لاہور (خصوصی نامہ نگار+ سپیشل رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ ) تحریک انصاف نے اپنے ہی ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی سردار دوست مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروا دی۔ پنجاب میں نیا بحران ابھرنے لگا۔ وزیراعظم سے تحریک انصاف کی قیادت نے منظوری حاصل کر لی۔ تحریک عدم اعتماد میاں محمود الرشید سمیت 7 ارکان اسمبلی کے دستخطوں سے جمع کروائی گئی ہے۔ ترجمان مسلم لیگ ق کا کہنا تھا تحریک جمع ہونے کے بعد سردار دوست مزاری اسمبلی اجلاس بلانے کے اہل نہیں رہے۔ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی سردار دوست محمد مزاری نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں آئینی بحران پیدا ہو گیا۔ عدلیہ کو چاہیے نوٹس لے۔ بہت سارے ممبران پر پیسے لینے کا الزام لگایا گیا، میں محبت وطن ہوں، کسی سے حب الوطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں۔ اس سے قبل سردار دوست مزاری کا اصرار تھا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس آج 6اپریل کو ہی ہو گا۔ جبکہ ترجمان اسمبلی کا کہنا تھا کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس 16 اپریل کو ہو گا۔ علاوہ ازیں ڈپٹی سپیکر سردار دوست محمد مزاری نے کہا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی خود وزیر اعلی کے امیدوار ہیں‘ سپیکر کے اختیارات میرے پاس ہیں‘ اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کے باوجود اسمبلی اجلاس چیئر کریں گے کیونکہ رولز اس کی اجازت دیتے ہیں۔ گزشتہ روز گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جو آرڈر منگل کی رات کو ہوا سب چیزیں اس سے جڑی ہیں۔ کوشش کی جا رہی تھی ہر چیز کو ڈی ریل کر دیا جائے، میری کوشش تھی کہ سسٹم چلتا رہے افراتفری نہ ہو، بعض لوگ چاہتے ہیں کہ تصادم ہو، جو طاقتیں ایسا کررہی ہیں وہ سب کے سامنے ہیں، میں قانون کے مطابق کام کروں گا۔ مزید براں پنجاب اسمبلی میں گزشتہ روز میڈیا کے داخلے پر پابندی لگادی گئی۔ سکیورٹی سٹاف کے مطابق سپیکر کی ہدایت کی روشنی میں میڈیا اسمبلی کے اندر نہیں جا سکتا۔ سکیورٹی نے میڈیا کو اسمبلی کے مین گیٹ پر ہی روک لیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ دوست مزاری گزشتہ روز وزیراعظم کی طرف سے بلائے جانے والے اجلاس میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے‘ جبکہ وہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کے وقت گورنر ہاؤس سے چند قدم دور اپنے گھر میں ہی تھے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈپٹی سپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کر کے حکومتی اتحاد مشکلات کا شکار ہو گیا‘ اور ترین‘ علیم خان‘ کھوکھر‘ چھینہ کے بعد ڈپٹی سپیکر دوست مزاری کا بھی گروپ سامنے آ گیا ہے اور دوست محمد مزاری کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے سے پی ٹی آئی کے ارکان ناراض ہو گئے ہیں اور پی ٹی آئی کے 12 سے 15 ارکان کا مزاری گروپ بنانے پر اتفاق ہو گیا ہے۔ دوسری طرف سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے ڈپٹی سپیکر دوست مزاری کو تفویض کردہ تمام اختیارات واپس لے لئے۔ جبکہ اپوزیشن کی جانب سے پنجاب اسمبلی لابی میں مبینہ توڑ پھوڑ پر سپیکر پنجاب اسمبلی چودھری پرویز الٰہی نے لابی کا دورہ کیا اور نقصان کا جائزہ لیا۔ سپیکر پرویز الٰہی نے لابی اور مختلف حصوں کے نقصان کا جلد از جلد تخمینہ لگانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ جلد از جلد مرمت کا کام شروع کیا جائے۔ دریں اثناء اپوزیشن ارکان سپیکر پرویز الٰہی کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرانے پنجاب اسمبلی پہنچ گئے۔ پولیس نے اپوزیشن ارکان اسمبلی کو پنجاب اسمبلی میں داخل ہونے سے روک دیا۔ اسمبلی کی دیواروں اور گیٹ پر خاردار تاروں کو ویلڈ کر دیا گیا۔ پولیس کی بھاری نفری اسمبلی کے داخلی راستوں پر تعینات کر دی گئی۔ مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پولیس کی بکتر بندی گاڑیاں‘ واٹر کینن بھی پہنچ گئیں۔ اسمبلی سیکرٹریٹ میں داخل ہونے سے روکے جانے پر مسلم لیگ ن کے وفد سمیت اپوزیشن ارکان نے پنجاب اسمبلی کے گیٹ پر ہی دھرنا دے دیا۔ اسمبلی سٹاف نے عدم اعتماد کی تحریک وصول کرنے کے لئے مسلم لیگ ن کے وفد سے ملاقات کی اور کہا کہ آپ ہمیں عدم اعتماد کی تحریک دے دیں ہم جمع کروا دیں گے۔ تاہم مسلم لیگی وفد نے کہا کہ ہم خود اندر جا کر تحریک جمع کروانا چاہتے ہیں، اندر کمرے میں بیٹھ کر وصول کی جائے۔ تحریک عدم اعتماد میں کہا گیا ہے کہ پرویز الہی پر اس ایوان کی اکثریت کا اعتماد نہیں رہا، صوبہ پنجاب کے معاملات آئین پاکستان کے مطابق نہیں چلائے جا رہے ہیں، سپیکر پنجاب اسمبلی نے صوبہ پنجاب میں جمہوری روایات کا قلع قمع کیا ہے۔ مسلم لیگ ن کے رکن پنجاب اسمبلی سمیع اللہ خان کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد پر مجھ سمیت اعجاز احمد، سلمان رفیق، خلیل طاہر سندھو، پیر اشرف اور مرزا جاوید کے دستخط ہیں۔ لاہور سے خصوصی نامہ نگار کے مطابق پنجاب اسمبلی کے ترجمان نے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا میں اسمبلی اجلاس کے حوالے سے شائع ہونے والی خبروں کی وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس5۔ اپریل 2022 کے نوٹیفکیشن کے تحت 16۔اپریل 2022 کو صبح ساڑھے گیارہ بجے ہی منعقد ہوگا۔ ترجمان نے مزید کہا کہ گزشتہ رات ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کے دستخطوں سے 6۔اپریل 2022 کو شام ساڑھے سات بجے طلب کیے جانے والے اجلاس کے جعلی آرڈر کا اسمبلی سیکرٹریٹ نے بغور جائزہ لیا۔ جعلی آرڈر پر کوئی ڈائری نمبر درج نہیں کیا گیا۔ آرڈر نہ تو اسمبلی سیکرٹریٹ نے تیار کیا اور نہ ہی اسے جاری کیا۔ بعد ازاں اسمبلی سیکرٹریٹ نے ڈپٹی سپیکر دوست محمد مزاری کو اسمبلی کے قاعدہ 25 کے تحت تفویض کردہ اختیارات واپس لینے کا آرڈر بھی جاری کر دیا ہے۔ سپیشل رپورٹرکے مطابق سابق صوبائی وزیر طاہر خلیل سندھو نے پنجاب اسمبلی کے باہر نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چودھری پرویز الٰہی نے گجرات، منڈی بہائوالدین اور ننکانہ سے اشتہاری منگوائے جنہوں نے ہم پر قاتلانہ حملہ کیا جبکہ قریب کھڑی پولیس تماشہ دیکھتی رہی۔ تصدق نامی شخص نے 9mmپستول نکال کر ہم پر حملہ کرنے کی کوشش کی جسے ایم پی اے سمیع اللہ نے نا کام بنا دیا۔ انہوں نے کہا کہ آئی جی پنجاب اور چیف سیکرٹری پنجاب سمیت کوئی افسر اس گھمبیر صورت حال پر قابو پانے کے لیے اقدامات نہیں اٹھا رہا ہے۔ پنجاب اسمبلی کے باہر گزشتہ روز ق لیگ کے حمایتی بڑی تعداد میں اکٹھے ہو گئے اور چودھری پرویز الہی کے حق میں نعرے بازی کرتے رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کا وفد جب سپیکر کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروانے کے لیے پنجاب اسمبلی پہنچا تو ن لیگی وفد کیساتھ ق لیگ کے حمایتیوں کی جھڑپ ہوتے ہوتے رہ گئی۔ اسمبلی سکیورٹی نے بچائو کروا دیا۔ ن لیگی وفد کے ارکان کئی گھنٹے تک احتجاجاً اسمبلی کے گیٹ کے باہر کھڑے رہے۔ وفد میں شامل خواجہ سلمان رفیق، طاہر خلیل سندھو، سمیع اللہ خاں، پیر اشرف رسول، میاں رئوف و دیگر کئی گھنٹے انتظار کے بعد 5بجے اسمبلی سے روانہ ہوگئے۔ پنجاب اسمبلی میں نہ جانے دینے پر صحافیوں نے بھرپور احتجاج کیا، دھرنا بھی دیا۔
عدم اعتماد
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی+ نیوز رپورٹر+ اپنے نامہ نگار سے+ سپیشل رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن ارکان پر مشتمل اجلاس پینل آف چیئرمین شازیہ عابد کی صدارت میں مقامی ہوٹل میں ہوا۔ اجلاس میں دو سو سے زائد ممبران اسمبلی نے شرکت کی۔ اجلاس میں سپیکر پنجاب اسمبلی کی جانب سے اٹھائے گئے غیر آئینی اقدامات اور ارکان اسمبلی اور میڈیا کے نمائندوں پر اسمبلی میں داخلے پر پابندی کیخلاف مذمتی قرارداد ایوان میں پیش کی گئی جو متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ بعدازاں ایجنڈے کے مطابق قائد ایوان کے چناؤ کا عمل شروع ہوا۔ حمزہ شہباز کو وزیراعلیٰ بنانے کیلئے قرارداد فرح کے سسر اقبال گجر نے پیش کی۔ ایوان میں گنتی کا عمل شروع ہوا۔ جس کے نتیجہ میں حمزہ شہباز 199ووٹ لیکر پہلے نمبر پر رہے جبکہ چوہدری پرویز الٰہی کے حق میں ایوان میں کوئی ممبر موجود نہ تھا۔ قائد ایوان منتخب ہونے پر پینل آف چیئرمین شازیہ عابد اور اراکین اسمبلی نے حمزہ شہباز کو مبارکباد دی جس کے بعد چئیر نے حمزہ شہباز کو خطاب کی دعوت دی۔ حمزہ شہباز نے ایوان سے خطاب کرتے ہوئے ارکان اسمبلی کا ووٹ دینے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میں شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے مجھ پر اعتماد کا اظہار کیا۔ یہاں مسلم لیگ ن اور اس کے اتحادی موجود ہیں۔ میں پیپلز پارٹی کے حسن مرتضی، علیم خان، اسد کھوکھر، معاویہ، جگنو محسن کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میں اپنی بہن مریم نواز، پرویز رشید اور عطا تارڑ اور جہانگیر ترین گروپ کا خصوصی طور پر شکریہ ادا کرتا ہوں۔ میرے سامنے بیٹھے والے تمام اراکین میری فیملی ہیں اور رہیں گے۔ آج ہمیں یہاں کیوں اجلاس بلوانا پڑا۔ اسمبلی کے کسٹوڈین اراکین پر پنجاب اسمبلی کے دروازے بند کر دیئے گئے۔ آج جو تماشا وفاق اور صوبے میں لگا ہوا ہے اس سے ملک کی تقدیر اور آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا جا رہا ہے۔ ملک کو کس طرف لیجایا جا رہا ہے، عمران نیازی اس ایوان نے فیصلہ سنا دیا ہے، تمھیں اب حساب دینا ہوگا۔ اداروں، انتظامیہ سے کہنا چاہتا ہوں اگر کسی کارکن کو نقصان پہنچایا تو اس حکومت نے ہمیشہ نہیں رہنا۔ حمزہ شہباز نے مزید کہا کہ تمام ارکان کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔ جہانگیر ترین گروپ نے مشکل وقت میں بڑا فیصلہ کیا۔ بہت جلد آئینی بحران ختم ہونا چاہئے۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ ہمارے پاس گجرات کا گنڈاسا نہیں۔ ہمارے پاس عوام کا مینڈیٹ ہے۔ تم نے معیشت کا بیڑہ غرق کر دیا۔ تمہیں فارن فنڈنگ کا حساب دینا ہوگا۔ مریم نواز‘ علیم خان‘ جہانگیر ترین اور بے شمار رہنماؤں کو انتقام میں گرفتار کیا گیا۔ نواز شریف کا شکر گزار ہوں کہ مجھ جیسے کارکن پر اعتبار کیا۔ پنجاب کی بیورو کریسی کو الرٹ کرنا چاہتا ہوں‘ پرویز الٰہی کے احکامات نہ مانیں۔ نیوز رپورٹر کے مطابق نامزد وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا ہے کہ تحریک انصاف نے ملک کو بنانا ریپبلک بنا کر رکھ دیا۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے کے حوالے سے جو تماشہ لگایا جا رہا ہے وہ سارا پاکستان دیکھ رہا ہے، آئین و قانون کی دھجیاں اڑانے والوں کو اپنے اقدامات کے نتائج کا بخوبی پتا ہونا چاہئے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ ڈپٹی سپیکر پنجاب اسمبلی کے احکامات کو بھی نہیں مانا جا رہا، تحریک انصاف اور پرویز الہیٰ کا گٹھ جوڑ اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آیا ہے، پنجاب کے منتخب نمائندوں کا حق ہے کہ وہ اپنا قائد ایوان منتخب کریں، منتخب نمائندوں کے حق پر پہلے وفاق میں ڈاکا ڈالا گیا اب پنجاب میں کارروائی کی تیاری ہے۔ کسی بھی غیر آئینی، چور دروازے اور دھونس پر مبنی اقدام سے باز رہا جائے۔ اس سے قبل مریم نواز بھی حمزہ سے اظہار یکجہتی کیلئے مقامی ہوٹل پہنچی تھیں۔ اس دوران انہوں نے بس میں بھی ارکان اسمبلی کے ہمراہ سفر کیا اور اجلاس کیلئے مختص ہوٹل گئیں۔ اجلاس میں قرارداد پاس ہونے پر مریم نواز نے حمزہ شہباز کو گلے لگا کر مبارکباد دی۔ اس دوران مریم نواز آبدیدہ ہوگئیں۔ مریم کا کہنا تھا کہ یہ فتح کے آنسو ہیں، خوشی کے آنسو ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت جلد نوازشریف واپس آرہے ہیں۔ وزارت اعلیٰ پنجاب کے نامزد امیدوار پرویزالٰہی کے بیٹے مونس الٰہی کا ردعمل کے طور پر اپنی ٹویٹ میں کہنا تھا کہ فلیٹیز ہوٹل کا وزیراعلیٰ بننے پر حمزہ شہباز کو مبارکباد ہو۔ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے اجلاس سے قبل اپنے ٹویٹ میں کہا یہ اجلاس علامتی نہیں بلکہ آئینی اور قانونی ہے جس میں مسلم لیگ ن کی اکثریت ثابت کرنے جارہے ہیں۔ اجلاس میں پیش کی گئی قرارداد میں کہا گیا یہ اجلاس وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں تاخیری حربے استعمال کرنے کے عمرانی و پرویزی حربوں کو شکست خوردگی سمجھتا ہے اور اسمبلی کو خاردار تاریں لگا کر NOGO AREA بنانے کے آمرانہ اقدامات کی شدید مذمت کرتا ہے۔ یہ اجلاس 200 ممبران کی واضح اکثریت سے حمزہ شہبازشریف پر بھرپور اعتماد کا اظہار کرتا ہے۔ اپنے نامہ نگار سے، سپیشل رپورٹرکے مطابق قبل ازیں پنجاب اسمبلی کو تالے لگائے جانے کے بعد اپوزیشن کے ارکان اسمبلی نے نجی ہوٹل میں رات گئے اجلاس بلا لیا۔ اجلاس کے دوران ہوٹل کے اطراف کو عام ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا۔ ہوٹل کے چاروں طرف پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری تعینات تھی۔ جن شہریوں نے ہوٹل کے کمرے کرایہ پر لے رکھے تھے انہیں بھی اندر نہیں جانے دیا گیا جس پر شہریوں اور پولیس اہلکاروں کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ ہوٹل کے باہر خواتین پولیس اہلکاروں کی بھی بڑی تعداد موجود تھیں۔ ایوان اقبال چوک پر لیگی کارکن جمع ہو گئے جنہوں نے نعرے بازی کی۔ اجلاس کے دوران ایک ایمبولنس بھی ہوٹل کے باہر موجود تھی۔ علیم خان ساتھیوں کے ہمراہ گزشتہ روز گلبرگ کے ہوٹل پہنچے۔ میڈیا سے غیررسمی گفتگو میں انہوں نے کہا کہ اب حقیقی تبدیلی آئے گی، آئین کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں، یہ نیک شگون نہیں ہے۔ اکثریت کھونے والے اپوزیشن میں بیٹھیں۔ عمران خان بھی تسلیم کریں ان کے پاس اکثریت نہیں رہی۔
حمزہ، وزیراعلیٰ