اسلام آباد (خبر نگار ) متحدہ اپوزیشن کا سربراہی اجلاس مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ہوا۔ شہباز شریف‘ راجہ پرویز اشرف‘ نوید قمر‘ میاں افتخار‘ اختر مینگل‘ شاہ زین بگٹی‘ عامرخان‘ اسلم بھوتانی‘ شاہد خان عباسی‘ احسن اقبال‘ مریم اورنگزیب اور دیگر نے اجلاس میں شرکت کی۔ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر مشاورت کی گئی۔بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) کے رہنما خالد مگسی، محمود خان اچکزئی، شاہ زین بگٹی، مسلم لیگ ن کے رہنما سردار ایاز صادق، اسلم بھوتانی اور دیگر نے شرکت کی۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں ملکی موجودہ سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نگران وزیر اعظم کے حوالے سے اپوزیشن کی حکومت سے مشاورت کے حوالے سے بھی گفتگو وشنید ہوئی اور حکومت کیلئے میدان خالی نہ چھوڑنے کیلئے بھی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ عدالت عظمیٰ کے ازخود نوٹس کے بعد جاری کارروائی پر بھی تفصیلی گفتگو کی گئی۔ پنجاب اسمبلی میں سپیکر کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس میں ملک میں جاری آئینی بحران کے جلد حل کی ضرورت پر بھی زور دیا گیا۔سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کے وفاقی پارلیمانی نظام کے تحفظ کیلئے آخری حد تک جائیں گے۔ غیرآئینی اقدام کی فوری تنسیخ کی جائے۔ جب تحریک عدم اعتماد پیش ہوگئی تو آپ کو خط یاد آگیا۔ ڈپٹی سپیکر کی رولنگ جمہوری نظام پر حملہ ہے، قبول نہیں کریں گے۔ خط آچکا تھا اس کے بعد آپ بہادر آباد میں ایم کیو ایم کی قیادت سے ملے۔ جب تک عدم اعتماد نہیں آئی اس وقت تک خط یاد نہیں آیا۔