اسلام آباد (وقائع نگار+خبرنگار خصوصی) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے اور فل کورٹ بنایا جائے، فل کورٹ کا فیصلہ ہمیں قبول ہو گا، کوئی سیاسی جماعت الیکشن سے بھاگ نہیں سکتی، عدلیہ کا احترام سب پر لازم ہے لیکن قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہئے، ہمیں پاکستان اور آئندہ نسلوں کا مستقبل محفوظ بنانے کیلئے ذاتی مفاد کو ایک طرف رکھنا ہو گا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو لائرز کمپلیکس اسلام آباد کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ، وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ اور پاکستان بار کونسل، اسلام آباد بار کونسل او دیگر وکلا تنظیموں کے عہدیداروں اور ارکان نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ وکلا نے عدل و انصاف کے حصول کیلئے انتہائی مشکلات کا سامنا کیا ہے، وکلا نے قانون کی حکمرانی اور عدلیہ بحالی کیلئے قربانیاں دیں، عدلیہ کا احترام سب پر لازم ہے لیکن قانون سب کیلئے برابر ہونا چاہئے، کوئی سیاسی پارٹی الیکشن سے بھاگ نہیں سکتی۔ انہوں نے کہا کہ 63 اے کے قانون کو ری رائیٹ کیا گیا، ہم نے اپیل دائر کی لیکن اس کا کوئی اتہ پتہ نہیں ہے، سیاسی جماعتوں کو بھی فریق نہیں بنایا گیا، عدالت عظمی اپنے فیصلے پر نظرثانی کرے، جو ججز اس کیس سے الگ ہوئے تھے انہیں ہٹا کر فل کورٹ بنایا جائے، فل کورٹ کا جو بھی فیصلہ ہو گا وہ ہمیں قبول ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ لائرز کمپلیکس کا سنگ بنیاد رکھ کر خوشی ہوئی، لائرز کمپلیکس کی تعمیر پر 1.8 ارب روپے لاگت آئے گی، لائرز کمپلیکس میں سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر بھی شامل کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں پاکستان اور آئندہ نسلوں کا مستقبل محفوظ بنانے کیلئے ذاتی مفاد کو ایک طرف رکھنا ہو گا۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق وزیراعظم نے کہا ہمیں تو حکم دیا جاتا ہے کہ صرف وزیراعظم کچھ نہیں، جنہوں نے حکم دیا خود پر فیصلہ کیوں نہیں لاگو کرتے۔ ہم سب عدالت کا احترام کرتے ہیں۔ عدالت کا 9 رکنی بنچ بناکر آخر میں 3 رکنی ہو گیا۔ فل کورٹ کا مطالبہ مان لیا جاتا تو کوئی اختلاف نہ کرتا۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ بنچ کے فیصلے کو سرکلر کے ذریعے ختم کیا گیا۔ جو پارٹی الیکشن سے بھاگے اس کی سیاست دفن ہو جائے گی۔ سیاسی پارٹیوں کو فریق نہیں بنایا گیا۔ ذاتی لڑائیاں چھوڑ کر آنے والی نسلوں کا مستقبل محفول بنانا ہوگا۔ بڑا آدمی وہی ہوتا ہے جو اپنی غلطی تسلیم کرے۔ چیلنجز سے نمٹنے کیلئے سٹیک ہولڈرز کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا۔ ابھی بھی موقع ہے وہ فیصلہ کریں جو پاکستان کے بہترین مفاد میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کو بھی فریق نہیں بنایا گیا ۔اسلام آباد ہائیکورٹ میں لائرز کمپلیکس کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رانا ثناءاللّٰہ نے کہا کہ الیکشن ایک شخص کی تسکین اور ضد کیلئے کروائے جا رہے ہیں، ماضی میں متنارع الیکشن کی وجہ سے ملک کو نقصان پہنچا۔انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے جتنے بھی الیکشن ہوئے اس میں عدلیہ کا کردار رہا ہے، متنازع الیکشن سے ملک میں افراتفری کا خدشہ ہے، اس سے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں تو کہا جا رہا ہے اربوں روپے دیں اور سکیورٹی دیں، الیکشن میں سیکیورٹی بھی پوری نہیں ہوگی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ جب تک فوج نہ ہو اور مکمل سکیورٹی نہ ہو تو پھر ایک غدر مچے گا، ایک شخص کی ضد پوری کرنے کیلئے یہ سب کیا جا رہا ہے، 1971 اور 1977 کے الیکشن کو آج تک بھگت رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ عوام میں جانے سے ہم کبھی نہیں گھبرائے، پنجاب اپنے بھائیوں کے ساتھ مل کر آگے بڑھنا چاہتا ہے، ہماری ذات کا نہیں ملک کے مفاد کا معاملہ ہے۔رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ الیکشن کے انعقاد میں عدلیہ کا اہم کردار ہے، متنازع الیکشن کا انعقاد صرف انا کی تسکین اور خودپرستی ہے، آپ ایک فرد واحد کی ضد کو مان کر غلط کر رہے ہیں، آپ سے گزارش کرتے ہیں آپ کسی کی ضد پر ملک کو نقصان نہ پہنچائیں۔ان کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان سے لے کر اب تک وکلاء نے ہر اوّل دستے کا کردار ادا کیا، اس وقت متنازع الیکشن کروانے کی کوشش کی جا رہی ہے، وکلاءبرادری کو ایسے حالات میں اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) عوام کی خدمت پر یقین رکھتی ہے، اقتدار میں آکر وزیراعظم نے سب سے پہلے وکلاء سے ملاقات کی۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملک دولخت ہوا، دہشتگردی اور انارکی کا شکار ہوا، ماضی کے دو متنازع الیکشن نے ملک کو برباد کیا، دو لخت کیا۔ مزید برآں وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے متحدہ قومی موومنٹ کے وفد نے جمعرات کو یہاں ملاقات کی اور ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور ملک میں جاری مردم شماری پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ سے جاری بیان کے مطابق وفد میں وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کام امین الحق اور سابق رکن قومی اسمبلی فاروق ستار موجود تھے۔ ملاقات میں وفاقی وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق بھی شامل تھے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف سے رکن قومی اسمبلی نثارچیمہ نے ملاقات کی۔ جمعرات کو وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ملاقات میں متعلقہ حلقہ کے امور اور ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال پر بات چیت کی گئی۔ وزیر اعظم محمد شہباز شریف سے ارکان قومی اسمبلی علی گوہر بلوچ، معین وٹو اور آغا رفیع اللہ نے جمعرات کو یہاں الگ الگ ملاقات کی۔ وزیراعظم آفس کے میڈیا ونگ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ان ملاقاتوں میں متعلقہ حلقوں کے امور اور ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر بات چیت کی گئی۔