اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اگر بغاوت میں 30 سیکنڈز لگے تو اس کے تدارک میں بھی 30 سیکنڈز لگنا چاہئیں۔ اپنی ٹویٹ میں بلاول نے کہا انصاف میں تاخیر انصاف فراہم نہ کرنے کے مترادف ہے۔ اسلام آباد میں گزشتہ ہفتوں کے آئینی بحران کے بعد پنجاب میں ڈپٹی سپیکر کو وزیراعلی کے انتخاب کے دن اسمبلی سے باہر نکال دیا گیا۔ عوامی نمائندوں کے ایوان کے اطراف خاردار آہنی تار لگا دیئے گئے۔ عمران خان کے آخری مایوس کن اقدامات اب اسے بچا نہیں سکتے، اس کی حکومت جا چکی۔ سلیکٹڈ راج کا خاتمہ ہو گیا۔ کیسے عمران خان کو غیرجمہوری طریقے سے لایا گیا اور کیسے بھاگتے ہوئے اس نے آئین کو پامال کیا، عوام یہ دیکھ رہے ہیں اور تاریخ میں یہ سب لکھا جائے گا۔ ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ بھاگتے بھاگتے آئین توڑ دیا۔ عمران خان کی ’’کو‘‘ روکی جانی چاہئے۔ مشرف نے بھی آئین سے بغاوت کی تو نہیں روکا گیا۔ آئین بحالی کیلئے عدالت کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ امید ہے عدالت پارلیمانی جمہوریت کو بحال کرے گی۔ ہم نے سلیکٹڈ حکومت کو ختم کیا، بزدل عمران خان تحریک عدم اعتماد سے بھاگ رہا ہے۔ باغی ارکان کا ووٹ نہ بھی ملتا تو ہمارے ارکان پورے تھے۔ آئین بحال ہو جاتا ہے تو آئندہ الیکشن متازعہ نہیں ہوں گے۔ ہم عمران خان سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ نہیں چاہتے۔ عمران خان قوم کو ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا رہا ہے۔ یہ خط نہیں عمران خان کا جھوٹ ہے۔ نیا پاکستان ختم ہوگیا، نئے الیکشن میں جائیں تو عوام کو مسائل سے نکال سکیں گے۔ گزشتہ الیکشن متنازعہ رہا اس کا حل الیکٹورل ریفارمز ہیں۔ حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین دھاندلی کیلئے لائی۔نظریہ ضرورت کا دور ختم ہو چکا لیکن اگر ایسا متنازعہ فیصلہ آتا ہے تو عدلیہ متنازعہ ہو جائے گی۔ عمران خان اپنی ذات کے آگے دیکھتا نہیں‘ سوچتا نہیں۔ ق لیگ نے وعدہ خلافی کی‘ زبان سے مکر گئے۔ پنجاب کی طرح وفاق میں بھی ہم اپنی اکثریت ثابت کرنے میں کامیاب ہوئے۔ الیکشن ریفارمز سے ہم تیس سال سے جس بحران میں ہیں اس سے نکل سکتے ہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ فیصلہ میرے یا عمران خان کے حق میں نہیں آئین کے حق میں آئے۔ جس طرح عمران خان قومی سلامتی کمیٹی اعلامیہ کی بات کر رہے ہیں غیر مناسب ہے‘ وضاحت آنی چاہئے۔
بغاوت میں 30سیکنڈ لگے تدارک میں بھی اتنا ہی وقت لگنا چاہیے بلاول
Apr 07, 2022