عوامی نیشنل پارٹی پی ڈی ایم سے الگ

Apr 07, 2021

اسلام آباد+پشاور (وقائع نگار+نمائندہ خصوصی + نوائے وقت رپورٹ+بیورو رپورٹ) اپوزیشن کے 10 جماعتی اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل عوامی نیشنل پارٹی نے اتحاد  سے علیحدگی کا اعلان کردیا۔ جبکہ پیپلزپارٹی نے بھی شوکاز کے جاب میں جارحانہ پالیسی اپنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ پی ڈی ایم کے اے این پی کو نوٹس کے معاملے پر پارٹی قیادت کا اہم اجلاس پشاور میں ہوا جس میں شوکاز نوٹس پر مشاورت کی گئی۔ پیپلزپارٹی کا بھی پی ڈی ایم کے شوکاز نوٹس کا جارحانہ انداز میں جواب دینے کا فیصلہ۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اے این پی شوکاز کے معاملے پرپی ڈی ایم سے ناراض ہوئی۔ بعد ازاں پارٹی کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ عوامی نیشنل پارٹی کے مرکزی سینیئر نائب صدر امیر حیدر خان ہوتی نے پریس کانفرنس کی۔ امیر حیدر خان ہوتی کا کہنا تھا کہ کسی جماعت یا فرد کو اختیار نہیں کہ وہ اے این پی کو شوکاز نوٹس دے، ہم وضاحت کیلئے تیار تھے لیکن اجلاس نہیں بلایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بلا مقابلہ جیتنے پر بھی وضاحت ہونی چاہیے تھی۔ لاڑکانہ میں جے یو آئی اور پی ٹی آئی میں اتحاد ہوگیا ہے تو اس پر بھی وضاحت ہونی چاہیے تھی۔ امیر حیدر خان ہوتی کا کہنا تھا کہ اس شوکاز کا واضح مطلب ہے کہ یہ ہماری ساکھ کو متاثر کرنا چاہ رہے ہیں، واضح ہے کہ ہمیں دیوار سے لگایا جارہا ہے، کیا جلدی تھی اس نوٹس کی؟۔ مولانا کے صحتیاب ہونے کا انتظار کرتے اور بعد میں اجلاس بلا لیتے، یہ واضح ہے کہ کچھ جماعتیں اپنے مقاصد کیلئے پی ڈی ایم کو استعمال کرنا چاہتی ہیں۔  انہوں  نے کہا کہ طویل مشاورت کے بعد اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ذاتی ایجنڈے کی حصول کیلئے پی ڈی ایم کو استعمال کیا جارہا ہے۔ جنہوں نے شوکاز نوٹس دیا، انہوں نے خود ہی پی ڈی ایم کے خاتمے کا اعلان کردیا ہے۔ امیر حیدر خان ہوتی کا کہنا تھا کہ میں نائب صدر اور میاں افتخار  نے ترجمان اور دیگر رہنماؤں نے پی ڈی ایم کے عہدے چھوڑ دیے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ ہمارے سینیٹرز نے پارٹی صدر کی اجازت سے پیپلزپارٹی کے امیدوار کو ووٹ دیا۔ امیر حیدر ہوتی نے کہا کہ ہمارا موقف تھا کہ استعفوں  کے بغیر لانگ مارچ میں دم نہیں ہو گا اور یہ بھی کہا تھا کہ استعفوں کا  اثر  بھی تب ہوگا جب متفقہ ہوگا اور تجویز دی تھی استعفوں پر اتفاق  تک لانگ مارچ مؤخر کیا جائے۔ ہماری نظر میں ایجنڈا وہی ہے جو ستمبر میں تھا۔ ذاتی ایجنڈے کی گنجائش نہیں۔ اے این پی سلیکٹڈ حکومت کے خلاف میدان میں تھی اور رہے گا۔ دوسری طرف پیپلز پارٹی نے شوکاز نوٹس کے معاملے پر پی ڈی ایم کو  سخت جواب دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری نے پارٹی رہنماؤں کو شوکاز نوٹس کا سخت جواب دینے کی ہدایت کی ہے۔ سینئر رہنما شیری رحمان، راجہ پرویز اشرف، فرحت اللہ بابر،  نیئر بخاری اور دیگر شوکاز نوٹس کا جواب تیار کریں گے جس کو حتمی منظوری کے لیے آصف زرداری اور بلاول بھٹو زرداری کو بھجوایا جائے گا۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ پیپلزپارٹی نے شوکاز نوٹس جاری ہونے کے بعد فوری سی ای سی کا اجلاس بھی طلب کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی شوکاز نوٹس کا جواب مصالحانہ کی بجائے جارحانہ انداز میں دے گی۔  سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے احتساب  عدالت پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آج پھر سے احتساب عدالت میں ایل این جی کا معاملہ چل رہا‘ نہ کیس ہے اور نہ کیس  میں کوئی حقیقت ہے۔ حکومت چیئرمین نیب کو بلیک  میل کر رہی ہے۔ نیب کو حکومت کی کرپشن نظر نہیں آتی۔  روز ویلٹ ہوٹل کا معاملہ حکومت کے خلاف نیا ابھر رہا ہے۔ حکومت چینی اور گندم امپورٹ  کرنے کا سکینڈل  عوام کے سامنے نہ رکھی سکی۔ ملک کے اثاثے پر بھی حکومت کوئی عوام کے سامنے وضاحت کر دے۔ شاہد خاقان  عباسی نے کہا کہ نیب کی سرکس چلتی رہے گی اور یہ بہت پرانی ہے۔ نیب کا مقصد ہی سیاستدانوں کو ٹارگٹ  کرنا ہے۔  یا ملک چلا لیں یا پھر نیب کو چلا لیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس چیئرمین نیب کی ویڈیوز ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں  شاہد خاقان نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو شوکاز نوٹس نہیں بھیجا بس وضاحت مانگی ہے۔  پیپلزپارٹی  نے اتحاد کا بھروسہ توڑا ہے۔ مولانا فضل الرحمان کا علاج چل رہا ہے۔ جے یوآ ئی (ف) کے رہنما مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا ہے کہ  اے این پی نے الزام لگایا ہے کہ فضل الرحمن نے صحیح قیادت نہیں کی۔ اے این پی اور پیپلزپارٹی  نے مل کر حکومت سے تعاون حاصل کیا۔ جھکنے  اور بکنے کے بھی طریقے  ہوتے ہیں۔  پیپلزپارٹی  اور اے این پی کے عمل اور کردار سے جگ ہنسائی ہوئی۔ تاریخ میں ایسا رسوا کن عمل نہیں ہوا۔ اے این پی نے فاش غلطی کی مولانا فضل الرحمن پر الزام لگایا۔ مسلم لیگ (ن) کے رہنما محمد زبیر نے کہا ہے کہ سینٹ میں اپوزیشن لیڈر کے معاملے پر پیپلزپارٹی  نے ہمیں اعتماد میں نہیں لیا۔ تحریک میں جماعتوں کی مختلف آراء ہوتی ہیں۔ تمام اپوزیشن جماعتوں کو عوام کیلئے مل کر جدوجہد کرنی  تھی۔ تاہم اے این پی کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔  مسلم لیگ (ن) کی  ترجمان مریم اورنگزیب کا کہنا ہے کہ پاکستان  ڈیموکریٹک موومنٹ  (پی ڈی اے)  سے علیحدگی کے عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی)  کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ عوامی نیشنل پارٹی کے فیصلے سے دکھ  ہوا۔ اے این پی کی طویل  جدوجہد ہے۔  شوکاز نوٹس کے ذریعے پاکستان پیپلزپارٹی اور اے این پی سے وضاحت مانگی تھی۔  پی ڈی ایم دس جماعتوں کا اتحاد ہے۔ سینٹ میں اپوزیشن لیڈر بلوچستان عوامی پارٹی (باپ)  سے ووٹ لیکر بنایا گیا۔ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری  کو  عوامی نیشنل پارٹی خیبرپی کے  کے صدر ایمل ولی خان نے ٹیلی فون پر رابطہ کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کچھ جماعتیں پی ڈی ایم پر اپنا ایجنڈا مسلط کرنا چاہتی ہیں۔ ایمل ولی خان نے پی پی پی چیئرمین کو پی ڈی ایم سے الگ ہونے کے فیصلے سے باضابطہ طور پر آگاہ کیا۔ بلاول بھٹو زرداری نے پی ڈی ایم میں شامل بعض جماعتوں کے روئیے پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنا لائحہ عمل خود طے کریں گے۔ کچھ جماعتیں اپوزیشن کے خلاف اپوزیشن کا کردار ادا کرنا چاہتی ہیں جس کا فائدہ حکومت کو پہنچے گا۔

مزیدخبریں