لاہور (سٹاف رپورٹر) سیاسی صورتحال کے ملکی معیشت پر منفی اثرات پڑنے سے مہنگائی میں اضافہ ہورہاہے۔ روپے کی قدر بدستور کمزور ہوتی جا رہی ہے۔ سٹاک مارکیٹ میں بھی سرمایہ کاروں کے اربوں روپے ڈوب گئے ہیں، حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد سے پیدا ہونے والی غیر یقینی صورتحال نے سرمایہ کاروں کو پریشان کر دیا ہے۔ ڈالر کی بڑھتی قیمت کا اثر بیرونی قرضوں پر بھی پڑ رہا ہے، قوم پر قرضوں کے بوجھ میں مزید ایک ہزار ارب روپے کا اضافہ ہو گیا ہے۔ملکی سیاسی صورتحال کے اثرات سٹاک ایکس چینج پر بھی نظر آئے، سٹاک مارکیٹ میں ہونے والے مندے کے سبب سرمایہ کاروں کے 150 ارب روپے سے زائد ڈوب چکے ہیں۔تحریک عدم اعتماد کے بعد مہنگائی کا جن بھی بے قابو ہو رہا ہے، پہلے ملک میں مہنگائی کی شرح 12 اعشاریہ 2 فیصد تھی جو اب بڑھتے بڑھتے 12 اعشاریہ سات فیصد سے بھی آگے نکل رہی ہے، یوں مہنگائی کی شرح میں اعشاریہ پانچ فیصد اضافہ ہو چکا ہے۔تحریک عدم اعتماد کے بعد کھانے پینے کی اشیاء کے دام بھی بڑھ چکے ہیں، اشیائے خور و نوش پر مہنگائی کی شرح پہلے 14 اعشاریہ 3 فیصد تھی جو اب اعشاریہ 2 فیصد بڑھ کر 14 اعشاریہ 5 فیصد ہو چکی ہے۔معاشی ماہرین کے مطابق روپے کی قدر میں کمی، سٹاک ایکسچینج میں گراوٹ اور مہنگائی میں اضافہ کی وجہ ملک میں جاری سیاسی کشمکش ہے، جس کے باعث معیشت مسلسل زوال پذیر ہے ۔
سیاسی صورتحال کے معیشت پرمنفی اثرات، قرضے بڑھ گئے
Apr 07, 2022