ویانا (انٹرنیشنل ڈیسک+ این این آئی) آسٹریا کے دارالحکومت میں امریکا کی عالمی جوہری معاہدے میں واپسی اور ایران پر عائد اقتصادی پابندیاں ختم کرنے کیلئے یورپی یونین کے توسط سے بالواسطہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے جس میں دونوں ممالک کے ساتھ جوہری معاہدے کے دیگر فریقین کے نمائندے بھی شامل ہیں۔ افریقن، امریکا، ایران، روس، جرمنی، فرانس اور برطانیہ کے نمائندے یورپی یونین کے توسط سر جوڑ کر بیٹھے ہیں۔ امریکہ نے کہا ہے اگر ایران جوہری معاہدے کی تعمیل کرتا ہے تو وہ اس کے خلاف اہم پابندیوں پر نظر ثانی کے لیے تیار ہے۔ امریکی صدر جوبائیڈن 2015 کے جوہری معاہدے میں واپس جانا چاہتے ہیں تاہم وہ اس بات پر مصر ہیں کہ ایران پہلے جوہری پروگرام کی خلاف ورزیوں کو روکے۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یقینی طور پر یکطرفہ اقدامات قبول نہیں کیے جائیں گے۔ ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ کا کہنا ہے کہ چاہے جوائنٹ کمشن کا ایجنڈا نتیجہ خیز ثابت ہو یا نہیں‘ لیکن یورپین ممالک اور مذاکرات میں موجود دیگر ممالک کو دو شرائط یاد دلائیں گے جن پر امریکہ نے عمل کرنا ہے۔ ترجمان ایرانی حکومت علی ربیعی نے امریکہ ایران بالواسطہ مذاکرات پر بیان میں کہا ہے کہ مذاکرات کے نتائج سے مایوس تر خوش گمانی ہے۔ امریکی سنجیدگی ثابت ہوئی تو یہ دنیا کے امن کیلئے خوش آئند ہوگا۔ ایران امریکہ کے درمیان براہ راست مذاکرات نہیں ہوں گے۔ بالواسطہ مذاکرات سے معاہدے کے دیگر فریقین کو مثبت پیغام دینا چاہتے ہیں۔ امریکہ پابندیاں ختم کرے تو ایران معاہدے کی پاسداری پر واپس آ جائیگا۔