جماعت اسلامی کی غیر آئینی اقدامات پر تشویش : سیاستدان حا لات کی نزاکت کو سمجھیں 


لاہور (خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی نظم کے اجلاس نے ملک کے موجودہ غیر یقینی حالات اور حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے غیر آئینی اقدامات اور غیر جمہوری و غیر پارلیمانی اور غیر اخلاقی رویوں پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ جماعت اسلامی آئین پاکستان کی بالادستی اور اس کی ایک ایک شق کی حفاظت کے لیے اپنا تاریخی کردار ادا کرتی رہے گی۔ منصورہ میں امیر جماعت اسلامی کی صدارت میں ہونے والے اجلاس میں منظور شدہ متفقہ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ آئین پاکستان پر عمل درآمد کو ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے ذریعے روکنے کی روش آئین پاکستان کی نفی اور عملاً انحراف ہے۔ اگر یہ راستہ کھول دیا گیا تو آئین حکمرانوں کے ہاتھ میں موم کی ناک بن جائے گا۔ اجلاس میں کہا گیا ہے کہ جماعت اسلامی نے موجودہ اور سابقہ حکمرانوں کے غیر آئینی و غیر جمہوری رویوں کی ہمیشہ مخالفت کی ہے۔ ہم نے حکمرانوں کی کرپشن کے خلاف نہ صرف آواز بلند کی ہے بلکہ تحریکیں بھی چلائی ہیں۔ اجلاس میں اس توقع کا اظہار کیا گیا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان آئین پاکستان کی بالادستی کو قائم کرنے میں قوم کی رہنمائی کرے گی۔ اجلاس نے متناسب نمائندگی کے اصولوں کے تحت ملک میں شفاف الیکشن کا مطالبہ کیا ہے۔ اجلاس میں اوورسیز پاکستانیوں کو بھی ووٹ کا حق دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ مرکزی نظم کے اجلاس میں نائب امرا لیاقت بلوچ، پروفیسر محمد ابراہیم، سیکرٹری امور خارجہ آصف لقمان قاضی اور دیگر نے شرکت کی۔ علاوہ ازیں امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ آئینی و سیاسی بحران ہر آئے روز بدترین شکل اختیار کر رہا ہے، ایسے حالات میں ہی طالع آزمائوں کے لیے مواقع پیدا کرتے ہیں۔ سیاست دان اور سیاسی جماعتیں ہوش کے ناخن لیں، حالات کی نزاکت کو سمجھیں۔ پوری قوم کی نگاہیں اعلیٰ عدلیہ پر مرکوز ہیں، امید کی جاتی ہے کہ سپریم کورٹ جمہوریت اور آئین کو بچانے کے لیے جلد قوم کی توقعات کے مطابق فیصلہ کرے گی۔ وفاق کے بعد پنجاب بھی میدان جنگ بن چکا ہے، بڑی پارٹیاں محاذ آرائی کو آخری حد تک لے گئی ہیں۔ قومی اسمبلی کے بعد ملک کے سب سے بڑے صوبے کی اسمبلی بھی اکھاڑہ میں تبدیل ہو چکی۔ پی ٹی آئی اور بڑی اپوزیشن بحران کی ذمہ دار ہیں۔ حالات اس نہج پر پہنچ چکے ہیں کہ الیکشن کے سوا کوئی راستہ نظر نہیں آتا۔ سپریم کورٹ ملک میں شفاف الیکشن کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات اٹھائے۔ الیکشن سے قبل پی ٹی آئی کی جانب سے متعارف کروائی گئی متنازعہ ترامیم واپس ہونی چاہئیں۔ بدقسمتی سے ملک میں 74برسوں میں جمہوریت اور جمہوری رویے مضبوط نہیں ہو سکے۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار مشاورتی اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔ اجلاس میں موجودہ آئینی و سیاسی بحران کا جائزہ لیا گیا اور ایک متفقہ قرارداد منظور کی گئی۔ اجلاس میں کے پی میں بلدیاتی الیکشن کے دوران جماعت اسلامی کی کارکردگی کا جائزہ لیا گیا۔ امیر جماعت نے قائدین اور کارکنان جماعت اسلامی کو آئندہ الیکشن کے لیے بھرپور تیاری کی ہدایات جاری کیں۔

ای پیپر دی نیشن