مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی پولیس کا حملہ


ناجائز ریاست اسرائیل کی غاصب پولیس نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں نمازیوں پر حملہ کر کے ایک بار پھر یہ ثابت کیا ہے کہ صہیونی نہ تو خود ہی کسی اصول اور قاعدے کی پابندی کرتے ہیں اور نہ ہی ان سے کسی اصول اور قاعدے کو سامنے رکھ کر بات کی جاسکتی ہے۔ بدھ کو طلوع آفتاب سے قبل اسرائیلی پولیس نے مسجد اقصیٰ کے احاطے میں نمازیوں پرشیلنگ کی جس کے نتیجے میں خواتین سمیت 60 افراد زخمی ہوگئے اور 350 سے زائد کو گرفتار کر لیا۔ فلسطینی ہلال احمر نے حملے کے نتیجے میں زخمیوں کی اطلاع دی لیکن یہ نہیں بتایا کہ کتنے لوگ زخمی ہوئے ہیں۔ اپنے ایک بیان میں فلسطینی ہلال احمر نے کہا کہ اسرائیلی فورسز ہمارے ڈاکٹروں کو الاقصیٰ پہنچنے سے روک رہی ہیں۔ دوسری جانب، سعودی عرب، اردن اور مصر کی جانب سے اسرائیلی فوج کی جانب سے اس واقعے کی مذمت کی ہے۔ ادھر، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل نے بیت المقدس اور گولان کی پہاڑیوں پر اسرائیلی قبضے کے خلاف اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور کر لی گئی ہے۔ یہ قرارداد پاکستان نے پیش کی تھی جس کے حق میں 38 اور مخالفت میں 5 ووٹ پڑے جبکہ پانچ ملکوں نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔ اس قرارداد کے منظور ہونے اور دیگر واقعات سے یہ تو ظاہر ہوتا ہے کہ زیادہ تر ممالک فلسطینی علاقوں پر اسرائیل کے ناجائز قبضے کے خلاف ہیں تاہم اس سلسلے میں جب تک کوئی ٹھوس کارروائی نہیں کی جاتی تب تک اسرائیل کے مظالم کا سلسلہ نہیں رکے گا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...