اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) الیکشن کمشن آف پاکستان نے پیسوں اور سکیورٹی کیلئے حکومت کو خط نہ لکھنے کا فیصلہ کر لیا۔ الیکشن کمشن کا اہم مشاورتی اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ پنجاب میں عام انتخابات کیلئے پیسوں یا سکیورٹی کیلئے کسی کو خط نہیں لکھا جائے گا۔ سپریم کورٹ کا فیصلہ واضح اور جامع ہے۔ الیکشن کمشن کے حوالے سے وزارت خزانہ اور پنجاب حکومت سے کوئی خط و کتابت نہیں ہوگی۔ ذرائع کے مطابق الیکشن کمشن نے مزید کہا کہ فیصلے میں وزارت خزانہ‘ چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب کیلئے ہدایات واضح ہیں۔ سپریم کورٹ نے فیصلے میں وزارت خزانہ کو براہ راست فنڈز کی فراہمی کی ہدایت کی ہے۔ الیکشن کمشن نے کہا ہے چیف سیکرٹری اور آئی جی پنجاب خود انتظامی اور سکیورٹی پلان الیکشن کمشن کو دیں گے۔ وزارت خزانہ اور نگران پنجاب حکومت کی رپورٹس الیکشن کمشن کی قانونی ٹیم سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی۔
اسلام آباد (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کے عام انتخابات کےلئے الیکشن کمیشن کا 63نکاتی ضابطہ اخلاق جاری کر دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق الیکشن کمیشن کے 63 نکات پر مشتمل ضابطہ اخلاق کے تحت صدر مملک وزیر اعظم، وزراء اور عوامی عہدیدار انتخابی مہم میں حصہ نہیں لے سکیں گے تاہم ممبران اسمبلی، سینٹ و بلدیاتی نمائندے انتخابی مہم چلا سکیں گے۔ ضابطہ اخلاق کے مطابق عدلیہ، نظریہ پاکستان کے خلاف گفتگو اور مہم پر پابندی ہوگی، سیاسی جماعتیں اور امیدوار ووٹرز کو رشوت، تحائف یا لالچ نہیں دیں گے، جلسے جلوسوں اور عوامی اجتماعات میں اسلحہ کی نمائش پر پابندی ہوگی۔ سرکاری خزانہ سے سیاسی و انتخابی مہم چلانے پر پابندی ہوگی، سرکاری ذرائع ابلاغ پر جانبدارانہ کوریج پر پابندی ہوگی، سیاسی جماعتوں کو جلسوں کی اجازت انتظامیہ سے مشروط ہوگی، کار ریلیوں کی اجازت نہیں ہوگی۔ واضح رہے کہ الیکشن کمیشن کو سپریم کورٹ نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات 14 مئی کو کرانے کا حکم دے دیا ہے۔