی سفیر کی ملک بدری کی قرارداد پارلیمنٹ سے منظور کروانے سمیت دیگر امور پر غور کیا جائیگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور تحریک لبیک پاکستان کے مابین معاہدے کی ڈیڈ لائن 20 اپریل تک ختم ہو رہی ہے۔وزیراعظم نے سینیٹر فدا محمد کو سینٹ میں چیف وہپ مقرر کر دیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان 8 ا پریل کو دسویں ڈی ایٹ کانفرنس میں شرکت کریں گے۔ ڈی ایٹ کانفرنس بنگلہ دیش کی طرف سے ورچوئل کانفرنس منعقد کی جا رہی ہے۔
اسلام آباد ( نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اشرافیہ کا وسائل پر قبضہ ترقی پذیر ممالک کے لیے بڑا مسئلہ ہے۔ حکومت دوسرے امدادی پیکیج کے لئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے رجوع کرے گی۔ کیونکہ کرونا کی تیسری لہر نے خدمت کے شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ یو این ڈی پی پاکستان کی انسانی ترقی کے بارے میں رپورٹ کے اجراء کے حوالے سے میٹنگ میں خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ کرونا سے سب سے زیادہ غریب متاثر ہوئے۔ حکومت کی ترجیح ہے غریب افراد کو اوپر لیکر آنا ہے۔ ہماری حکومت کی غریبوں کے مسائل پر خصوصی توجہ ہے۔ وزیراعظم نے کرونا کے دوران عدم مساوات میں اضافہ کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال کے دوران چند افراد مزید امیر ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ غربت کے خاتمے کے لیے اقدامات اولین ترجیحات میں شامل ہیں۔ میری نظر میں معاشرہ اپنے کمزور طبقے کی دیکھ بھال سے پہچانا جاتا ہے۔ اشرافیہ کا وسائل پر قبضہ ترقی پذیر ممالک کے لیے بڑا مسئلہ ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ غریب ممالک کے 10 کھرب ڈالر امیر ممالک کے پاس چلے جاتے ہیں۔ ہر سال کھربوں ڈالر منی لانڈرنگ کی صورت میں امیر ممالک میں جاتے ہیں۔ کرونا وباء کے دوران بعض امیر افراد مزید امیر ہو گئے۔ دنیا کو سوچنا ہو گا چند افراد کے ہاتھ ساری دولت نہیں ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں شوگر مافیا بہت مضبوط ہے۔ پہلی بار شوگر مافیا کیخلاف اقدامات کیے گئے ہیں۔ پہلی بار شوگر مافیا کیخلاف تحقیقات کرا کر کارروائی کر رہے ہیں۔ جب کرنسی غیر مستحکم ہوتی ہے اس سے پوری معیشت متاثر ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا میں حکومت سنبھالی تو صوبہ دہشتگردی سے تباہ تھا۔ اب ہماری حکومت آنے کے بعد خیبرپختونخوا ترقی کی دوڑ میں پنجاب کے برابر آ چکا ہے۔ اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت دوسرے امدادی پیکیج کے لئے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے رجوع کرے گی کیونکہ کرونا وائرس کی تیسری لہر نے خدمت کے شعبے کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ آئی ایم ایف کے ساتھ اس لیے مذاکرات کریں گے کہ آگے رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ یہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب ہماری معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے۔ تمام معاشی اعشاریے بہترین ہیں۔ دنیا میں صنعتیں مشکلات کا شکار ہیں جبکہ پاکستان میں بھی صنعت کو مشکلات کا سامنا ہے۔
عمران