برکاتِ معراج شریف تا قیامت، صَلّوُ عَلَیْہ ِ وَ آ لِہٖ

معزز قارئین! پاکستان سمیت دُنیا بھر کے مسلمان ہر سال 26 رجب اُلمرجب کو اپنے اپنے انداز میں عقیدت و احترام سے ’’شب ِ معراج‘‘ مناتے اور اللہ تعالیٰ سے دُعائیں بھی مانگتے ہیں ۔ سبھی مساجد، سرکاری اور غیر سرکاری عمارتوں پر چراغاں کِیا جاتا ہے لیکن کل 15 رمضان اُلمبارک 1444 ہجری (6 اپریل 2023ئ) کو کئی چینلز پر عُلمائے اسلام نے اپنے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کو یہ معلومات پیش کیں کہ’’ قرآن پاک میں 15 ویں سپارے میں سب سے پہلے شب ِ معراج رسولؐ  کا تذکرہ کِیا گیا ہے ، جس پر مجھے اور میرے کئی دوست احباب کو بے حد خوشی ہُوئی، اِس لئے مَیں اپنے اِس کالم میں شب معراج کے بارے مسلمانوں کو، بیان کر رہا ہُوں کہ:
رحمت اُللعالمین ’’برّاق‘‘ نامی چوپائے پر سوار ہو کر جبرائیل ؑکی مُعیت میں معراج کے سفر پر روانہ ہُوئے۔ لفظ بُراق، بَرق(بجلی) کی طرح چمکیلا اور تیز رفتار۔ براقؔ کے بارے میں علاّمہ اقبالؒ  نے فرمایا کہ …
اِک نُکتہ میرے پاس ہے شمشِیر کی مانِند !
بُرّندہ وصیقل زدہ ، رَ وشن و برّاق!
کافر کی یہ پہچان کہ ، آفاق میں گُم ہے!
مومن کی یہ پہچان کہ گُم اُس میںہیں آفاق!
…O…
یعنی’’ مَیں تجھے ایک نُکتہ بتاتا ہوں۔ جو تلوار کی طرح کاٹ کرنے والا۔ صَیقل کِیا ہوا اور رَوشن۔ کافر کی پہچان یہ ہے کہ وہ خود کو کائنات میں گُم کردیتا ہے۔ جبکہ مومن کی پہچان یہ ہے کہ کائنات اُس میں گُم ہو جاتی ہے‘‘۔
معزز قارئین! سب سے اوپر کا آسمان (آٹھواں آسمان ) ’’ عرش ِ اعظم‘‘ اور ’’کُرسی‘‘ کہلاتا ہے اور دُنیوی ریاست، سلطنت، تاج و تخت اور حکومت کو ’’کُرسی ٔ ثانی‘‘ کہا جاتا ہے ۔
’’ حضرت غوث اُلاعظمؒ ! ‘‘
معزز قارئین ! غوث اُلاعظم حضرت شیخ عبداُلقادر جیلانی/ گیلانی نے ’’کُرسی ٔ ثانی‘‘ پر بھی رونق افروز قصر رسالت ؐ(رسالت ؐ کے محل ) سے مخاطب ہو کر فرمایا تھا کہ …
اے قصرِ رسالتؐ از تو  معمور!
منشورِ لطافت از تو مشہور!
خُدّامِ تُرا غُلام گشتہ!
کیخُسرو کیقباد و فغفور!
…O…
یعنی۔ ’’یا رسول ؐ اللہ!  رسالت ؐکا قصر آپؐ  کی وجہ سے معمور ہے۔ لُطف و کرم کا منشور آپ ہی کے الطاف سے مشہور ہے ۔ کیخُسرو، کیقباد اور فغفور ( قدیم ایران اور چین کے عظیم حکمران ) سب آپ کے خادموں کے غُلام ہیں‘‘۔ 
’’ خواجہ غریب نواز! ‘‘
معزز قارئین! ’’ نائب رسول فی الہند‘‘ خواجہ غریب نواز حضرت مُعین اُلدّین چشتی کا کلام ملاحظہ فرمائیں ۔ آپ نے نہ جانے کسے مخاطب کرتے ہُوئے کہا کہ …
راہ بکشای کہ دِل میل ببالا دارد!
پردہ بر گیر کہ جاں عزم تمایا دارد!
…O…
یعنی۔ ’’راستہ کھول دو ! کہ دل آسمانوں کی طرف جانا چاہتا ہے ۔ پردہ ہٹا دو کہ ( اے محبوب ) میری جان ، تیری دِید کرنا چاہتی ہے! ‘‘۔
’’ علاّمہ اقبال ! ‘‘ 
معزز قارئین ! ’’شب معراج ‘‘ کے عنوان سے علاّمہ اقبال نے کہا کہ … 
اختر شام کی، آتی ہے، فلک سے آواز!
سجدہ کرتی ہے سحر ، جس کو، وہ ہے، آج کی رات !
…O…
رہ یک گام ہے، ہمت کے لئے عرش بریں !
کہہ رہی ہے یہ مسلمان سے معراج کی رات !
تاریخی کُتب اور کُتب روایات کی رُو سے ’’مُشاہداتِ معراج کے مطابق ’’آپؐ نے کچھ لوگوں کو دیکھا کہ جِن کی زبانیں اور ہونٹ کاٹے جا رہے تھے‘‘۔ آپؐ  کو بتایا گیا کہ ’’یہ آپؐ کی اُمّت کے وہ واعظ اور خطیب ہیں جو دوسروں کو لمبی چوڑی نصیحتیں کرتے ہیں مگر خود اُن پر عمل نہیں کرتے! ‘‘ ممکن ہے کل شب ۔ معراج کی رات نوابوں اور جاگیرداروں کی سی زندگی بسر کرنیوالے واعظ اور خطیب حضرات نے اپنی ادائوں پر واقعی غور کیا ہوگا؟  معراج کے مشاہدات میں نبی اکرمؐ نے کچھ ایسے لوگوں کو بھی دیکھا جو سڑا ہوا گوشت کھا رہے تھے۔ آپؐ  کو بتایا گیا کہ ’’یہ وہ لوگ ہیں جو سرمایہ پرستی کی ہوِس میں مُبتلا تھے اور حقوق اُلعباد سے پہلو تہی کِیا کرتے تھے! ‘‘۔
معراج کے مشاہدات میں نبی اکرمؐ نے سُود خوروں کو اِس حال میں دیکھا کہ’’اُن کے پیٹ سانپوں سے بھرے ہوئے ہیں‘‘ ایک اور روایت کے مطابق ’’ایک سُود خور خون کی ندی میں تیر رہا ہے اور جب وہ ندی سے باہر نکلنا چاہتا ہے تو لوگ اُسے پتھر مارتے ہیں اور وہ پھر ندی کے اندر چلا جاتا ہے!‘‘ معزز قارئین ! مَیں نے تو ایک عام مسلمان کی حیثیت سے کئی نعت ہائے رسول مقبول ؐ  لکھی ہیں 11 سال پہلے ’’رَحمتہ اُلْلِعالمِین‘‘ کے عنوان سے مَیں نے جو نعت لکھی تھی پیش خدمت ہے … 
اے اِمام اُلْانْبیا ، محبوبِ ربّ اُلْعَالَمِیں!
آج تک چشم فلک نے آپؐ سا دیکھا نہیں!
           رَحْمَتُہ لِلْعَالَمِیں
آپؐ کے قدموں کو ، سینے پر لِیا ، خندہ جبیں!
کِس قدر خُوش بخت ہے مکّہ ، مدینہ کی زمیں!
              رَحْمَتُہ لِلْعَالَمِیں
آپؐ تو بِعثَت سے پہلے ہی تھے صادِق اور امیں!
آپؐ کا کردار ہے، ہر دَور میں، اعلی تریں!
              رَحْمَتُہ لِلْعَالَمِیں
بارگاہِ حقّ میں لے کر، جب گئے، رُوح اَُلْامَیں!
آپؐ کی خاطر بنا، عرشِ بریں فرشِ زَمیں!
              رَحْمَتُہ لِلْعَالَمِیں
فرشِ سے تاعرش پَھیلا آپؐ کا نُورِ حسیں!
آپؐ کا نامِ گرامی، اِسمِ اعظم کے قرَیں!
              رَحْمَتُہ لِلْعَالَمِیں
آپؐ کے خُدّام ہیں سارے جہانوں کے مکِیں!
فخرِ مَوجُودات ہو ، فخرِ الہٰ، و العَالَمِیں!
              رَحْمَتُہ لِلْعَالَمِیں
آپؐ کے صدقے بنائی، حقّ نے، دُنیائے حسِیں!
آپؐ کے قبضۂ قُدرت میں ہے ، فِردوس بَریں! رَحْمَتُہ لِلْعَالَمِیں 
مطلعٔ انور سے ہے آپؐ کی روشن جبِیں!
سامنے اِس کے، بَنات اُلنّعش تو کچھ بھی نہیں!
              رَحْمَتُہ لِلْعَالَمِیں
اپنے قدموں میں بٹھا لیں، کاش خَتم اُلمُرسَلیں!
پوری ہوگی ، اے اثرؔ، تیری تمنّا بالیقِیں!
              رَحْمَتُہ لِلْعَالَمِیں
…O…
’’شیخ سعدی شیرازی !‘‘
معزز قارئین! ایران کے نامور صوفی شاعر حضرت مصلح الدین شیخ سعدی شیرازی کا یہ نعتیہ کلام دُنیا بھر میں پسند کِیا جاتا ہے ، فرماتے ہیں  …
بَلَغَ الْعُلیٰ بِکَمالِہ
کَشَفَ الدُّ جیٰ بِجَمَالِہٖ 
حَسُنَتْ جَمِیْعُ خِصَالِہٖ
’’صَلوُّ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ‘‘
ترجمہ:۔
’’(آپؐ) اپنے کمال کی وجہ سے بلندی پر پہنچے
’’(آپؐ نے ) اپنے جمال سے تاریکیوں کو روشن کِیا
’’(آپؐ  کی ) سب ہی عادتیں بھلی ہیں 
’’(آپؐ پر) اور آپؐ  کی اولاد پر درود پڑھو‘‘
رسالت مآبؐ اور آپؐ  کی اُولاد پر دُورد پڑھنے والوں کا کون مقابلہ کرسکتا ہے ؟
معزز قارئین ! میرا ایمان ہے کہ ’’برکاتِ معراج شریف تا قیامت اِنسانیت کو اپنی پناہ میں رکھیں گی۔!۔ 
٭…٭…٭

ای پیپر دی نیشن